ایک حالیہ مطالعے سے ثابت ہوا ہے کہ اگر مچھلی کے تیل کے سپلیمنٹ استعمال کیے جائیں تو اس سے بلند چربی اور روغنی کھانوں سے جسم پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کو روکا جاسکتا ہے جن میں ٹائپ ٹو ذیابیطس بھی شامل ہے۔
چکنائی والے کھانے جسم کے اہم استحالہ (میٹابولزم) نظام کو تبدیل کرتے ہیں ان تبدیلیوں سے کولیسٹرول بڑھتا ہے اور انسولین بننے کا عمل متاثر ہوجاتا ہے جب کہ اس سے موٹاپے، ذیابیطس اور امراضِ قلب جنم لیتے ہیں۔ روغنی غذاؤں کے بے تحاشہ استعمال سے جسم میں گلوکوز لیول کو معمول پررکھنے والا نظام متاثر ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ چربی کو زائل کرکے غیر مضر اجزا میں تقسیم کرنے کا فطری نظام متاثر ہوتا ہے اور مچھلی کا تیل غیرصحت بخش کھانوں کے ان اثرات کو زائل کرسکتا ہے۔
برازیل میں ساؤپالو یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے چوہوں پر تجربات کیے ہیں۔ انہوں نے تجربہ گاہ میں چوہوں کو 4 ماہ تک مرغن خوراک دی اور ساتھ ہی مچھلی کا تیل بھی کھانے کو دیا۔ اس کے بعد ان کے جسم میں چربی کے نمونے نوٹ کیے گئے اور ان کا موازنہ ایسے چوہوں سے کیا گیا جنہیں یکساں مرغن غذائیں تو دی گئی تھیں مگر مچھلی کا تیل نہیں دیا گیا تھا۔ ان چوہوں میں امراض پیدا کرنے کے آثار ثابت ہونے لگے جس سے ثابت ہوا کہ مچھلی کا تیل بہت مؤثر ثابت ہوتا ہے۔
دوسری جانب کئی مشہور تحقیقات سے مچھلی کا تیل کئی بیماریوں میں مؤثر ثابت ہوا ہے جن میں وزن کی کمی، جلد کی خوبصورتی، توانائی میں اضافہ اور دیگر خصوصیات شامل ہیں۔