کراچی ; پاکستان تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے درمیان ملاقات کی اندورنی کہانی سامنے آ گئی،میڈیا رپورٹس کے مطابق ایون میں حمایت کے لیے ایم کیو ایم نے تحریک انصاف سے جو مطالبات کیے اس کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ایم کیو ایم نے تحریک انصاف کے سامنے 12نکات رکھ دئیے۔
جس کے مطابق ایم کیو ایم نے تحریک انصاف سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی کے 8 سے زائد حلقے کھولے جائیں۔حیدر آباد میں یونیورسٹی بنائی جائے اس کے علاوہ ان نکات میں یہ بھی کہا گیا۔کراچی میں مزید جامعات بنائی جائیں۔سندھ میں کوٹہ سسٹم ختم کیا جائے۔مئیر کراچی کو اختیارات دئیے جائیں۔کراچی پیکج کا فوری اعلان کیا جائے۔کراچی میں وفاقی منصوبوں پر کام تیز کیا جائے۔یاد رہے پاکستان تحریک انصاف نے ایوان میں حمایت حاصل کرنے کے لیے ایم کیو ایم سے ملاقات کی تھی۔جب کہ دوسری طرف سابق گورنر سندھ اور مسلم لیگ(ن)کے رہنما محمد زبیر نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو اپنے اپوزیشن میں بیٹھنے کا مشورہ دے دیا اور کہا کہایم کیو ایم چوری سے لیے گئے مینڈیٹ والوں کے ساتھ حکومت میں نہ جائے۔فیصل سبزواری نے جواب دیا کہ ہم کوئی بھی فیصلہ تحریک انصاف کے رہنماجہانگیر ترین سے ملاقات کے بعد کریں گے۔تا ہم اب ایم کیو ایم کی طرف سے 12 سے زائد نکات سامنے آ گئے ہیں۔جس کے بعد پتہ چلتا ہے کہ تحریک انصاف کے لیے ایم کیو ایم کی حمایت لینا آسان کام نہ ہو گا۔جب کہ ذرائع نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ مسلم لیگ(ن) نے قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم سے حمایت مانگ لی ہے۔
ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی سے مشاورت کرکے جواب دے گی۔سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے صدر مسلم لیگ(ن)شہباز شریف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔ سابق گورنر سندھ نے ایم کیو ایمپاکستان سے ملاقات سے متعلق شہباز شریف کو آگاہ کیا۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق وفاق میں حکومت سازی کیلئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر ترین متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی حمایت حاصل کرنے کراچی پہنچے جہاں انہوں نے ایم کیو ایم رہنما سے ملاقات کی تاہم ایم کیو ایم نے حمایت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ رابطہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔جہانگیر ترین رات گئے کراچی پہنچے اور ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تبدیلی ہمارا نظریہ ہے اور وہ ہم لیکر آئیں گے، اب ہمیں پاکستان تبدیل کرنا ہے اور کراچی کو تبدیل کرنا ہے۔بعدازاں جہانگیر ترین بہادرآباد میں ایم کیو ایم کے مرکز پہنچے جہاں فاروق ستار، وسیم اختر اور خواجہ اظہار الحسن سمیت دیگر نے ان کا استقبال کیا۔پی ٹی آئی کے وفد میں جہانگیر ترین کے علاوہ فروس شمیم نقوی اور عمران اسماعیل شامل تھے جنہوں نے ایم کی ایم کی مرکزی قیادت سے ملاقات کی۔ملاقات کے بعد جہانگیر ترین نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ عمران خان کہہ چکے ہیں الیکشن پر جس کے بھی تحفظات ہیں انہیں کلیئر کریں گے، ہم تمام پارٹیوں کےمینڈیٹ کااحترام کرتےہیں،ہمارےمینڈیٹ کابھی احترام کیاجائے۔خالد مقبول نے کہا کہ جہانگیر ترین سے ہونے والی ملاقات میں جو گفتگو ہوئی وہ رابطہ کمیٹی کے سامنے رکھیں گے، امید ہے تعاون کی راہیں کھلیں گی۔انہوں ں ے مزید کہا کہ وفاقی ترقیاتی منصوبوں پر رکاوٹوں کو دور کیاجائیگا، ہمارےدرمیان تلخیوں کی جو تاریخ تھی وہ تعاون میں تبدیل ہوسکتی ہے، ٹارگٹڈ آپریشن کے بعد ٹارگٹڈ ترقی بھی شروع ہوگی۔اس موقع پر جہانگیر ترین نے کہا کہ ہم نےایم کیوایم کو کسی وزارت کی پیشکش نہیں کی، ہم نے بیٹھ کر کراچی اور عوام کے مسائل حل کرنے کی بات کی ہے۔