counter easy hit

سیلاب اور حکمرانوں کی ناقص حکمت عملی

Flood in Pakistan

Flood in Pakistan

تحریر: سدرہ چوہدری
نیشنل ڈیزازٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے سیلاب کی تباہ کاریوں کی رپورٹ پیش کر دی ہے جس کے مطابق رواں سال آنے والے سیلاب کے باعث مجموعی طور پر 2 لاکھ 58 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال کے سیلاب کے باعث 451 دیہات متاثر ہوئے جبکہ 1648 گھرو ں کا بھی نقصان ہوا ہے۔ ملک بھر میں ہونے والی اموات مجموعی طور پر 64 رہی اور 605 مویشی سیلاب میں بہہ گے ہیں۔

چترال میں وقفے وقفے سے بارش اور سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں ، چترال میں سیلاب سے ریچ اور ریشن کے علاقوں میں ستر سے زائد مکانات، دو رابطہ پل، دوبجلی گھر،اسپتال، 15دوکانوں کوشدید نقصان پہنچا جبکہ پاک فوج کے جوان متاثرہ علاقوں میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے کوششیں کررہے ہیں۔ سیلاب سے اب تک سیکڑوں مکانات،کھڑی فصلوں سمیت آبپاشی کا نظام اور ندی نالوں کے ساتھ بنے حفاظتی بند بھی بری طرح متاثرہوئے۔گلگت بلتستان اورچترال میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کاریسکیو آپریشن جاری ،اب تک سیکڑوں متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل اورامدادی سامان کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری رہا۔

بلوچستان کے علاقے ڑوب میں ایف سی کی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔پاک فوج اور رفاہی ادارے تو سیلاب متاثرہ علاقوں میں نظر آتے ہیں لیکن حکومت نہیں۔بارشوں کے بعد بھارت نے بھی ہر سال کی طرح آبی جارحیت کرتے ہوئے دریائوں میں پانی چھوڑالیکن ہمارے وزیر دفاع کہتے ہیں کہ بھارت کی طرف سے پانی نہیں آیا۔معلوم نہیں حکومت کے بھارت کے ساتھ کیا مفادات ہیں؟حکومت کو چاہئے کہ بھارتی آبی جارحیت کو عالمی سطح پر بے نقاب کرے، پہلے کنٹرول لائن پر حملہ پھر آبی جارحیت کے ذریعے سینکڑوں دیہاتوں کو نقصان پہچایا،حکمرانوں کی غلط حکمت عملی اور ناکام پالیسیوں کے باعث بھارت خطے میں چوہدری بننے کے خواب دیکھ رہاہے جو کبھی پورا نہیں ہوگا،عالمی دنیا بھارت کو لگام دے مسلسل جارحیت خطے کے امن کو برباد کرنے کی سازش ہے، ملک سیلاب کی زد میں ہے حکمران بیان بازی اور فقط اعلانات کے بجائے بحالی کیلئے اقدامات پر توجہ دیں۔

بھارت پاکستان کا ازلی دشمن ہے اس سے خیر خواہی کی توقع نہ رکھی جائے جہاں کہیں بھی بھارت کو پاکستان کو نیچا دکھانے کا موقع ملا ہے بھارت نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا ہے ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت بھارت اپنے آقاؤں کے ساتھ مل کر خطے کے امن کو برباد کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے پہلے کنٹرول لائن پر جارحیت کے ذریعے پاکستان کو نقصان پہچانے کی کوشش کی اور اب آبی جارحیت کے ذریعے سینکڑوں کو دیہاتوں کو نقصان پہچانے کے درپے ہے ، ایسے میں حکومت کو چاہیے کہ وہ عالمی سطح پر بھارتی اس جارحیت کو بے نقاب کرکے بھارت کو منہ توڑ جواب دے۔ سیاست دان وحکمران ملک وقوم سے مخلص نہیں ہر الیکشن میں قوم جنہیں مسیحاسمجھ کر منتخب کرتی ہے وہی ملک کو نقصان پہچانے اورقوم کی اذیت کا باعث بن رہے ہیں ، پنجاب اور چترال میں بروقت سیلاب سے نمٹنے کیلئے اقدامات کیے جاتے تو نقصانات نہ ہوتے، نواز شریف حکومت کو مینڈیٹ دیکر عوام نے بڑی توقعات کے ساتھ منتخب کیا تھا کہ ماضی سے سبق حاصل کرچکے ہوں گے لیکن حکومت کی جانب سے بروقت امدادی کاروائیاں نہ ہونے کیوجہ سیلاب زدہ علاقوں میں مالی وجانی نقصان میں اضافہ ہوا۔

