چترال : دریائے سندھ کی بپھری موجوں نے لیہ سے گھوٹکی تک درجنوں علاقوں میں تباہی مچا دی، پنوں عاقل میں دو بچے ڈوب کر جاں بحق ہو گئے، چترال میں سیلابی ریلے نے درجنوں رابطہ پل تباہ کر دئیے۔
دریائے سندھ میں سیلابی لہریں بے قابو ہوگئیں، غضب ناک موجیں ہر طرف تباہی مچاتی آگے بڑھ رہی ہیں۔ مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور کے سو سے زائد دیہات ڈوبے ہوئے ہیں، سیکڑوں متاثرین بے گھر ہو چکے ہیں۔
ڈیرہ غازی خان میں دو بند ٹوٹ گئے جس سے درجنوں بستیاں زیر آب آگئیں ۔ چشمہ بیراج سے گزرنے والے ریلے نے لیہ کہروڑ لعل عیسن کےدرجنوں علاقوں کو لپیٹ میں لے لیا ہے، بےرحم لہروں سے نشیب علاقوں کے سو سے زائد دیہات ڈوبے ہوئے ہیں لوگوں کی بڑی تعداد بھی پانی میں پھنسی ہوئی ہے۔
سیلابی ریلے سے کوٹ مٹھن میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی پھیل گئی۔ رحیم یار خان میں چاچڑا ں اور گردو نواح میں صورتحال گھمبیر ہو گئی ہے ، گھوٹکی میں سیلاب سے ساٹھ دیہات کا زمینی رابطہ کٹ چکا ہے۔
پنوں میں عاقل میں چھ سالہ زبیر اور سولہ سالہ احمد دین بےرحم موجوں کا شکار بن گئے۔گدو بیراج میں سطح بلند ہونے سے پانی کئی آبادیوں میں داخل ہوگیا ،گلستان سولنگی سمیت درجنوں دیہات کا زمینی رابطہ بھی منقطع ہے۔ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔کچے کے درجنوں دیہات بھی ڈوبے ہوئے ہیں ، لوگوں کی نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
چترال اور گردونواح میں جاری بارشوں نے ضلع بھر میں تباہی مچا دی ہے، چترال میں سیلاب کے باعث مختلف وادیوں میں رابطہ سڑکیں بہہ گئیں، طغیانی سے کیلاش، بمبوریت، گرم چشمہ اور سب ڈویژن مستوج کی سڑکیں ابھی تک بند ہیں جس کے بعد ہنگامی حالت نافذ ہے۔
زاروں افراد مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں، بپھری لہروں سے سیکڑوں مکانات، دکانیں اور دیگر عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ علاقے میں فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔ پاک فوج کے جوانوں نے پیر کے روز امدادی کارروائیاں شروع کر دیں متاثرین میں سامان بھی تقسیم کیا گیا۔