counter easy hit

حضرت سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ کی تابعین اور جملہ صالحین پر فضیلت و بزرگی

مولانا اسماعیل بن احمد بن عبد اللہ ’نور المریدین“ میں فرماتے ہیں کہ حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ حضرت رسالت پناہ ﷺ کا زمانہ پالینے کے بعد غائبانہ آپ پر ایمان لے آئے اور آپ کی والدہ ماجدہ رحمة اللہ علیہا بھی ایمان لے آئیں۔ اور یہی بات کتاب ”مجالس المومنین“ میں لکھی ہے ۔اگر چہ آپ کی نبی کریم ﷺ سے صحبت نہیں رہی ۔ لیکن حجرہ¿ نبوت میں (روحانی) پرورش پائی اور یاران حضور ﷺ سے ملاقات کی ہے اور ایسے کامل مشائخ طریقت اور اولیائے کبار میں سے ہو گئے جنہیں پیر کی حاجت نہیں رہتی ۔ ”نفخات الانس“،”تذکرة الاولیاء“ اور ”قدسیہ “ وغیرہ نامی کتابوں میں اسی طرح منقول ہے ۔اور اسی لےے آپ تمام تابعین رحمة اللہ علیہم میں بزرگ تر اور نیک تر ٹھہرے۔آپ کی تمام تابعین پر فضیلت و بزرگی کے بارے میں احادیث نبوی میں بھی آیا ہے اور ”مجالس المومنین “ میں لکھا ہے کہ حضرت سید المرسلین ﷺ نے آپ کے حق میں ”نفس الرحمن“ کے کلمات فرمائے ہیں ۔ابن عدی نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ پیغمبر پاک ﷺ نے فرمایا کہ میری امت میں ایک مرد ہو گا جس کا نام اویس قرنی ہو گا اور میری امت کے حق میں اس قدر شفاعت کرے گا جس قدر ربیعہ اور مضر کی بھیڑوں کے بال ہیں۔
ہرم بن حیان رحمة اللہ علیہ نے روایت کی ہے کہ ابو یعلیٰ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ پیغمبر خدا ﷺ نے فرمایا کہ تابعین میں سے قرن میں ایک شخص ہو گا جس کا نام اویس بن عامر ہو گا۔ اس کے جس میں سفید ی کا نشان ہو گا۔ وہ خدا سے گزارش کرے گا اس کی یہ سفیدی دور ہو جائے گی ا لبتہ کہے گا کہ اے خدایا ! اس کا تھوڑا سا نشان میرے جسم پر رہنے دے تاکہ میں تیری نعمت کو یاد کرتا رہوں۔چنانچہ اللہ تعالیٰ اس کی خواہش کے مطابق یہ سفیدی رہنے دے گا ۔تم میں سے جو کوئی اسے پالے وہ اسے اپنے لئے باعث نجات سمجھے۔
اور ابن شیبہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ تمہیں ایک شخص اویس نامی ملے گا جس کے جسم پر سفید ی ہو گی ۔وہ دعا کرے گا کہ اللہ تعالیٰ اس کی یہ سفیدی ختم کر دے چنانچہ اللہ تعالیٰ اس کی یہ سفیدی ختم کر دے گا ۔پس تم میں سے جو کوئی اُسے ملے تو اس سے اپنی بخشش کےلئے دعا کی گزارش کرے وہ تمہارے حق میں دعا کرے گا۔
خطیب اور ابن عساکر نے حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میری امت میں ایک مرد ہو گا جسے اویس قرنی رضی اللہ عنہ کہا جائے گا ۔اسے ایک جسمانی عارضہ لا حق ہو گا ۔وہ اس عارضہ کے خاتمہ کےلئے اللہ تعالیٰ سے دعا کرے گا۔ چنانچہ اللہ جل شانہ اس کی تکلیف کو ختم کر دے گا۔ تا ہم اس تکلیف کا کچھ حصہ اس کے جسم پر رہ جائے گا اور وہ جب اسے دیکھا کرے گا،تو اللہ تعالیٰ کو یاد کرے گا۔ پس جب تم اسے پالو تو اسے اپنے پاس بلا لینا ۔اسے اپنے لئے دعا کرنے کےلئے کہنا ۔کیونکہ وہ پروردگار جہان کے نزدیک کریم کا درجہ رکھتا ہے اور اس نے اپنے والدین کے ساتھ نیکی کی ہوئی ہے اور جو کچھ وہ کہے گا وہی اللہ تعالیٰ کرے گااور وہ اتنے امتیوں کی سفارش کرے گا جتنی ربیعہ اور مضر کی بھیڑیں ہیں۔
