ننکانہ صاحب (محمد قمر عباس)پانچ ماہ قبل آئی جی پنجاب کے حکم پر پولیس ملازمین و افسران کی (فوجی مثلوں)کی جانچ پڑ تال کی آڑ میں سینکڑوں ملازمین تنخواہوں سے محروم، ( O.S.I) نے غیر پسندیدہ ملازمین کا ریکارڈ ہی غائب کر دیا متاثرین کا آئی جی سے اصلاح احوال کا مطالبہ تفصیلات کے مطابق پانچ ماہ قبل سندھ ہائی کورٹ میں آئی جی سندھ کی باز پرس اور بوگس ملازمین کی تعیناتی کا ریکارڈ جسے پولیس کی زبان میں (فوجی مثل ) کہا جاتا ہے چیک کر کے کاروائی کرنے کے احکامات کے بعد آئی جی پنجاب نے بھی صوبہ بھر کے تمام پولیس ملازمین وافسران کی فوجی مثلیں چیک کر کے تنخواہیں جاری کرنے کے احکامات دیے یاد رہے کہ ایک ملازم کا اپنی تعینا تی کے بعد بیس مختلف اضلاع میں تبادلہ ہوتا رہتا ہے اس کی فوجی مثل کا ذمہ وار متعلقہ آفس سب انسپکٹر ( O.S.I) ہوتا ہے جو تبادلے کے ساتھ ہی ملازم کی فائل متعلقہ او ایس آئی کو بھجوا دیتا ہے جس میں اس کی تعیناتی جزاو سزا سمیت ہر چیز کا اندراج ہوتا ہے اس وقت پنجاب بھر کے ہر ضلع میں پچاس سے زائد ملازمین کی فوجی مثلیں دستیاب نہ ہونے سے صوبہ بھر کے سینکڑوں ملازمین و افسران کو تنخواہ نہیں دی جارہی جبکہ من پسند افراد کا ریکارڈ دستیاب نہ ہونے کو با وجود انہیں تنخواہیں دی جار ہی ہیں ۔متاثرین نے بتایا کہ ہماری تعیناتی کے ریکارڈ کے ذمہ واران کے خلاف کاروائی کی بجائے ہماری تنخواہیں بند کرکے ہمارا جینا حرام کر دیا گیا ہے ہم ہر جاننے والے سے قرض لے چکے ہیں اب کوئی دوکاندار ادھار دینے کو تیار نہ ہے جبکہ بچوں کی فیسیں نہ دینے سے ا نہیں سکولوں سے نکال دینے کی آخری وارننگ بھی ہمیں مل چکی ہے انہوں نے مزید کہا کہ کئی ملازمین کی فوجی مثلیں او ایس آئی حضرات نے جان بوجھ کر غائب کر دی ہیں اگر ہم سامنے آ کر شکایت کریں تو اعلیٰ افسران کی ناراضگی کا خدشہ ہے متاثرہ ملازمین اور ان کے اہل خانہ نے وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب سے جلد اصلاح احوال کی اپیل کی ہے ۔