اسلام آباد(رپورٹ ۔اصغر علی مبارک)بھارت کو اسلحہ ذخیرہ سے روکنا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے۔اس سے جنوبی ایشیا میں ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہوسکتی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ دنیا پہلے ہی بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کے غیر ذمہ دارانہ اور متعصبانہ رویے سے آگاہ ہے جو منفی ایجنڈے پر گامزن ہے۔ بھارتی فضائیہ کی جانب سے رافیل طیاروں کی حالیہ خریداری کی اطلاعات کے ردعمل میں ترجمان نے کہا کہ بھارت اپنی حقیقی دفاعی ضروریات سے زیادہ فوجی صلاحیت بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کی طرف سے بڑے پیمانے پر اسلحہ جمع کرنے اور جارحانہ سکیورٹی عزائم کو مسلسل اجاگر کررہا ہے جو جنوبی ایشیا میں اسٹرٹیجک استحکام کو بری طرح متاثر کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ہتھیاروں کا دنیا میں سب سے بڑا امپورٹر بن گیا ہے، اس اسلحے کی خریداری میں اسے تجارتی مفادات کی مدد حاصل ہے جس کے تحت اسے رعایتیں، چھوٹ اور جدید اسلحے اور ٹیکنالوجی کی فراہمی جاری ہے۔ عائشہ فاروقی نے کہا کہ اسلحے کی یہ منتقلی متعدد برآمدی کنٹرول معاہدوں کی بھی خلاف ورزی اور دیرینہ تنازعات والے خطوں کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تمام تر صورتحال سے آگاہ ہے، پاکستان ہر قسم کی جارحیت سے نمٹنے کے لیے ہر وقت تیار ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان کے فرانس سمیت دیگر ممالک سے دوطرفہ تعلقات ہیں، ان ممالک سے مختلف ایشوز پر بات چیت ہوتی رہتی ہے تاہم رافیل طیاروں کی بھارت کو فروخت کا معاملہ تاحال فرانس سے نہیں اٹھایا گیا ہے’۔ ترجمان دفتر خارجہ کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی قبضے کو آج 300 دن ہو گئے ہیں، بھارت نے لائن آف کنٹرول پر بھی بلا اشتعال فائرنگ جاری رکھی ہے’۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کی جانب سے کشمیر میں عید الاضحی پر نماز کی پابندی کی مذمت کرتا ہے، اقوام متحدہ اس کا نوٹس لے یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ امریکا کے خصوصی نمائندہ برائے افغانستان کے دورہ پاکستان کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ زلمے خلیل زاد کی پاکستان آمد کے بارے میں ابھی مصدقہ تاریخ کا علم نہیں۔عید الاضحیٰ کے موقع پر طالبان کا افغان حکومت کے ساتھ ہونے والی جنگ بندی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان طالبان جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘قیدیوں کے تبادلے سمیت دونوں اطراف کو اپنے وعدوں کی پاسداری کرنی چاہیے’۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں پاکستان نے عالمی عدالت انصاف آرڈیننس لایا، جس کے نتیجے میں 60 روز میں کلبھوشن یادیو کے وکیل کے لیے بھارت نے ہائی کورٹ سے رجوع کرنا تھا تاہم بھارت کی جانب سے ایسا نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کو تیسری قونصلر رسائی پر بھارت کا تاحال جواب نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘بی جے پی کی ہندوتوا ایجنڈے کی حکومت خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے، بھارتی حکومت کے اقدامات اقلیتوں کے لیے خطرناک ہیں’۔