تحریر : ممتاز اعوان
بارشیں رک گئیں لیکن سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں … کہیں چھت نہیں ہے تو کہیں روٹی ناپید کہیں بیماریاں پھوٹ رہی ہیں تو کہیں تن کے کپڑوں کا مسئلہ ہے سچ تو یہ ہے کہ ایک طرف آسمان نامہربان ہے اور دوسری طرف ہمارے پیروں تلے سے زمین سرک رہی ہے چاروں طرف وحشت رقص کناں ہے اور ایک کے بعد دوسری تباہی آرہی ہے گزشتہ آٹھ دس سالوں سے پاکستان آئے روز نت نئی آزمائشوں سے دوچار ہو رہا ہے۔2005 ء کا تباہ کن زلزلہ ‘سانحہ لال مسجد ‘ سوات اور مالاکنڈ سے 30 لاکھ لوگوں کی نقل مکانی’سینکڑوں کی تعداد میں خودکش حملے ‘ بم دھماکے ‘ ائیر بلیو 202 پرواز کا کریش،’ آپریشن ضرب عضب میں متاثرین کی نقل مکانی اور ہر سال مون سون کے موسم میں سیلاب سے ہر طرف تباہی ہی تباہی۔۔۔شاید من حیث القوم ہمارے گناہ اتنے زیادہ ہوگئے تھے کہ ہم پر آفات ارضی و سماوی ٹوٹ پڑیں اور بے سکونی ہمارا مقدر بن کر رہ گئی ہے ہمارا سکھ چین اور امن برباد ہوچکا ہے اور ہم مسلسل سانحات کی زد میں ہیں،چترال اور جنوبی پنجاب میں سیلاب نے زبردست تباہی مچادی۔
اس قدرتی آفت نے مصائب اور مشکلات میںاضافہ کردیا سیلاب متاثرین کو جنہیں کھانے پینے کی اشیاء اور صاف پانی کی کمی کی شدید قلت ہے ۔سیلاب متاثرین کو اس وقت ہنگامی بنیادوں پر امداد کی ضرورت ہے۔خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ سیلاب سے زیادہ نقصان سب ڈویڑن مستوج کے علاقے مور کہو میں ہوا ہے۔ سیلاب میں سات دیہات بہہ گئے ہیں جن میں وریجون، کشوم ، موشگول، استروو اور اتھول شامل ہیں۔حالیہ سیلابوں سے چترال میں بڑے پیمانے پر سڑکیں اور رابطہ پل تباہ ہوچکے ہیں۔پہاڑوں سے آنے والے سیلابی ریلے اور موسلادھاربارشوں سے بندوگول میں شوگرام کے مقام پرچترال مستوج شاہراہ کا کچھ حصہ بہہ جانے سے اپرچترال کالوئرچترال سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا
جبکہ گرم چشمہ میں مزید 30 کچے گھرسیلاب میں بہہ گئے۔ مستوج سب ڈویثرن میں ڈھائی لاکھ،گرم چشمہ میں 80ہزار ، وادی کیلاش میں 30ہزار اور مجموعی طورپرضلع بھر میں رابطہ سٹرکیں نہ ہونے سے ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ افراد اپنے علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں جبکہ 161 مکانات صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں۔ ضلع دیامر کی وادی نیاٹ اورڈوڈشیال میں بھی متعدد مکانات،کھڑی فصلوں،باغات، نہروں،اسکولوں اورڈسپنسریوں کو شدیدنقصان پہنچا ہے۔جنوبی پنجاب میں بھی سیلاب سے تباہی ہوئی ہے۔گھوٹکی سندھ میں 70 دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا، میانوالی اور راجن پور میں حفاظتی بند ٹوٹنے سے سینکڑوں بستیاں زیر آب آ گئیں۔ لیہ میں خوفناک سیلاب 150 سے زیادہ سکولوں کو بھی بہا کر لے گیا۔
دوسری طرف یہ بات انتہائی اطمینان بخش ہے کہ مصیبت کی اس گھڑی میں پورے پاکستان کی عوام اپنے بھائیوں کی دل کھول کر مدد کر رہی ہے پاکستان آرمی کے نوجوان سیلاب زدہ علاقوں میں ریسکیو میں مصروف ہیں ۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے پاک فوج کے جوانوں کو سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کے احکامات جاری کئے ہیں۔آئی ایس پی آرکیمطابق چترال میں امدادی سرگرمیوں کے دوران سیلاب متاثرین میں ساڑھے17 ٹن راشن تقسیم کیاجاچکاہے اورچترال کاملک بھرسے زمینی رابطہ بحال کردیاگیاہے۔ ضلع استورمیں 40کلومیٹرسڑک کی مرمت اور 174افراد کوہیلی کاپٹر کیذریعے محفوظ مقامات پرمنتقل کیاگیا ہے۔گلگت بلتستان میں پاک فوج کی طرف سے چار ریلیف کیمپ بھی قائم کردیے گئے ہیں۔جنوبی پنجاب،سندھ سمیت تمام متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کے جوان امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔وطن عزیز پاکستان پر جب بھی کوئی مشکل وقت آیا ،افواج پاکستان نے ہی ملک کو گمبھیر صورتحال سے نکالا،کشمیر کے زلزلے کو دیکھیں وہاں جو نقصان ہوا اس میں سب سے زیادہ آرمی نے ہی ریلیف کا کام کیا،آواران میں زلزلہ آیا،تھر میں قحط آیا تو پھر بھی آرمی کے جوان ہی سب سے آگے تھے،