ابن سعد ،احمد ،مسلم اور حاکم نے ”مستدرک “میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ خود حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اے عرب کے لوگو! اہل یمن کی امداد سے اویس بن عامر تمہارے پاس آئیں گے ۔ ان کے جسم پر ایک درہم کے برابر برص کا نشان ہو گا۔ ان کی ماں بھی (زندہ)ہو گی ۔ جس کے وہ بہت ہی زیادہ تابع فرمان ہوں گے اور اگر وہ کوئی مراد اللہ تعالیٰ سے طلب کریں گے تو اللہ تعالیٰ وہی مراد پوری کرے گا۔ پس اگر ممکن ہو تو اس (کے ذریعے) سے اپنے لئے مغفرت طلب کرنا ۔ ابن شیبہ نے اپنی تصنیف میں حاکم سے ”مستدرک“ میں اور بیہقی اور ابن عساکر نے لکھا ہے کہ (حدیث پاک رسول اللہ ﷺ کے ) الفاظ یوں تھے کہ ایک شخص آئے گا۔ کہ ربیعہ اور مضر (کے قبیلوں کے افراد) سے زیادہ لوگ ان کی شفاعت سے جنت میں جائیں گے ۔ وہ شخص اویس قرنی رضی اللہ عنہ ہو گا ۔ ابی امام کی زبانی ”طبرانی “ میں روایت ہے کہ میری امت میں سے ایک شخص آئے گا جو ربیعہ اور مضر کی تعداد سے زیادہ لوگوں کی سفارش کرے گا۔ وہ اپنے اندازہ ¿عمل کے مطابق سفارش کرے گا۔ اور ابو نعیم نے ابی امامہ سے ان الفاظ میں روایت بیان کی ہے کہ میری امت میں سے ایک شخص ربیعہ اور مضر کے قبیلہ سے زیادہ تعداد میں میری امت کے لوگوں کو دوزخ (سے نکالنے )کی سفارش کرے گا۔
آپ خیر التابعین ہیں:یہ تمام احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ اصح ترین روایات کے مطابق حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ بزرگ ترین تابعی ہیں۔ جیسا کہ پہلے ذکر ہوا لفظ”خیر التابعین“جو آپ کےلئے استعمال کیا جاتا ہے اس میں کوئی شک نہیں اور بعض مشائخ رحمہم اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اہل بصرہ میں حضرت سعید بن المسیب رضی اللہ عنہ ،اہل بصرہ میں حضرت حسن رحمة اللہ علیہ ، اہل شام میں سے مکحول رحمة اللہ علیہ اور اہل کوفہ میں سے حضرت علقمہ رحمة اللہ علیہ بزرگ ترین تابعی ہیں کیونکہ ان بزرگوں کا علم دیگر تابعین سے کہیں زیادہ اور برتر ہے ۔واللہ اعلم ۔
شیخ عبد الحق رحمة اللہ علیہ شرح مشکوٰة میں فرماتے ہیں کہ امام احمد بن حنبل رضی اللہ عنہ سے منقو ل ہے کہ افضل التابعین سعید بن المسیب رضی اللہ عنہ ہیں اور یہ مرتبہ ان کے معرفت علوم و احکام شرائع کی بنا پر ہے ۔ اور اس میں کوئی شک بھی نہیں ہے ۔اور حضرت اویس (قرنی ) رضی اللہ عنہ کی افضلیت با اعتبار کثرت ثواب ہے ۔اور ”قاموس“ میں آیا ہے کہ اویس بن عامر رضی اللہ عنہ سرداران تابعین میں سے ہیں۔
