اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کرکٹ میچز میں فکسنگ اور کرپشن کا معاملے پر رپورٹ تیار کرلی گئی ہے۔ پی سی بی کی جانب سے اینٹی کرپشن یونٹ کی تیارکردہ کارکردگی رپورٹ میں گزشتہ 5 سالوں کے اعداد وشمار دیئے گئے ہیں۔ رپورٹ میں چھ کھلاڑیوں کے خلاف کارروائی کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ کے مطابق کرکٹر شاہ زیب خان کو 1 سال اور شرجیل خان کو 5 سال کے لیے نا اہل قرار دیا گیا،شاہ زیب خان کو ڈھائی سال کے لیے معطل بھی رکھا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ خالد لطیف کو 5 سال اور ناصر جمشید کو 10 سال کے لیے نا اہل قرار دیا گیا، محمد عرفان کو 1 سال کے لیے نا اہل 6 ماہ کے لیے معطل بھی کیا گیا۔ محمد نواز کو ایک ماہ کے لیے نا اہل قرار دیا گیا۔رپورٹ کے مطابق پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کو ڈومیسٹک کرکٹ میں متعارف کرا دیا گیا ہے، کرپشن کے خلاف کھلاڑیوں، آفیشلز،سٹاف اور فرنچائزرز کو متواتر لیکچرز بھی دیئے جاتے ہیں،اینٹی کرپشن یونٹ آئی سی سی سے رابطے میں رہتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیاہے کہ اینٹی کرپشن یونٹ تمام نشر ہونے والے میچز کی باریک بینی سے مانیٹرنگ کرتا ہے،کسی بھی مشکوک حرکت یا اقدام پر فوری تحقیقات کی جاتی ہے۔یاد رہے کرکٹ میں اسپاٹ فکسنگ کا ایک سنسنی خیز اسکینڈل 12-2011 کے دوران منظرعام پر آیا تھا۔الجزیرہ ٹی وی نے اپنے دستاویزی فلم میں اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ تین میچز میں پاکستانی کرکٹرز بھی اسپاٹ فکسنگ میں شامل تھے ، 7میچزمیں انگلینڈ کے کرکٹرز اسپاٹ فکسنگ میں ملوث تھے۔رپوٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 5 میچزمیں آسٹریلوی کرکٹرز کے علاوہ دیگر ممالک کے کھلاڑی بھی شامل تھے۔اسپاٹ فکسنگ کرنے والوں میں زیادہ تر بلے باز تھے جنہوں نے بیٹنگ کے دوران پوری طرح پرفارم نہیں کیا۔ الجزیرہ ٹی وی کے مطابق جب اسپاٹ فکسنگ کی گئی اُس وقت دنیائے کرکٹ کے نامور کھلاڑی بلے بازی کررہے تھے، کرکٹرز کو اسپاٹ فکسنگ کیلئے تیار کرنے والا بھارت کا بُکی انیل منور تھا جس کے رابطے پاکستان ، بھارت، انگلینڈ اورآسٹریلیا کے کرکٹرز سے تھے۔رپورٹ کے مطابق انگلینڈ اور انڈیا کے درمیان لارڈ ز کرکٹ گراؤنڈ پر کھیلےگئے میچ، کیپ ٹاؤن میں کھیلے گئے جنوبی افریقا اور آسٹریلیا کے میچ میں اور 12-2011 میں متحدہ عرب امارات میں کھیلی گئی پاکستان اور انگلینڈ سیریز کے کئی میچوں میں اسپاٹ فکسنگ کی گئی۔ ان میچز میں 6 ٹیسٹ، 6 ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے 3 میچز شامل تھے۔اس پرآئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے جنرل منیجر الیکس مارشل کی جانب سے بیان جاری ہوا تھا جس کے مطابق ‘آئی سی سی کرکٹ کی ساکھ کو پاک صاف رکھنے کیلئے مسلسل کوشاں ہے، پروگرام میں لگائے جانے والے الزامات کو نہ صرف سنجیدگی سے دیکھا جارہا ہے بلکہ اس کی مکمل اور جامع تحقیقات بھی کی جائیں گی’۔الیکس مارشل کے بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ آئی سی سی کرکٹ میں کرپشن کے معاملے کو سنجیدگی سے نہیں دیکھتا، کھیل کو کرپشن سے پاک رکھنے کے لیے آئی سی سی پہلے سے کہیں زیادہ وسائل بروئے کار لارہا ہے۔۔ الیکس مارشل نے کہا تھا کہ ہم براڈکاسٹرز کی جانب سے اسپاٹ فکسنگ کی تفصیلات انٹرپول کو فراہم کرنے کے عزم کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ دیگر قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں بھی اس معاملے میں آئی سی سی کی معاونت کریں گی تاکہ کھیل سے ان مجرموں کو دور رکھا جاسکے۔آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ نے اپیل کی تھی کہ اگر کسی کو اس حوالے سے مزید کوئی معلومات ہوں تو وہ آئی سی سی سے رابطہ کرسکتا ہے۔