ایک شخص بازار میں صدا لگا رہا تھا۔ گدھا لے لو۔ گدھا لے لو۔ گدھا انتہائی کمزور اور لاغر قسم کا تھا. ۔ وہاں سے بادشاہ کا اپنے وزیر کے ساتھ گزر ہوا، بادشاہ وزیر کے ساتھ گدھے کے پاس آیا اور پوچھا کتنے کا بیچ رہے ہو؟ اس نے کہا عالی جاہ! پچاس ہزار کا۔ بادشاہ حیران ہوتے ہوئے، اتنا مہنگا گدھا؟ ایسی کیا خاصیت ہے اس میں؟ وہ کہنے لگا *حضور جو اس پر بیٹھتا ہے اسے مکہ مدینہ دکھائی دینے لگتا ہے*۔ بادشاہ کو یقین نہ آیا اور کہنے لگا اگر تمہاری بات سچ ہوئی تو ہم ایک لاکھ کا خرید لیں گے لیکن اگر جھوٹ ہوئی تو تمہارا سر قلم کر دیا جائے گا ساتھ ہی وزیر کو کہا کے اس پر بیٹھو اور بتاؤ کیا دکھتا ہے؟ وزیر بیٹھنے لگا تو گدھے والے نے کہا، *جناب مکہ مدینہ کسی گنہگار انسان کو دکھائی نہیں دیتا*۔ وزیر: ہم گنہگار نہیں، ہٹو سامنے سے۔ اور بیٹھ گیا لیکن کچھ دکھائی نہ دیا۔ اب سوچنے لگا کے اگر سچ کہہ دیا تو بہت بدنامی ہوگی، اچانک چلایا *سبحان اللہ، ما شاء اللہ، الحمدللہ کیا نظارہ ہے مکہ، مدینہ کا*۔ ۔بادشاہ نے تجسس میں کہا ہٹو جلدی ہمیں بھی دیکھنے دو اور خود گدھے پر بیٹھ گیا، دکھائی تو اسے بھی کچھ نہ دیا لیکن سلطانی جمہور کی شان کو مدنظر رکھتے ہوئے آنکھوں میں آنسو لے آیا اور کہنے لگا *واہ میرے مولا واہ، واہ سبحان تیری قدرت، کیا کراماتی گدھا ہے* کیا مقدس جانور ہے، میرا وزیر مجھ جتنا نیک نہیں تھا اسے صرف مکہ مدینہ دکھائی دیا مجھے تو ساتھ ساتھ جنت بھی دکھائی دے رہی ہے۔ اس کے اترتے ہی عوام ٹوٹ پڑی کوئی گدھے کو چھونے کی کوشش کرنے لگا، کوئی چومنے کی، کوئی اس کے بال کاٹ کر تبرک کے طور پر رکھنے لگا وغیرہ وغیرہ. *یہی حال کچھ ہمارے سماج میں بس رہے کچھ جعلسازوں اور مکاروں کا ہے۔