اقوال علماءو مشائخ:اب علماءو مشائخ عظام رحمة اللہ علیہم کے وہ اقوال درج کئے جاتے ہیں جو انہوں نے اس ضمن میں ارشاد فرمائے ۔ کتاب ”امتناع السماع“میں آیا ہے کہ سعید بن المسیب رحمة اللہ علیہ افضل التابعین ہیں ،حضرت سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ کے بعد اور اس سے ہی حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ کے مرتبے کا پتا چلتا ہے اور شیخ عبد الحق رحمة اللہ علیہ نے ”تعرف فی معرفت الفقہ والتصوف“ کے حاشےے پر لکھا ہے کہ حضرت سعید بن مسیب رحمة اللہ علیہ خیر التابعین اسی طرح کہا جاتا ہے جس طرح حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ کو سادات تابعین کہا جاتا ہے ۔
مولانا سید محمود بن علی شیخانی نے ”حیات الذاکرین“ میں لکھا ہے کہ سادات تابعین ،اول التابعین اور افضل التابعین حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ ہیں ،شیخ نخشبی رحمة اللہ علیہ نے حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ کو در سلک سلوک میں قبلہ تابعین ،آفتاب نہاں اور نفس الرحمن فرمایا ہے اور کتاب ”مجالس المومنین “ میں لکھا ہے کہ حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ سہیل یمن آفتاب قرن اور غوث المتاخرین تھے ۔ سید نور بخش نور اللہ مرقدہ نے آپ رضی اللہ عنہ کوسید التابعین کہا ہے اور کتاب ”تاریخ برگزیدہ“میں ہے کہ شیخ اویس قرنی رضی اللہ عنہ کبار تابعین میں سے ہیں اور ”ہدایت الاعمیٰ“ کے نویں باب میں لکھا ہے کہ خیر التابعین ،حضرت امام اعظم اور حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہما ہیں۔واللہ اعلم۔
سید السادات،منبع البرکات حضرت عیسیٰ بلوٹی قدس اللہ سرہ نے اپنی کتاب ”صحفة الذہب“ میں جو رسالت مآب ﷺ کے اہل بیت اطہار کے مناقب پر مشتمل ہے اور جس کا ذکر ابو شکور سلمی کی تصنیف کے آغاز میں ہے ”دستور الحقائق“ میں آیا ہے۔لکھا ہے کہ علویات و سفلیات کی تمام خلق و مخلوقات میں افضل ترین اور بہترین حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ ہیں ۔آپ ﷺ کے بعد بنی آدم میں آدم صفی اللہ علیہ السلام ہیں ۔پھر تمام پیغمبران علیہم السلام افضل ہیں۔ان کے بعد چاروں خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم ترتیب خلافت کے اعتبار سے افضل ہیں اور پھر رسول اللہ ﷺ کی اولاد میں حضرت بی بی فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا ہیں ،پھر وہ صحابہ کرام ہیں جنہیں عشرہ¿ مبشرہ بھی کہتے ہیںاور جو خلفاءاربعہ اور طلحہ و زبیر و سعد و عبد الرحمن بن عوف و ابو عبیدہ بن الجراح پر مشتمل ہیں ،اس کے بعد وہ صحابہ¿ کرام ہیں جو حضرت رسالت پناہ ﷺ کی طرف سے جنگ بدر میں لڑے اور درجہ¿ شہادت کو پہنچے ۔اس کے بعد وہ سارے صحابہ ہیں جنہوں نے حضور اکرم ﷺ کی صحبت سے فیض اٹھایا اور آپ کے جلیس رہے ۔ان سے نچلے درجے پر تابعین ہیں ۔جنہوں نے آپ ﷺ اور آپ ﷺ کے صحابہ کی پیروری کی ۔
خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ بہترین تابعین میں سے تھے ۔آپ کے بعد نیک ترین انسان امام ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ ہیں۔ اس کے بعد وہ علماءہیں جو علم شریعت کے مطابق عمل کرتے ہیں ۔اس کے بعد بزرگ ترین انسان وہ ہے کہ اسلام پر ایمان لائے اور اعمال صالحہ کے ذریعے لوگوں کو فائدہ پہنچائے اور حدیث مبارک ہے کہ خیر الناس من ینفع الناس”یعنی لوگوں میں بہترین وہ ہے جو لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے ۔“پھرجو کوئی ان مراتب اور اس ترتیب کے بر عکس عمل کرے یا اعتقاد رکھے وہ بلا شبہ گمراہ ہے ۔پس ان احادیث نبوی ﷺ اور اقوال مشائخ سے بلا شبہ حضرت خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ کی افضلیت تمام تابعین پر ثابت ہو گئی اور یہ بات قطعاً پایہ ثبوت کو پہنچ گئی کہ انبیاءاور صحابہ کرام کے بعد اپنے زمانے میں اور اپنے بعد آنے والے زمانے میں حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ افضل الخلائق ہیں اور سلف و خلف اور متقدمین و متاخرین مشائخ اور اولیائے کاملین آپ کے مرتبہ کو نہیں پہنچ پائے اور اسی لئے فقہاءاور علماءمختار رحمہم اللہ اجمعین نے آپ کے حق میں اپنے خیالات عالیہ کا اظہار کیا ہے ۔
شیخ عبد اللہ مسطری کتاب”نور احمدی“جو سلطان احمدی کبیر قدس سرہ¿ کے مناقب میں ہے لکھتے ہیں کہ بعض کبار عارفین و محققین نے کہا ہے کہ سلطان سید احمد کبیر الحسینی الرفاعی کا مرتبہ شیخ اویس قرنی رضی اللہ عنہ سے بلند تر ہے ۔اگر اپنے معاصر اولیاءمیں اصحاب پیغمبر ﷺ کے بعد مقامات محبوبیت و محبت و معرفت میں کسی کو کوئی تخصص حاصل ہے تو وہ سلطان احمد کبیر الرفاعی ہیں اور شیخ اویس قرنی رضی اللہ عنہ بزرگ تر ہیں اعمال ظاہرہ کی بعض جزائیات اور مجاہدات و مشقات میں چنانچہ عوام الناس سے دور رہنا ،ساری عمر بیابان میں بسر کرنا اور وہاں پتے اور میوہ جات کھا کر گزارہ کرنا اور صحابہ رضی اللہ عنہم سے ملاقات اور جبہ رسالت مآب ﷺ کےلئے چار پانچ گھنٹے ٹھہرنا اس پر دلالت کرتی ہیں۔
شیخ عبد اللہ مسطری رحمة اللہ علیہ کا خیال کہ سید احمد کبیر قدس سرہ¾ کا مرتبہ شیخ اویس قرنی رضی اللہ عنہ سے بلند تر ہے احادیث نبوی ﷺ اور اقوال مشائخ اور مسلمہ عقائد کے بر عکس ہے ۔واللہ اعلم۔
یہاں یہ کہا جا سکتا ہے کہ عبد اللہ مسطری رحمة اللہ علیہ چونکہ سلطان سیدی احمد کبیر قدس اللہ سرہ¾ کے مرید و معتقد تھے اس لئے انہوں نے یہ بات مریدانہ عقیدت کے طور پر کہہ دی ہے ،مرید اپنے مرشد کے مناقب و مقامات بیان کرتے وقت حدود سے آگے گزر جاتا ہے ،اس لےے اسے معذور سمجھنا چاہئے اور اسی لئے وہ قابل معافی ہوتا ہے ۔اللہ تعالیٰ حقیقت حال و انجام کا ر کو بہتر جانتا ہے ۔
