زمین کے ماحول کے تحفظ کے لیے 150 سے زیادہ ملکوں کے درمیان ہائیڈروفلورو کاربن یعنی گرین ہاؤس گیسز کو محدود کرنے کامعاہدہ طے پاگیا ہے۔
روانڈاکے شہر کیگالی میں ہونے والےاجلاس میں شریک ممالک نے مونٹریال پروٹوکول میں ایک مشکل ترمیم پر بھی اتفاق کیا جس کے کے تحت ترقی یافتہ ممالک غریب ممالک سے پہلے ہائنڈروجن، فلورین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے استعمال کو کم کریں گے۔ ان ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ 2019 سے اس پر عمل درآمد شروع کریں۔
چین پہلا اورامریکا گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کا دوسرا بڑا ملک ہے ، پاکستان ،بھارت ،خلیجی ممالک عمل سمجھوتے پر عملدرآمد 2029 سے کریں گے،پاکستان اور دیگر ملکوں کا موقف ہے کہ انکی معیشت کو ترقی کیلئے مزید وقت درکار ہے ۔
گرین ہاؤس گیسز کاربن ڈائی آکسائڈ سے بھی خطرناک ہوتی ہیں ،ہائیڈرو فلورو کاربن گیسز ائرکنڈیشنڈ اور ریفریجریٹرز میں استعمال ہوتی ہیں ۔ چین پہلا اورامریکا گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کا دوسرا بڑا ملک ہے ۔
امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے معاہدے کو بڑا قدم قرار دیا ہے۔ گذشتہ برس دسمبر میں پیرس میں ہونے والی ماحولیاتی کانفرنس میں ماحولیات کا حتمی معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت 2050 تک دنیا کے درجہ حرارت میں اضافے کو دو ڈگری تک محدود کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