Pakistan Army’s Flood Relief

Pakistan Army’s Flood Relief

سیلاب متاثرہ علاقوں میں پاک فوج،فلاح انسانیت فائونڈیشن،الخدمت فائونڈیشن و دیگر رفاہی ادارے بھر پور امدادی سرگرمیاں سرانجام دے رہے ہیں۔فلاح انسانیت فائونڈیشن کے ترجمان سلما ن شاہد کے مطابق جماعة الدعوة کے رفاہی ادارے فلاح انسانیت فائونڈیشن نے چترال کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں گھروں کی تعمیر شروع کر دی۔جزوی تباہ ہونے والے مکانا ت کے مالکان کو نقد رقوم دی جا رہی ہیں۔فلاح انسانیت فائونڈیشن کے رضاکار دشوار گزارپہاڑی راستے عبور کر کے متاثرہ مکانات کا سروے کرنے میں دن رات مصروف ہیں۔ چترال کے سیلاب متاثرہ علاقے بروز میںگھروں کی تعمیر کا آغاز کیا گیا ہے۔فلاح انسانیت فائونڈیشن کی جانب سے سیلاب میں جا ں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین میں بھی نقد رقوم تقسیم کی جا رہی ہیں۔پکی پکائی خوراک اور خشک راشن کی تقسیم کاسلسلہ بھی جاری ہے۔

میڈیکل ٹیمیں دوردراز علاقوں میں جا کر سیلاب متاثرین کا علاج معالجہ کر رہی ہیں۔جنوبی پنجا ب کے سیلاب متاثرہ علاقوں سمیت سکھراور سندھ کے دیگر علاقوں میں ریلیف و ریسکیو آپریشن کو مزید تیز کر دیا گیا ہے۔متاثرین میں بڑے پیمانے پر خشک راشن کی تقسیم کی جا رہی ہے۔ چترال ،سکردو،لیہ،ڈی جی خان،راجن پور،رحیم یار خان اور دیگر علاقوں میں ایک ہزار سے زائد راشن پیک جن میں آٹا،چینی،دالیں ،چاول اور دیگر اشیائے خورونوش شامل تھیں تقسیم کئے گئے۔فلاح انسانیت فائونڈیشن کی ریسکیو ٹیمیں لیہ اور راجن پور کے سیلاب زدہ علاقوں میں تاحال ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔موٹر بوٹس کے ذریعے متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ دور دراز ٹیلوں ،بندوں اور دیگر خشک مقامات پر پناہ لئے سیلاب زدگان میں پکی پکائی خوراک بھی تقسیم کی جا رہی ہے جبکہ ایف آئی ایف کی میڈیکل ٹیمیں بھی کشتیوں کے ذریعے ان علاقوں میں موبائل میڈیکل کیمپنگ کر رہی ہیں۔ پنوںعاقل، گھوٹکی، سکھر اور گرد و نواح میں آنے والے سیلاب کے حوالے سے ریلیف و ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

ریسکیو ٹیموں نے مختلف علاقوں میں پہنچ کر ریسکیو آپریشن کا آغاز کر دیاہے جس میں گھوٹکی، پنوعاقل کے کچے کے علاقے کے مکینوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر پہنچایا جا رہا ہے۔رفاہ ی داروں کی جانب سے سیلاب متاثرین کی امداد خوش آئند ہے لیکن حکومت کے صرف اعلانات و دعوے مایوس کن ہیں۔ہر سال سیلاب آتا ہے اور نقصان ہوتا ہے۔اگرملک میںآبی ذخائر بنائے گئے ہوتے تو سیلاب سے اتنی تباہی نہ پھیلتی ۔ سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے فوٹوسیشن کے بجائے عملی اقدامات کئے جائیں۔ سیلاب متاثرین کیلئے پاک فوج کے علاوہ کو ئی سرکاری ادارہ متحرک نہیںہے ۔ عوام پاک فوج سے خوش ہے۔

