محمد سمیع ان دنوں بنگلادیش پریمیئر لیگ میں مصروف تھے، انھیں اس دوران فوری طور پر پاکستان طلب کیا گیا جس کے بعد وہ جمعے کو پی سی بی ہیڈ کوارٹر میں اینٹی کرپشن یونٹ کے سامنے پیش ہوگئے، ذرائع کے مطابق سمیع کو برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے رکن کے بیان پر طلب کیا گیا جس میں انھوں نے اسپاٹ فکسنگ کے حوالے سے ان سمیت 2 پاکستانی کرکٹرز کے نام لیے تھے۔ پی سی بی کا کہنا ہے کہ محمد سمیع کو فی الحال انٹرویو کیلیے طلب کیا گیا جس میں ان کے حوالے سے سامنے آنے والی اطلاعات کے بارے میں جاننے کی کوشش ہوئی، محمد سمیع اپنے وکیل کے بغیر ہی پیش ہوئے۔
پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ کرنل (ر) اعظم نے معاملے کی چھان بین کرتے ہوئے بیان کی آڈیو اور وڈیو ریکارڈنگ کر لی۔ اس موقع پر جی ایم لیگل سلمان نصیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کی چھان بین کر رہے ہیں، ہمیں کچھ معلومات ملی تھیں جس کی بنیاد پر محمد سمیع کو پی سی بی ہیڈ کوارٹرز طلب کیا گیا، ضرورت پڑی تو دوبارہ بھی بلایا جائے گا، انھیں شوکاز نوٹس جاری نہیں کیا گیا، نوٹس آف ڈیمانڈ دے کر بلایا گیا تھا، تحقیقات آگے بڑھنے پر اگر شوکاز نوٹس جاری ہوا تب معاملے کو آگے دیکھا جا سکتا ہے جب کہ کرنل(ر) اعظم دیکھ رہے ہیں کہ معلومات کی روشنی میں مزید کارروائی کی ضرورت ہے یا نہیں۔
ایک سوال پر سلمان نصیر نے بتایا کہ پیسر کو شارجہ میں ہونے والی ٹی 10 کرکٹ لیگ میں شرکت سے نہیں روکا جا رہا اور وہ ایونٹ کیلیے دستیاب ہوں گے۔انھوں نے کہا کہ اینٹی کرپشن یونٹ میں اس طرح کے معاملات چلتے رہتے ہیں،کئی بار میڈیا کو پتا نہیں ہوتا اس بار علم ہوگیا۔ یاد رہے کہ محمد سمیع کی ٹیم راجشاہی کنگز بنگلہ دیش پریمیئر لیگ سے باہر ہو چکی ہے، پیسر نے آخری انٹرنیشنل میچ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2016میں کھیلا تھا۔
واضح رہے کہ چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے چند روز قبل ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ بنگلادیش پریمیئر لیگ میں شکوک سامنے آنے پر کھلاڑیوں کے خلاف تحقیقات کرنا چاہتے تھے لیکن بی سی بی نے تعاون سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ معاملات بورڈ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے۔
رواں سال پاکستان سپر لیگ کے آغاز میں سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں پی سی بی کا اینٹی کرپشن ٹریبیونل شرجیل خان اور خالد لطیف کو سزائیں سنا چکا، محمد عرفان 6ماہ کی معطلی کے بعد کرکٹ میں واپسی بھی کرچکے، شرجیل خان کو ڈھائی سال معطل سمیت 5سال کی سزا سنائی گئی،ان کی اپیل بھی مسترد ہوچکی اور اب وہ عدالت سے رجوع کرنے کیلیے تیار ہیں۔
دوسری جانب خالد لطیف پر 5سال کیلیے کرکٹ کے دروازے بند کیے گئے تھے، ان کی اپیل کا کیس جاری ہے، ناصر جمشید اور شاہ زیب حسن کا کیس اینٹی کرپشن ٹریبیونل میں زیر سماعت ہے۔
اس سے قبل 2010 میں لارڈز میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ کے دوران کپتان سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر پر اسپاٹ فکسنگ کے الزامات ثابت ہوئے تھے جس کے بعد انھوں نے برطانیہ جیلوں کی ہوا بھی کھائی، آئی سی سی نے 2011 میں تینوں پاکستانی کرکٹرز پر 5سال کی پابندی عائد کر دی تھی، سزا کی یہ مدت پوری ہونے پر محمد عامر کی انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی ہوگئی، سلمان بٹ اور محمد آصف موقع ملنے کے انتظار میں ہیں۔