حکومت اور سیاسی جماعتیں صرف دعوے کر رہی تھیں لیکن افواج پاکستان کے بہادر سپوت میدان عمل میں سرگرم تھے ،فوج اس ملک کے لئے قربانیاں دے رہی ہے ،بھارت کنٹرول لائن پر مسلسل جارحیت کر رہا ہے،سرحدوں پر سپاہی موجود ہیں ،دہشت گردوں کے خلاف ضرب عضب جاری ہے،قائد اعظم کے پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانے کے لئے ملک دشمن عناصر کی سرکوبی فوج کر رہی ہے،ہزاروں فوج کے جوان جام شہادت نوش کر چکے ہیں،افغانستان سے امریکہ نے سلالہ چیک پوسٹ پر حملہ کیا تو افواج پاکستان نے ہی قربانی دی،ملک میں جب بھی دہشت گردی کا کوئی بڑا واقعہ ہوتا ہے تو فوج ہی آپریشن کرتی ہے،حکومتی پولیس فیل ہو جاتی ہے،محرم الحرام آئے تو امن و امان کے قیام کے لئے حساس اضلاع میں فوج کو ہی تعینات کیا جاتا ہے،الیکشن ہوں تو ملک بھر میں پاک فوج کے جوان ڈیوٹیاں سرانجام دیتے ہیں،
مردم شماری ہوتو پھر بھی فوج کو ہی میدان میں لایا جاتا ہے ،اس بات میں کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہئے کہ افواج پاکستان کی اس ملک کے لئے لازوال قربانیاں ہیں جنہیں بھلایا نہیں جا سکتا ، پاکستانی فوج کی لازوال قربانیاں اپنے پاک وطن کے سبز ہلالی پرچم کو سربلند رکھتی ہیں اور جب پوری قوم نیند میں ہوتی ہے وہ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر اس مملکت خداداد کی سلامتی کی حفاظت کرتے ہیں، زلزلہ کی آفت ہو یا دریائی طغیانی، اپنی جان کی پروا کئے بغیر شہیدوں کی امین پاکستان آرمی اپنے ہم وطنوں کے مال، جان کی حفاظت کرتی ہے، پاکستانی فوج نے قیام پاکستان سے لے کر آج تک ہزاروں شہیدوں کے پاکیزہ لہو سے پاکستان کا سر بلند کر رکھا ہے۔ اس وقت پاک فوج کی کمانڈ بہترین اور قابل فخر فوجی جنرل کے ہاتھ میں ہے جسے اپنے وطن اور پاک فوج کی عزت اور وقار سب سے زیادہ عزیز ہے۔ پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ ہے اور فوج ملک میں جمہوریت کے فروغ میں جس طرح اپنا کردار ادا کررہی ہے، وہ قابل ستائش ہے۔
سرکاری سطح پر متاثرین سیلاب کی امداد اور بحالی کے لئے کی جانے والی کوششوں کے علاوہ رفاہی وفلاحی تنظیمیں بھی قابل قدر خدمات انجام دے رہی ہیںاس ضمن میں جماعة الدعوة پاکستان،فلاح انسانیت فائونڈیشن،الخدمت فائونڈیشن سمیت مختلف سیاسی اور سماجی تنظیمیں امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لے رہی ہیںجو اپنی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں بھیج کر متاثرین کی ہر طرح سے مددکر رہی ہیں۔جماعةالدعوة نے ڈیرہ غازی خاں اور راجن پور میں سیلاب متاثرین کوریسکیو کرنے کیلئے موٹر بوٹ سروس کا آغاز کر دیا۔سیلاب متاثرہ علاقوں میںمیڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں جبکہ متاثرہ علاقوں میں فلاح انسانیت فاونڈیشن کی موٹربوٹس متاثرین اور ان کے مال مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کررہی ہیں۔جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے کارکنان کو ہدایات جاری کی ہیں کہ ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے جہاں کہیں بھی لوگ متاثر ہو رہے ہوں وہاں فی الفور پہنچ کران کی مدد کریں۔
فلاح انسانیت فائونڈیشن کے چیئرمین حافظ عبدالرئوف بھی سیلاب متاثرہ علاقوں میں خود امدادی کاموں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ آزاد کشمیر و سرحد کے زلزلے میں امدادی سر گرمیوں کے حوالے سے شہرت حاصل کرنیوالی تنظیمیں ہی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں زیادہ سر گرم دکھائی دیتی ہیں جن میں جماعة الدعوة کا کردار نمایاں نظر آتا ہے ۔سیلاب متاثرہ تمام علاقوں میں پاک فوج اور فلاحی تنظیموں کے علاوہ کوئی نظرنہیں آتا سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر الزامات لگاتی نظر آتی ہیں جوڈیشنل کمیشن کا فیصلہ آنے پر وزیراعظم قوم کو مبارکباد دے رہے ہیں۔اپوزیشن جماعتیں بھی اپنی اپنی سیاست کر رہی ہیں۔پنجاب ،سندھ میں بلدیاتی الیکشن کی تیاریاں جاری ہیں ۔امیدوار نامزد کئے جا رہے ہیں۔
حکومت و اپوزیشن کو اجلاسوں سے فرصت نہیں۔ملک میں شدید غم کی کیفیت ہے ۔ سیلاب زدہ علاقوں میں لوگ مدد کے لئے پکار رہے ہیں۔ پاکستان بھر سے انفرادی طور پر بے شمار لوگ جذبہ حب الوطنی کے تحت سیلاب متاثرہ علاقوں میں جاکر رات دن کام کر رہے ہیں اس قدرتی آفت کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لئے پاکستان کے کونے کونے سے جس طرح اتحاد اور یکجتی کی ایک آواز سنائی دی’ اس سے ایک بار پھر یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں۔
تحریر : ممتاز اعوان