سرینگر (نیوز ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں 1970 کے بعد پہلی مرتبہ لینڈ لائن ٹیلی فون سروس بند کر دی گئی، مقبوضہ کشمیر اور جموں کی وادی میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیونافذ، کئی علاقوں میں اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہو گئی۔ مقبوضہ کشمیر میں جموں خطے کی وادی چناب کے تینوں اضلاع میں منگل کو مسلسل دوسرے روز بھی غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق اس سلسلے میںان اضلاع کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس نے احکامات جاری کردیے ہیں اور لوگوں کو گھروں کے اندر رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ بھارتی فوجیوں کو رات کے دوران تعینات کرکے ہدایت کی گئی کہ وہ کہیں پر بھی شہریوں کونقل وحرکت کی اجازت نہ دیں۔ ڈوڈہ قصبے کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو بند کیا گیا اور کسی گاڑی کو قصبے میں داخل یا خارج ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی۔بھدرواہ قصبے میں بھی سخت کرفیو نافذ کیا گیا ہے اور لوگ اتوار سے گھروں میں محصور ہیں۔ لوگ بھارتی حکومت کے فیصلے پر عدم اطمینان اور غم وغصے کا اظہار کررہے ہیں۔ ڈوڈہ میں ایک سماجی کارکن صہیب بٹ نے کہاکہ بھارتی حکومت کے فیصلے کے سنگین نتائج برآمد ہوںگے ۔ انہو ںنے کہاکہ پہلے سے موجود یونین ٹیریٹوریز ریاست کا مطالبہ کررہی ہیں اور ہماری ریاست کو دو یونین ٹیریٹوریز میں تقسیم کیاگیا ہے۔انہوںنے کہا کہ یہ بی جے پی حکومت کاایک سیاسی فیصلہ ہے۔ دریں اثناء ضلع میں اتوار سے دکانین بند ہونے کے سبب اشیائے ضروریہ کی قلت شروع ہوگئی ہے۔ ڈوڈہ میں ایک پٹرول پمپ پر ملازمت کرنے والے ایک کشمیری نے کہاکہ ہمیں پٹرولیم مصنوعات کی قلت کا سامنا ہے کیونکہ نئے ٹینکرز کو علاقے میں آنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