تحریر : میاں وقاص ظہیر
ترقیاتی کاموں کا پرنٹ اورالیکٹرک میڈیا پر پرچار کرکے آسمان سر پر اٹھانے،دیگر ادوار کی طرح عوام کو بے وقوف بنانے والی ن لیگ نے عین بلدیاتی انتخاب سے قبل 341ارب کے کسان پیکج کا اعلان کرکے اس واردات سے بلدیاتی انتخابات میں عوام کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی ہے ،یہاں سوال یہ ہے کہ اقتدار کی تیسری باری لینی والی اور مسلسل ساڑھے سات سال سے پنجاب پر مسلط رہنے والی ن لیگ کو اس سے قبل کسانوں کا خیال کیوں نہیں آیا ،ملک کی حالت یہ ہے کہ ہم روزانہ اپنے فوجیوں بھائیوں اور شہریوں کے لاشے اٹھارہے ہیں، جبکہ دوسری جانب نااہل حکمران ابھی تک کمیشن کے حصول کیلئے نت نئے ترکیبیںلڑا رہے ہیں عام آدمی کے ہونٹ تو یہ بات پوچھ پوچھ کر تھک گئے ہیں کہ ملک کو اس نہج کس نے پہنچایا ہے، سیاست کو خدمت کا نام دیگر ملک وقوم کیساتھ گھناؤنی وارداتیں کرنے والے اور اس ملک وقوم کے وجود کو ذبح کرنے کیلئے ڈبل تکبر ڈالنے والوں کا احتساب کو ن کرے گا؟؟؟
کیا ہماری عدالتیں ؟؟؟ ملکی دولت کو لوٹ کر انہی عدالتوں سے باعزت بری ہونے والے کون ۔۔۔کیا عام آدمی ؟؟؟۔۔۔نہیں ۔۔۔۔اشرافیہ تو پھر کیا اب بھی عدلیہ سے حتساب کی امید رکھ سکتیں ہیں؟؟؟، عام آدمی تو یہاں ایڑھیاں رگڑھتے رگڑھتے تھک جاتا ہے ،انصاف نہیں حاصل کرسکتا، سنا ہے ملک میں احتساب کیلئے ایک ادارہ قائم ہے قومی احتساب بیورو (نیب) کیا یہ ہماری لٹنے والی قومی دولت کو خزانہ میں واپس لاسکتا ہے اشرافیہ کی بڑی کرپٹ ،گندے ،بدبودارمگرمچھوں کو سزا دے سکتا ہے؟؟؟ نہیں یہ حکومت کے تابع ہوتا ہے ،اس کا چیئرمین بھی آزادنہ فیصلہ نہیں کرسکتا
بھر کون احتساب کرکے گا۔۔۔؟؟؟؟؟؟ افسوس درافسوس ماتم درماتم سیاپادرسیاپا،تکلیف درتکلیف ، رونادررونا ، آہیں سسکیاں ،چیخ وپکار،خودکشیاں بیروزگار لاقانونیت،عدم تحفظ عوامی استحصال ہماری ہی وارثت کیوں ۔۔۔حکومت کی قرض اتاروملک سنوارو،ییلو کیپ سکیم ،ٹریکٹرسکیم ،اپنا روزگار سکیم ،سستی روٹی ،لیپ ٹاپ،دانش سکول میٹروبس، یوتھ لون سکیم، جھنگ رجوعہ کی زمین سے قدرتی ذخائر نکالنے ،نندی پور اورقائداعظم سولر پاور براجیکٹ کی فلاپ فلموں سے لیکر کامیاب پر نٹ والیکٹرونک میڈیا پر اشتہاربازی تک کی حقیت سے آشنا ہونے کے باوجود بھی قومی ادارے اس کانوٹس نہ لیں
نہ ہی قوم کو ذمہ داروں کے نام بتائیں تو اسی قوم کے ٹیکسوں سے تنخواہیں لینے والے ،دفاتر میں بانی پاکستان کی تصویرآویزاں کرنے اور میز پر سبز ہلالی پرچم سجا کر غداری کرنے والے کس طرح محب الوطن ہوسکتے ہیں، قوم کو واضح فیصلہ لینا ہوگا،ایسے نہ تو ملک کے اندھیرے مٹیں گے نہ ملکی حالات بدلیں گے جو نعروں میں دعوے کررہے ہیں کہ بدلہ ہے پنجاب اور بدلیں گے توا س کا صحیح مفہوم سجھنا ہوگا موجودہ حکمران پاکستان کوملک کو ترقی یافتہ نہیں لوٹ مار کے ذریعے پسماندہ بنانے کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں کرپشن کے کیسز ہر دورے حکومت میں کھلتیں رہے ہیں لیکن اس بار بھی اس کیسز سے کچھ خاص نکلتا دکھائی نہیں دیتا، شاید قتیل شفائی نے اس موقع پرکہا قتیل تم سامنافق نہیں ہوئی جو ظلم وسہتا ہے بغاوت نہیںکرتا
آخرکب تک۔۔۔؟؟؟ ہم انہیں چند گنتی کے خاندانوں کے غلام رہ کر اپنی ہر چیز ان قربان کرنے کے باوجود ان سے امیدیں وابستہ کرتے رہیں گے اور ہربار یہ ہمارے ہی خرچے پر ہمیں بیوقوف بنا کر اقتدار اورسیاست ،سیاست کا کھیل جاری رکھیں گے ، ملکی تینوں بڑی سیاسی جماعتوں میں موروثیت ختم ہوئی ہے نہ آئندہ نصف صدی میں ختم ہوتی نظر آرہی ہے ، نواز شریف کے بعد مریم نواز ،شہباز شریف کے بعد حمزہ شہباز،زرداری کے بعد بلاول ،پیپلزپارٹی اور ن لیگ ایک ہی سکے کے دورخ ہیں، تحریک انصاف پر بھی آہستہ آہستہ اس کا رنگ چڑھ رہاہے خیبر پختونخوا میں انہیں بھی دیکھ لیا ہے،اسی لئے پرویز خٹک نے اپنے بھائی اوررشتہ داروں کو بلدیاتی انتخابات میں نواز ہے
یہاں قوم اس بات پر بھی مبارک باد کی مستحق ہے کہ اس نے بھٹو ازم کا نام استعمال کرکے بیوقوف بنانے والوں کو ایک صوبے کے چند شہروں تک محدود کردیاہے، قوم کے پاس بلٹ نہیں بیلٹ کا آسان اورموثر ہتھیار موجود ہے ،اس ہتھیار کو ظالموں کیخلاف استعمال کیلئے تیار رکھیں ، اگر آپ فلاپ منصوبوں اور اشتہازی کے ذریعے جعلی نعروں کو ہی ترقی سمجھتے ہیں جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تو اپنے کسی بھی عزیز کا لاشہ اور قومی اداروں کی ناقص کارکردگی پر پڑنے والے جوتوں کو حوصلے سے کھائیں کیونکہ بیلٹ کے ذریعے آپ نے ہی انہیں اسمبلیوں میں بھجوایاہے ،آخر میں حکومت کی اورنج ٹرین کی فلم کا ذکر نہ کرنا زیادتی ہے جس کا ٹریلر جاری ہوگا ،اب یہ فلم ریلیز کب ہوگی ہمیں بڑی شدت سے انتظار ہے۔
تحریر : میاں وقاص ظہیر