تحریر : قرة العین ملک
سیلاب نے چترال کا نقشہ ہی بدل دیا ، کئی گاؤں پل بھر میں ملیا میٹ ہوگئے ،سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں غذائی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے ۔ خوبصورت وادیوں کی سرزمین چترال کو سیلاب نے آفت زدہ بنا دیا ، سڑکوں کا نام ونشان نہیں ، پل ٹوٹ چکے اور لینڈ سلائیڈنگ نے زندگی محصور کر دی۔ لوگوں کے سر پر چھت رہی اور نہ ہی مال و متاع ، سب کچھ سیلاب کی بے رحم موجیں اپنے ساتھ بہا کر لے گئیں ، مکین در بدر اور تباہ حال ، متعدد گاؤں بربادی کی داستان سنا رہے ہیں۔ ریشن ،گرم چشمہ سمیت دیگر سیلاب متاثرہ علاقوں میں کا زمینی رابطہ تاحال منقطع ہے جبکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں غذائی قلت پیدا ہونے اور ہلاک ہونیوالے جانوروں کے تعفن سے وبائی امراض پھیلنے کا خدشہ ہے۔ خراب موسم کے باوجود پاک فوج کے جوان بند راستے کھولنے میں مصروف ہیں ، برینس گاؤں کے راستے کو عارضی طور پر کھول دیا گیا ہے۔ برینس گاؤں اور قریبی بستیوں میں پانی کی شدید قلت ہے۔ ضلع چترال سے 54 کلومیٹر دور گرین لشٹ گائوں بھی سیلاب کے باعث بے بسی کی تصویر بن چکا ہے یہاں کے مکینوں کے گھر بار مال ومتاع سب کچھ بے رحم سیلابی ریلوں نے چھین لے لیا ہے۔
پاک فوج کے ساتھ ساتھ جماعة الدعوة کے رفاہی ادارے فلاح انسانیت فائونڈیشن کے رضاکار بھی امدادی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔فلاح انسانیت فائونڈیشن کے چیئرمین حافظ عبدالرئوف بھی امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کے لئے چترال پہنچے تھے۔انہوں نے چترال میں سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیااور متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کیا ۔حافظ عبدالرئوف سیلاب میں جاں بحق ہونے والے افراد کے گھر بھی گئے اور ان کے لواحقین سے تعزیت کی۔چترال میںفلاح انسانیت فائونڈیشن کی طرف سے روزانہ کی بنیاد پر6سو افراد کے لئے پکی پکائی خوراک کاانتظام کیا جا رہا ہے۔صبح شام متاثرین میں کھانا تقسیم کیا جاتا ہے۔سیلاب متاثرہ علاقوں سے محفوظ مقامات پر پہنچنے والے متاثرین میں300خاندانوں میں راشن پیک بھی تقسیم کیے گئے ہیں جبکہ ملبوسات اور بستر بھی تقسیم کئے گئے ہیں۔
فلاح انسانیت فائونڈیشن کے امدادی رضاکار کندھوں پر سامان لاد کر دشوار گزار پہاڑی راستے عبور کر کے متاثرین تک پہنچ رہے ہیں اورانہیں امدادی اشیاء پہنچائی جارہی ہیں۔ فلاح انسانیت فائونڈیشن کے چیئرمین حافظ عبدالرئوف اور خیبر پی کے اسمبلی کے ایم پی اے سلیم خاں نے وادی کیلاش کے علاقہ بمبوت میں متاثرین میں راشن پیک تقسیم کئے۔ ایف آئی ایف نے بچوں میں کھانے پینے کی اشیاء بھی تقسیم کیں۔فلاح انسانیت فائونڈیشن کے چیئرمین حافظ عبدالرئوف کا کہنا ہے کہ امیرجماعة الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید کی ہدایات پر سیلاب متاثرین کی بھر پور مدد کر رہے ہیں۔ہمارا کوئی سیاسی مفاد نہیں بلکہ اللہ کی رضا کے لئے خدمت کر رہے ہیں۔پہلے مرحلے میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریسکیو و ریلیف کا کام کیا جا رہا ہے۔
متاثرین میں کھانا، راشن، ملبوسات، بستر تقسیم کئے جارہے ہیں اور ادویات فراہم کی جا رہی ہیں ۔چترال پہاڑی علاقہ ہے اور اس میں پانی چشموں سے آتا ہے۔آبادیوں تک پانی پہنچانے کے لئے پائپ لائن بنائی گئی تھی لیکن حالیہ سیلاب کی وجہ سے پائپ لائن ٹوٹ گئی جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کو صاف پانی کی قلت کا بھی سامنا ہے۔فلاح انسانیت فائونڈیش نے سیلاب متاثرین کو صاف پانی کی فراہمی کے لئے چار گاڑیوں پر کام شروع کر دیا ہے جو چشموں سے صاف پانی لا کر متاثرین میں تقسیم کر رہی ہیں۔دوسرے مرحلے میں فلاح انسانیت فائونڈیشن کے رضاکار سروے کریں گے اور سیلاب سے تباہ ہونے والے گھروں و مساجد کی تعمیر کی جائے گی۔ جماعةالدعوة سیلاب متاثرین کیلئے بھرپور انداز میں امدادی سرگرمیاںسرانجام دے رہی ہے اور یہ سلسلہ متاثرین کے معمولات زندگی بحال ہونے تک جاری رکھا جائے گا۔جماعةالدعوة نے ڈیرہ غازی خاں اور راجن پور میں بھی سیلاب متاثرین کوریسکیو کرنے کیلئے موٹر بوٹ سروس کا آغاز کر دیا۔