جنرل راحیل شریف قوم کی آخری امیدبن چکے ہیں۔ حکومتی ادارے عوام کو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں،بارشوں کے بعد پیداہونے والی صورتحال انتہائی افسوسناک ہے، جگہ جگہ گندہ پانی جمع ہوچکاہے، برساتی نالے بند ہیں ،سیوریج کا نظام بربادہوچکاہے اور شہریوں کی سہولت کے لئے بنائے گئے اداروں کے ذمہ داران محض فوٹو سیشن کے ذریعے عوام کے زخموں پر مزید نمک پاشی کررہے ہیں۔ہر ادارہ کرپٹ ہوچکاہے، ہر طرف لوٹ مار مچی ہوئی ہے، بد قسمتی سے 68برس گزرنے کے باوجود ہم کرپشن کی لعنت سے چھٹکارہ حاصل نہیں کرسکے، بے رحم احتساب ہی جمہوریت کے استحکام اور ملک سے کرپشن کے خاتمے کا ضامن بن سکتاہے۔ کالا باغ ڈیم سمیت چھوٹے بڑے آبی ذخائز کی بروقت تعمیر سے ناصرف ملک کو تاریکیوں سے نکالا جاسکتا ہے بلکہ وطن عزیز کی اکثر بنجر زمین کو کاشت کا قابل بنایا جاسکتا ہے۔ ڈیموں اور آبی ذخائر کی کمی کے باعث باران ِ رحمت زحمت میں بدل جاتی ہے۔ گلیشئر اور بارشوں کے پانی کا زیادہ تر حصہ بغیر استعمال کے سمندر میں جا گرتا ہے۔ ماضی میں مستقل اور بروقت اقدامات نہ کیے جانے کے باعث جانی اور مالی نقصات کے ساتھ ساتھ زرعی زمین سیم وتھور اور کٹائو کا شکار ہو رہی ہے جو کہ غذائی اجناس میں قلت کا باعث ہو گا۔ قدرتی آفات نے ہمارے حکمرانوںکی ترجیحات کا بھانڈا پھوڑدیا ہے۔

مزید دنوں کے گزرنے کے ساتھ ساتھ مشکلات میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ کیونکہ کے بھارت نے بھی ریاستی دہشت گردی کے ساتھ ساتھ آبی دہشت گردی شروع کر دی ہے۔جس کا ثبوت اکھنور سے راوی اور چناب میں 1لاکھ 83ہزار کیوسک پانی چھوڑ کردیا ہے ۔ حکومت ہر سال پونے دو ملین کے قریب فنڈز وقافی وصوبائی نیشنل ڈئزاسٹرز مینجمٹ اتھارٹی کو فراہم کرتی ہے۔جس سے اُن کی کاردکردگی جوں کی توں ہے حکمران سیلابی تباہ کاریوں کے بارے میں واویلا مچا کر بین الاقوامی برادری سے فنڈز کی ایک خطیر رقم اکٹھا کرنے میں تو ماہر ہے۔لیکن ان فنڈز سے این ڈی ایم اے کوضروری سازوسامان فراہم کرنے کے لیے اور متاثرہ آبادی کی دادرسی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کو تیار نہیں۔کیونکہ متاثرین پاک فوج ‘ اقوام متحدہ ‘ ملکی اور غیر ملکی ڈونر ایجنسیوں پر نظر مرکوز کرنے پر مجبور ہیں ۔ حکومت کو چاہیے ملک میں کالا باغ ڈیم سمیت چھوٹے بڑے ڈیموں کی ترجیحی بنیادوں پر تعمیر کے لیے فوری اقدامات اٹھائے۔ بروقت اور مستقل بنیادوں پر اقدامات نہ کیے تو ملک کی سالمیت کو نظر انداز کرنے کے مترادف سمجھا جائے گا۔

Terrorism

Terrorism

تحریر: سدرہ چوہدری