اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیر اعظم کی سعودی عرب موجودگی کے دوران نواز شریف ،،مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی رہائی ڈیل کے بیانیے کو مضبوط کرنے لگی۔تفصیلات کے مطابق بیگم کلثوم نواز کی وفات سے قبل ہی ایک نئے این آراو کی بازگشت شروع ہو چکی تھی اور اس حوالے سے کہا جارہاتھا کہ
جلد ہی سابق وزیر اعظم نواز شریف ڈیل کر کے جیل سے باہر آجائیں گے۔این آر او کی روداد کو بیگم کلثوم نواز کی وفات کے بعد خاصی تقویت ملی بالخصوص جب بیگم کلثوم نواز کی تعزیت کے لیے اعلیٰ سعودی عہدیدار اور سفیر نواز شریف کے پاس پہنچے تو کہا گیا کہ وہ کوئی خاص پیغام لے کر نواز شریف کے پاس گئے ہیں۔ تاہم سابق وزیر اعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی اس این آر او والی بات سے اختلاف کرتے ہیں اور انکا کہنا ہے کہ نہ تو کوئی این آر او ہونے جا رہا ہے اور اگر ایسی کوئی ڈیل ہوئی بھی تو نواز شریف اسکا حصہ نہیں بنیں گے۔تازہ ترین خبر کے مطابق نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا معطل کردی گئی ہے ۔۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے بینچ نے رہائی کا حکم دے دیا۔ملزمان کو 5,5 لاکھ روپے کے مچلکے بھی جمع کروانے کا حکم دیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ہی فیصلے کے خلاف اپیل کی درخواستیں بھی منظور ہو چکی ہیں اور انکے فیصلے تک تینوں ملزمان ضمانت پر رہا رہیں گے۔ایسے موقع پر جبکہ وزیر اعظم عمران خان سعودی عرب کے دورے پر ہیں اور آج شام ہی انہوں سعودی فرمانروا اور ولی عہد سے ملاقات کرنی ،سابق وزیر اعظم کی رہائی نے بہت سے سوالات کو جنم دے دیا ہے۔اس موقع پر انکے مخالفین کی جانب سے پھیلائے گئے ڈیل کے بیانیے کو تقویت ملے گی ۔تاہم اس موقع پر یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ یہ عدالتی فیصلہ ایک ڈیل ہی کا نتیجہ ہے اور جلد ہی نواز شریف لندن چلے جائیں گے۔اس دعوے میں کتنی حقیقت ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتا سکے گا۔