ملتان ،لیہ،مظفرگڑھ،علی پور ،کوٹ مٹھن ،جھکڑامام والا ڈیرہ غازی خان اور روجھان میں جماعة الدعوة کی طرف سے 6ریلیف اور 4میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں جبکہ متاثرہ علاقوں میں فلاح انسانیت فاونڈیشن کی موٹربوٹس متاثرین اور ان کے مال مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کررہی ہیں۔روزانہ پانچ ہزار متاثرین کوصبح شام پکا پکایاکھانا فراہم کیا جارہا ہے۔سکھر میں کچے کے سیلاب سے متاثرہ افراد میں بھی پکے پکائے کھانے کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے۔ ایف آئی ایف کی جانب سے سکھر میںمیڈیکل کیمپ لگا کر متاثرین کا طبی معائنہ اور انہیں ادویات بھی فراہم کی جارہی ہیں۔ سیاسی و مذہبی رہنمائوں اورحکومتی وانتظامی افسران نے جماعة الدعوة کے رفاہی ادارے فلاح انسانیت فاونڈیشن کے ریلیف کیمپوں کا دورہ کیا اور متاثرین سیلاب کیلئے شاندار خدمات پر خراج تحسین پیش کیا۔صوبائی پارلیمانی سیکرٹری ملک قسورکریم لنگڑیال،سیکرٹری اوقاف پنجاب ،ڈی سی او نے لیہ میں فلاح انسانیت فاونڈیشن کے ککڑوالابند پرقائم ریلیف کیمپ کا دورہ
فلاح انسانیت فاونڈیشن کے کام کو سراہا۔ مون سون کی بارشوں کا سلسلہ شروع ہوتے ہوئے ہی ملک بھر میں سیلابی بارشوں نے تبائی مچانا شروع کر دی ہے وفاقی ، صوبائی ، مرکزی حکومتوں کی طر ف ہنگامی بنیادوں پر کام پر تاخیر سے لوگ مر رہے ہیں۔ محکمہ موسمیات کی طرف سے مون سون کی بارشوں کا سلسلہ ملک بھر میں رہنے کی پیش گوئی کی ہے ۔ حکومت کسی بھی کام کو مستقل بنیادوں پر کرنے کے لیے تیار نہیںہے اور حکومت میں گورننس نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی ۔ملک بھر میں بارشوں کی وجہ سے جانی ومالی نقصان ہو رہا ہے۔
صوبائی و مرکزی حکومتیں اگر سنجیدگی سے ان مسائل کی طرف توجہ دیں تو نہ بارش کا پانی زحمت بنے اور نہ ہی سیلاب کا پانی آفت بلکہ انہیں عوام کے لیے رحمت بنانے کے لیے صرف حکومت کی سنجیدگی اورتوجہ کی ضرورت ہے ۔ سیلاب اور بارشوں کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لیے حکومت کو نہ صرف پیش بندی کرنی چاہیے بلکہ تمام تر احتیاطی تدابیر بھی اختیار کرنی چاہئیں۔ پی ٹی آئی اور ن لیگ ایکدوسرے کو نیچا دیکھانے کی بجائے سیلاب متاثرین کی بحالی اور عوامی مسائل کو حل کرنیکی طرف توجہ دیں ،سیلاب و بارشوں سے متاثرین کو ہنگامی بنیادوں پر خیمہ بستیاں بناکر دی جائیں ،بچے دودھ کیلئے بل بلارہے ہیں ،خوراک ،دودھ اور دوئیاں فوری طور پر مہیا کی جائیں ،عوام مشکل میں ہیں اور سیاسی جماعتیں عوامی مسائل کو حل کرنے کی بجائے ایک دوسرے کو نیچا دیکھانے میں مصروف عمل ہیں ،حکومت سندھ سیلاب اور بارشوں کے نتیجے میں ہونیوالے نقصانات کے بچائو کیلئے عملی اقدامات کرے
حکومت نے سیلاب اور بارشوں کی وارننگ ملنے کے باوجود دریائے سندھ سے متصل سیکڑوں گائوں کو محفوظ بنانے کیلئے اقدامات نہیں کئے جو سوالیہ نشان ہے ، سیاست عوام کی خدمت اور انکے مسائل کرنے کیلئے کی جاتی ہے مگر بد قسمتی سے سیاستدانوں نے سیاست کو جھوٹ ،فریب کا نام دے دیا ہے ، عوام کے ووٹ سے ایوانوں میں جانے والوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سیلاب و بارش سے ہونیوالے نقصانات کے بچائو کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں۔
پاک فوج کی سیلاب متاثرین کیلئے کاوشیں قابل ستائش ہیں ،سویلین ادارے عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں اس وجہ سے ناکام رہتے ہیں کی وہ وارننگ ملنے کے باوجود اقدامات نہیں کرتے ،عوام کو ریلیف دینے کیلئے پاک فوج کا کردار مثالی ہے ،حکمران بھی خدمت کے جذبے سے سرشار ہو کر عوام کی خدمت کو وطیرہ بنالیں تو ملک میں خوشحالی کا دور دورہ ہوگا۔
تحریر : قرة العین ملک