جب بھارت سے بڑے بڑے خواب آنکھوں میں سجائے سعودی عرب کا رخ کرنے والے تارکین وطن وہاں خود پر بیتنے والے لرزہ خیز واقعات اور اپنے دیگر ساتھیوں کا احوال بتاتے ہیں تو خوف اور دکھ ان کی آنکھوں سے چھلکنے لگتا ہے۔
عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیوں میں زبردست کمی کے سعودی عرب پر نمایاں اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ بحران کی شکار سعودی معیشت، جس کا بڑا حصہ تیل کی آمدن پر مشتمل ہے، اب ہزاروں تارکین وطن کی ملازمتیں ختم کر چکی ہے۔ یہ ہزاروں غریب مزدور سعودی عرب میں پھنسے ہوئے ہیں۔
بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور فلپائن سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد کے پاس اتنے پیسے بھی نہیں کہ وہ واپس اپنے اپنے وطن جا سکیں اور نہ ان بے روزگار افراد کے پاس اتنے پیسے ہیں کہ وہ اپنی خوراک ہی خرید سکیں۔
مشرقی بھارتی ریاست بہار سے تعلق رکھنے والے چالیس مزدور رواں ہفتے جیسے تیسے کر کے گھر واپس لوٹے ہیں۔ ان افراد کے ساتھ وہ دل دوز کہانیاں بھی ہیں، جنہیں سن کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ان مزدوروں کے مطابق انہیں ’مرنے کے لیے چھوڑ‘ دیا گیا تھا۔
لبنان کے ارب پتی اور سابق وزیراعظم سعد حریری کی ’اوگر‘ نامی سعودی تعمیراتی کمپنی میں کسی دور میں پچاس ہزار کے قریب ملازمین کام کرتے تھے۔ مگر تیل کی قیمتوں میں زبردست کمی کی وجہ سے سعودی حکومت نے متعدد تعمیراتی پروجیکٹس منسوخ یا مؤخر کیے ہیں اور اس کا براہ راست اثر اس کمپنی میں بھی ملازمین کی تعداد میں کمی کی صورت میں برآمد ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رواں ہفتے نئی دہلی واپس لوٹنے والے عمران حسین نامی ایک الیکٹریشن کا کہنا تھا، ’’انہوں نے اچانک کینٹین بند کر دی۔ تین روز تک ہمارے پاس کھانے یا پینے کے لیے کچھ بھی نہیں تھا اور نہ ہی بجلی تھی۔‘‘
عمران نے مزید بتایا، ’’میرے کفیل کی جانب سے میری دستاویزات کی تجدید نہیں کی گئی تھی، اس پر انہوں نے مجھے حراست میں بھی لے لیا۔‘