لاہور (ویب ڈیسک) گورنر پنجاب چوہدری سرور نے سکھ لڑکی کی شادی کے معاملے پر لڑکی اور لڑکے والوں کی صلح کرادی ہے۔فریقین میں صلح کے بعد چوہدری سرور نے گورنر ہاﺅس سے ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں گورنر کے ایک طرف لڑکی کے والد اور بھائی جبکہ دوسری طرف لڑکے کے والد اور وکیل موجود تھے۔
گورنر پنجاب چوہدری سرور نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ان کی درخواست پر فریقین گورنر ہاﺅس آئے ۔ اس ملاقات میں سکھ برادری کے متعدد لیڈرز بھی موجود تھے۔چوہدری سرور نے کہا کہ پوری دنیا میں اس واقعے پر تشویش کا اظہار کیا گیا لیکن پوری دنیا کے پاکستانیوں اور سکھوں کیلئے یہ اطمینان کا باعث ہوگا کہ دونوں گھروں کی صلح ہوگئی ہے۔ارسلان کے والد نے کہا کہ وہ بچی کے حق سے دستبردار ہوتے ہیں ، اگر وہ اپنے والدین کے ساتھ جانا چاہتی ہے تو وہ آزاد ہے ، اس بارے میں وہ کسی عدالت سے رجوع نہیں کریں گے۔سکھ رہنما گوپال سنگھ چاولہ نے صلح پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان حکومت، وزیر اعظم عمران خان اور گورنر چوہدری سرور نے یہ فیصلہ کروایا اور پوری دنیا میں لگی آگ کو بجھانے میں کردار ادا کیا۔چوہدری سرور کی جانب سے جاری ہونے والے ویڈیو پیغام میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کن شرائط پر صلح ہوئی ہے اور لڑکی اپنے والدین کے ساتھ جائے گی یا اپنے شوہر کے گھر پر رہے گی۔خیال رہے کہ ننکانہ صاحب میں ایک سکھ لڑکی جگجیت کور کے اہلخانہ نے پولیس کو ایف آئی آر درج کرائی تھی جس میں الزام عائد کیا تھا کہ ان کی بیٹی جگجیت کور کو مسلح افراد گھسیٹتے ہوئے اغوا کرکے لے گئے اور اس کا زبردستی مذہب تبدیل کراکے مسلمان لڑکے سے شادی کرادی۔لڑکی کے گھر والوں کی ویڈیو سامنے آئی تو دنیا بھر میں سکھ برادری کی جانب سے سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن (ر) امریندر سنگھ نے بھی اس معاملے پر حکومت پاکستان سے نوٹس کا مطالبہ کیا تھا۔دوسری جانب اپنے ایک ویڈیو پیغام میں جگجیت کور نے یہ کہا تھا کہ وہ ارسلان کے ساتھ اپنی مرضی سے آئی اور نکاح کیا ہے۔ جگجیت کور کا اسلامی نام عائشہ رکھا گیا تھا ، گزشتہ ہفتے عائشہ نے لاہور کی ایک ضلعی عدالت میں بیان حلفی جمع کروایا تھا کہ اس نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کرتے ہوئے محمد ارسلان نامی نوجوان سے نکاح کیا ہے۔