دبئی: ڈانٹ ڈپٹ ، طعنے اور بات بات پر دوسروں کا مذاق اڑانا امریکا اور یورپ کے اسکولوں اور تعلیمی اداروں میں ایک عام بات ہے۔ اس وبا کو ’بُلیئنگ‘ کہتے ہیں جو اسکولوں کے طالب علموں پر خوفناک اثرات مرتب کرتی ہے۔
اس عمل کے خطرناک اثرات سے آگاہ کرنے کےلیے فرنیچر تیار کرنے والی ایک کمپنی ’آئیکیا‘ نے ہزاروں بچوں کے ساتھ ایک تجربہ کیا تاکہ وہ اسکولوں میں دوسروں کو برا بھلا نہ کہیں اور اس میں دو پودے استعمال کیے گئے تھے۔ اسکولوں کے طالب علموں سے کہا گیا کہ وہ ایک پودے کو ڈانٹیں اور خوب برا بھلا کہیں جبکہ دوسرے پودے کی تعریف کرکے اس کی ہمت بڑھائیں اور جب 30 روز بعد اس کے نتائج برآمد ہوئے تو ہر ایک حیران رہ گیا۔
آئیکیا نے دو پودوں کو ایک اسکول میں رکھا جن میں سے ایک پودے کے پاس آکر اس کےلیے خیرخواہی بھرے اچھے الفاظ استعمال کرنے پر زور دیا گیا جبکہ دوسرے کو نفرت انگیز الفاظ اور لعن طعن کا نشانہ بنانے کو کہا گیا۔ طالب علموں سے باری باری دونوں پودوں کے پاس ان کےلیے مقررہ برتاؤ کرنے اور اپنی آواز میں ریکارڈ کرنے کو کہا گیا۔
30 روز بعد صاف اور واضح نتیجہ برآمد ہوا۔ جس پودے کو نفرت انگیز باتیں سنائی گئی تھیں وہ پھیکا پڑ گیا، اس کی نشوونما متاثر ہوئی اور اس کے بعض پتے سیاہ پڑنے لگے جبکہ دوسرا پودا اچھی طرح نشوونما سے گزرتا رہا اور دوسرے کے مقابلے میں خوب پھلتا پھولتا رہا۔
ماہرین نے دونوں پودوں کو برابر مقدار میں پانی اور دھوپ دی گئی اور ان کی مٹی بھی یکساں تھیں جبکہ ان میں مصنوعی کھاد بھی ایک جیسی ڈالی گئی تھی۔ تاہم لوگوں کے رویّے اور الفاظ نے ان دونوں کی نشوونما پر ڈرامائی اثرات مرتب کیے۔