تحریر : شاہد شکیل
دنیا کے ہر خطے میں انسان اپنی من پسند غذا کو بہت شوق اور دلچسپی سے کھاتے ہیں اور اکثر اس بات سے بے خبر ہوتے ہیں کہ کئی من پسند غذائیں صحت کے لئے مضر ہیں مثلا ایک طرف چین ، جاپان، کوریا، تھائی لینڈ وغیرہ میں چوہے ،سانپ ،مینڈک اور مچھلی کو شوق سے کھایا جاتا ہے تو افریقا کے کئی ممالک میں معقول غذا میسر نہ ہونے ہونے پر کئی ایسے جانوروں کے گوشت سے پیٹ کی آگ بجھائی جاتی ہے جن کا نام سن کر ہی کراہت محسوس ہوتی اور جھرجھری سی آجاتی ہے جبکہ کئی مغربی ممالک اور ایشیاء میں موسم کو مد نظر رکھتے ہوئے غذاؤں کا استعمال کیا جاتا ہے مثلاً دنیا بھر میں گوبھی وغیرہ موسم سرما اور آلو کیونکہ ایور گرین سبزی ہے اسے ہر موسم میں استعمال کیا جاتا ہے ،سبزیاں اور فروٹس وغیرہ میں وٹامن شامل ہونے سے وہ کسی انسان کے لئے مضر نہیں کہلاتیں۔
لیکن کئی غذائیں جنہیں قدرتی غذا ہونے کا شرف حاصل نہیں ہے اور مشینوں پر مختلف کیمیکلز سے پروڈیوس کی جاتی ہیں دنیا میں بسنے والے کسی بھی انسان کیلئے مضر ثابت ہوتی ہیں جن میں سر فہرست فاسٹ فوڈ وغیرہ شامل ہیں۔غذا ہر انسان کیلئے بہت اہم ہے لیکن ہر غذا صحت مند نہیں ہوتی کچھ غذاؤں کے استعمال سے صحت کی خرابی اور زندگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے خاص طور پر دنیا بھر میں مقبول غذائیں زندگی کو موت میں بدل دیتی ہیں،عالمی ادارہ صحت نے واضح طور پر انتباہ کیا ہے کہ ایک تہائی غذاؤں کے غلط استعمال سے کینسر کا خطرہ ہوتا ہے مثلاً سرخ گوشت یا باسی بچا کھچا کھانا۔کینسر اور قلبی امراض دنیا بھر میں موت کی دوسری بڑی وجوہات ہیں ،دنیا بھر میں سالانہ آٹھ میلین سے زائد افراد مختلف ٹیومر میں مبتلا ہو کر موت کا شکار ہوجاتے ہیں اور یہ اموات غلط غذاؤں کے استعمال سے ہوتی ہیں۔رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں پانچ غذائیں انسانی صحت اور زندگی کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں۔
ان میں سر فہرست کچا یعنی سرخ گوشت ہے عالمی ادارے کے ماہرین اور کینسر پر ریسرچ کرنے والی تنظیم آئی اے آر سی کا کہنا ہے سرخ گوشت براہ راست کینسر میں مبتلا کرتا ہے اس کے علاوہ پروسٹیٹ اور لبلبے کا کینسر بھی ہو سکتا ہے ،ہاٹ ڈاگ میں شامل نائٹریس ہوتا ہے جس میں مختلف رنگوں اور کیمیکل کی ملاوٹ سے ایک طرف تو دیرپا رہنے جبکہ دوسری طرف گوشت میں بدبو اور زہریلا مواد پھیل جانے کا سو فیصد خطرہ ظاہر ہوتا ہے نائٹریس کسی حد تک خطرناک نہیں لیکن اس میں شامل دیگر پروٹین مثلاً آمینین گوشت میں نائٹرمین پیدا کرتا ہے جو بتدریج کٹھائی میں تبدیل ہوتا اور دیگر جان لیوا مواد کی تشکیل دیتا ہے جس سے معدے میں کینسر پھیل جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔فرنچ فرائز اور چپس جنہیں بچے بہت شوق سے کھاتے ہیں اسے بھی خطرناک قرار دیا گیا ہے کیونکہ آلوؤں کو فرائی کرنے سے ایکریل مائڈ پیدا ہوتا ہے جس سے انسان کے اعصابی نظام کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
جرمن کینسر ریسرچ سینٹر کے ماہرین کا کہنا ہے غذاؤں میں کاربوہائڈریٹ آعلیٰ درجہ حرارت پر تیار کی جاتی ہے جن کے استعمال سے جسم میں ٹیومر خلیات کے پھیل جانے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے لیکن ایکریل مائڈ واحد خطرہ نہیں جو فرائز یا چپس میں پایا جاتا ہے بلکہ فرائی کرتے ہوئے جو چربی استعمال کی جاتی ہے وہ اصل میں خطرناک ہوتی ہے جو خون میں شامل ہو کر کینسر کیلئے جگہ ہموار کرتی ہے فرینچ فرائز کھانے کے بعد انسان اپنے آپ کو بھوکا تصور کرتا ہے اور مزید کی طلب رہتی ہے اور یہی وہ عوامل ہیں جو کینسر کے خطرات میں مبتلا کرتے ہیں۔ڈونٹس سوئٹ ڈش کے طور پر عام طور پر بچے استعمال کرتے ہیں اس کے آٹے میں کئی کیمیکل کی ملاوٹ ہوتی اور ذیابیطس کا خطرہ لاحق ہوتا ہے کیونکہ چینی اور چربی کی بہت زیادہ مقدار سے اسے تیار کیا جاتا ہے۔
بار بی کیو میں جلی ہوئی چربی سے گوشت کو پکانے یعنی بھوننے سے صحت کا شدید نقصان ہے کیونکہ چربی کے پگھل جانے سے جو قطرے گوشت میں مکس ہوتے رہتے ہیں وہ بینسو پیرن پیدا کرتے ہیں اور چربی کے ساتھ ساتھ گوشت کی تیاری سے جو دھواں اٹھتا ہے وہ پھیپھڑوں کیلئے شدید نقصان دہ ہے ایسے جلے بھنے گوشت یعنی بار بی کیو کے استعمال سے معدے کا کینسر ممکن ہے بار بی کیو کے علاوہ جلے ہوئے گوشت سے لبریز پیزا اور سڑا گلا باسی کھانا ہمیشہ صحت کے لئے مضر قرار دیا گیا ہے۔
باسی یعنی دو روز پرانا کھانا اعصابی نظام میں خرابی کی گھنٹی ہے اس میں شامل مائی کو ٹاکسین کینسر کا جواز بنتا ہے جو جسم میں پھیل کر شریانوں کو نقصان پہنچاتا اور کینسر کا سبب بنتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے ہمیشہ تازہ کھانا تناول فرمائیں اور اوپر تحریر کردہ تمام خطرناک غذاؤں سے ممکنہ طور پر پرہیز کیا جائے۔
تحریر : شاہد شکیل