لاہور: موبائل کارڈ پر ٹیکس کٹوتی کے خلاف ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ موبائل فون کارڈ پر کمپنیوں اور ایف بی آر کے ٹیکسز معطل کر دیے گئے ہیں۔ سپریم کورٹ نےاحکامات پر عمل کرنے کیلئے 2 روزکی مہلت دے دی ہے۔ مقرر حد سے زیادہ استعمال پر ٹیکس وصول کریں۔ جب کہ موبائل کارڈز پر ایکسائز ڈیوٹی کو بھی معطل کردیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا عمل درآمد پرسوں رات 12 بجے کے بعد ہوگا۔ سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ لوگوں سے لوٹ مار کی جارہی ہے، مقررہ حد سے زیادہ استعمال پر ٹیکس وصول کریں، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ریڑھی والے سے کیسے ٹیکس وصول کیا جا سکتا ہے؟۔ عدالت نے کہا کہ 100 روپے پر 64.38 پیسے وصول ہوتے ہیں، جو غیر قانونی ہے، موبائل فون کارڈر پر ٹیکس وصولی کیلئے جامع پالیسی بنائی جائے۔ جبکہ دوسری جانب چیف جسٹس پاکستان نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ پاکستان میں حکومتوں کی غلط پالیسیوں سے ہر نومولود مقروض ہوگیا۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں اور اکاؤنٹس تفصیلات کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس پاکستان نے گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکریٹری خزانہ کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم مفاد عامہ کا اہم ترین مقدمہ سن رہے ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکریٹری خزانہ کو پرواہ ہی نہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں حکومتوں کی غلط پالیسیوں سے ہر نومولود مقروض ہوگیا، بتایا جائے پاکستان کا ہر بچہ کتنا مقروض ہے؟ قرضے خود لیتے ہیں اور بوجھ ایسے بچوں پر ڈال دیتے ہیں جو پیدا نہیں ہوئے۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ اربوں کھربوں کا سرمایہ پاکستان سے باہر چلا گیا، برآمدات ختم اور درآمدات بڑھتی جاری ہیں، اسمگلنگ ختم نہیں کرسکے، شاہ عالم مارکیٹ میں بیٹھے اسمگلروں کو کوئی نہیں روک سکا۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پچھلی 2 حکومتوں نےکیا کیا؟ تعلیم، صحت اور پینے کے پانی کا حال دیکھ لیں۔