اسلام آباد(ایس ایم حسنین) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے نائیجر میں اوآئی سی اجلاس کے دوسرے دن متحدہ عرب امارات کی وزیرخارجہ کے ساتھ خصوصی ملاقات میں پاکستانی ہنرمندوں کو ویزوں کی فراہمی پر حالیہ پابندی کے مسئلے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنی اماراتی ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں متحدہ عرب امارات کے ویزے کے حوالے سے پاکستانی شہریوں کو درپیش مشکلات کو اجاگر کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائیجر میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 47 ویں اجلاس کے موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور یو اے ای کے وزیر مملکت ریم الہاشمی سے ملاقات کی جس میں اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اماراتی وزیر کے ساتھ ملاقات میں وزیر خارجہ نے دونوں ممالک کے مابین قریبی برادرانہ تعلقات اور عوام کے درمیان رابطوں کو اجاگر کیا اور مختلف شعبوں میں پاکستان کے متحدہ عرب امارات کے ساتھ قریبی تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔ بیان کے مطابق ‘ملاقات کے دوران فریقین نے دوطرفہ تعاون، کووِڈ 19 کی صورتحال، ایکسپو میں پاکستان کی شرکت اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا’۔ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں شاہ محمود قریشی کے بیان کو سراہتے ہوئے اماراتی وزیر نے پاکستان کی جانب سے اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے اسلامی تعاون تنظیم کی قرار دادکی تجویز کو سرایا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق دونوں فریقین نے او آئی سی معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا اور امت مسلمہ کے لیے متحدہ اور بنیادی پلیٹ فارم کی حیثیت سے اس کو مزید مستحکم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔علاوہ ازیں دونوں عہدیداروں نے دو طرفہ تعاون میں مزید تیزی لانے کے لیے اعلی سطح پر باہمی تبادلوں میں اضافے پر اتفاق کیا۔ واضح رہے کہ کچھ روز قبل یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ متحدہ عرب امارات نے پاکستان، افغانستان اور دیگر مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کو نئے ویزا کے اجرا کا عمل سیکیورٹی خدشات کے باعث عارضی طور پر روک دیا ہے۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ یہ سیکیورٹی خدشات کس نوعیت کے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ یہ پابندی مختصر عرصے کے لیے ہے۔ اس کے بعد زلفی بخاری نے ایک ٹوئٹر بیان میں کہا تھا کہ ‘میڈیا رپورٹس کے برخلاف یو اے ای کے وزیر برائے انسانی وسائل ناصر بن تھانوی الحملی نے واضح طور پر کہا ہے کہ پاکستانی افرادی قوت کی برآمد پر کوئی پابندی نہیں ہے’۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات ان کارکنوں کو ترجیح دے رہا تھا جو ورچوئل لیبر مارکیٹ ڈیٹابیس پر رجسٹرڈ تھے اور کووڈ 19 کی وجہ سے ہونے والی معاشی بحران کی وجہ سے انہیں چھوڑ دیا گیا تھا۔
دفتر خارجہ نے گزشتہ ہفتے تصدیق کی تھی کہ یو اے ای نے دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ پاکستان کے شہریوں کے لیے بھی ویزے کا اجرا روک دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ اس اقدام کا مقصد بظاہر کورونا وائرس کی وبا معلوم ہوتی ہے لیکن وہ اس حوالے سے اماراتی حکام سے مزید وضاحت مانگیں گے۔