بعض دفعہ یوں ہوتا ہے کہ پیر اپنے مرید کو اس کی ثابت قدمی کےلئے مرتبہ ارادہ¿ میں بعض بلند تر مقامات کا مشاہدہ کروا دیتے ہیں اور عالم غیب میں تمام شعبوں کے مراتب کی بہت سی باتوں کی اُسے سیر کروا دیتے ہیں ۔چنانچہ شاید عبد اللہ مسطری قدس سرہ¾ کے ساتھ بھی یہی معاملہ پیش آیا ہو۔
اور یہ بات جو عارف ربانی مولانا جامی قدس سرہ¾ السامی نے شیخ مجد الدین بغدادی رحمة اللہ علیہ کے احوال بیان کرتے ہوئے ”نفخا ت الانس“ میں لکھی ہے جو ہمارے دعوے کی دلیل ہے کہ ایک روز سلطان بایزید کے ایک مرید نے شیخ رکن علاءالدولہ قدس سرھما سے کہا کہ چونکہ تو شیخ مجدالدین کے حلقہ¿ ارادت میں داخل ہو گیا ہے ۔اس لئے اچھے دائرہ¿ سلوک کا انتخاب کیا ہے ۔تو انہوں نے جواب میں فرمایا کہ میں ایک دفعہ وضو کر رہا تھا اسی اثنا میں دیکھا کہ دیوارِ قبلہ شق ہوئی ۔اس میں سے کچھ ایسا منظر نمایاں ہوا کہ آسمان اور ستارہ مشتری نمودار ہوئے ۔میں نے پوچھا کہ یہ کیا ہے ۔کسی نے بتایا کہ یہ سلطان بایزید قدس سرہ¾ کا نور ہے ۔تھوڑی دیر ہوئی تھی کہ میں نے دوسرا آسمان دیکھا یہ سارے کا سارا سورج کی طرح روشن تھا ۔میں نے پوچھا یہ کیا ہے ۔کسی نے بتایا کہ یہ مجد الدین بغدادی قدس سرہ¾ کا نور ہے ۔وہ درویش متعجب ہوا۔
پھر شیخ رکن الدین نے فرمایا کہ میں یہ بات اس لئے نہیں کہہ رہا ہوں کہ ان کے مراتب کی بلندی یا بڑائی بیان کروں یا شیخ مجد الدین بغدادی کو سلطان بایزید قدس سرھما سے بلند رتبہ ظاہر کروں ۔بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں ایک طریقہ¿ (سلوک) کے حوالے کیا ہے جب انہوں نے اس مشرب کی طرف توجہ کی اور اس طریقہ کے تابع ہوگئے اللہ تعالیٰ نے ان کی ثابت قدمی کےلئے اس طریقہ میں ان کے شیخ کے اعلیٰ مرتبے اُن پر آشکار کر دئےے ۔ورنہ بلا شبہ یہ مراتب قیامت میں ظاہر ہوتے ہیں اور نبی کریم رﺅف الرحیم ﷺ کی متابعت کے بغیر اس دنیا میں رتبہ بلند کا اظہار نہیں ہوتا ۔جس قدر کوئی شخص متبع رسول ﷺ ہو گا اس قدر اس کا مرتبہ اعلیٰ تر ہو گا۔ واللہ اعلم۔
میں کہتا ہوں کہ ہر لحظہ ہر لمحہ میرے لئے باعث فخر و مباہات یہ بات ہے کہ الحمد للہ والمنة لہ حمدا کثیرا کثیرا۔کہ میں اس خاندان عالی شان کا کمترین مرید اور ارذل ترین معتقد ہوں اور اس بلند مرتبہ سلسلہ¿ عالیہ اویسیہ کا غلام ہوں اور دل و جان سے اس کا طالب ہوں اور میں دل سے اس کے ساتھ لولگائے ہوئے ہوں ۔
حالات موافق ہوں یا نہ ہوں تو بھی میں دل و جان سے سلطان اویس رضی اللہ عنہ کا غلام ہوں
جو طالبان (راہ سلوک) اس کے در کے غلام بن گئے وہ در اصل اس کی ذات پاک کی گردبن گئے ۔
صلی اللّٰہ تعالیٰ علی حبیبہ وخلیلہ محمد و الہ و اصحابہ اجمعین۔

علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی ۔۔۔سجادہ نشین مرکز اویسیاں نارووال

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website