اسلام آباد: اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی)نے آئندہ بجٹ میں جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 13فیصد کرنے،کارپوریٹ سیکٹر پر سپر ٹیکس ختم اور کارپوریٹ ٹیکس ریٹ 22فیصد تک محدود کرنے سمیت دیگر تجاویز دے دی ہیں۔
او آئی سی سی آئی کے صدر برونو اولیرہوئک نے اسلام آباد میں دیگر عہدیداروں کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ غیریقینی سیاسی وکاروبار ی ماحول کے باجود چیمبر کی رکن معروف بین الاقوامی ایف ایم سی جی کمپنی نے پاکستان میں مزید 120ملین ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے جو پاکستان کی بڑھتی ہوئی معیشت میں بڑی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کے امکانات کا واضح اشارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کے لیے اوآئی سی سی آئی نے ایف بی آر اور صوبائی ریونیو حکام کو نہایت جامع 10ٹیکس تجاویز پیش کی ہیں۔
جن میں کہا گیا ہے کہ حکومت وعدے کے مطابق آئندہ بجٹ میں 3 سے 4 فیصد سپر ٹیکس کا خاتمہ کرے اور کارپوریٹ ٹیکس کی شرح کو25فیصد کی سطح سے کم کرکے 22فیصد کی سطح پر لایا جائے جبکہ ملک بھر میں جنرل سیلز ٹیکس کی یکساں شرح متعارف کرائی جائے تاہم پہلے مرحلے میں ابتدائی طور پر سندھ کی طرح13فیصد پھر بتدریج10فیصد تک کی سطح پر لایا جائے اور غیر معمولی منافع پر ٹیکس، بونس حصص پر ٹیکس جیسی شرائط کا خاتمہ کیا جائے، خدمات کے شعبے سمیت ایف ڈی آئی کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
صوبوں اور ایف بی آر کے مابین ٹیکس معاملات بروقت حل کیے جائیں اورکم ازکم ٹیکس اورمتبادل ٹیکس نظام کا خاتمہ کیا جائے، اسی طرح سرمایہ کاری پر طویل مدت کے لیے ٹیکس کی رعایت کم از کم 10سال ہونی چاہیے جبکہ خام مال پر ریگولیٹری ڈیوٹی کا خاتمہ کیا جائے، ترجیحی طور پر ٹیکس اصلاحات کمیشن رپورٹ کا نفاذکیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ یہ کوئی راز نہیں ہے کہ حالیہ برسوں میں چین پاکستان اقتصادی راہداری سمیت پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری جی ڈی پی کا1فیصد بھی نہیں ہے۔
پاکستانی حکام کو سنجیدگی سے ان عوامل پر غور کرنے کی ضرورت ہے جن پر عمل کر کے ویت نام، انڈونیشیا، تھائی لینڈ، ملائیشیا جیسے علاقائی ممالک کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور برآمدات میں اضافہ ہوا تاکہ پاکستان میں پالیسی کو نئے سرے سے آراستہ کرکے براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کو بڑھایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتی سطح پر ادارہ جاتی فورم کی اشد ضرورت ہے جہاں سرمایہ کار اپنے مسائل کو اٹھا سکیں، او آئی سی سی آئی فورم تشکیل دینے اوراس کو مینج کرنے کے لیے رضاکارانہ طور پر تیا رہے۔
معیشت کے مختلف شعبوں میں حاصل کردہ ترقی کے اہداف، انڈسٹری میں سرمایہ کاروں کے لیے دستیاب مواقع، انفرااسٹرکچر اور تجارت کے ذریعے ملک کے بارے میں منفی تاثر کو ختم کرنے کی کوششیں کی جائیں، سندھ اور پنجاب اور وفاقی حکومت کی عالمی بینک کی ایز آف ڈوئنگ بزنس میں کمزور رینکنگ کو بہتر بنانے کے لیے عملی اقدامات قابل تحسین ہیں تاہم ٹیکس مسائل،ریفنڈز، گردشی قرضے جیسے مسائل کو فوراً حل کیا جائے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ایجنسیز کے درمیان بہتر کوآرڈینیشن ٹیکسیشن کے شعبے اور فوڈ و فارما سیکٹرز کے اسٹینڈرڈزقائم کرنے کے لیے بہت اہم ہے۔