اسلام آباد(ایس ایم حسنین) کثیر الملکی امن مشقوں کے تحت محفوظ اور پائیدار ماحول کے ذریعے بحری معیشت کی ترقی کے طریقوں جن میں پاکستان اقتصادی راہداری اور گوادر کی بندرگاہ کو بھی ان مشقوں کے موقعہ پراجاگر کیا جائیگا۔ پاکستان نے سرحد پار سے پاکستانی فوجی تنصیبات پرحملوں کے تسلسل پرشدید تحفظات اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں طے شدہ موجودہ میکنزم کے ذریعے پاکستان سے تعاون کرے ایک دوسرے پرالزام تراشی کی بجائے دونوں ملکوں کو ایسے عناصر کے خلاف مشترکہ طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بات وزارت خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے جمعہ کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہی۔ انھوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان رواں ماہ سری لنکا کے دورے پر جائیں گے انھیں اس دورے کی دعوت ان کے سری لنکن ہم منصب نے دی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیرکا دیرینہ تنازعہ حل کرنے میں بھارت کی ہٹ دھرمی کا طرز عمل سب سے بڑی رکاوٹ ہے اس کے غیر ذمہ دارانہ رویئے نے خطے کے امن وسلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ اس سے پہلے ترجمان نے اپنے افتتاحی بیان میں کہا کہ کثیرملکی بحری مشقوں کا ساتواں ایڈیشن امن 2021ء جاری ہے اور ان کا مقصد خطے میں سمگلنگ، انسانی سمگلنگ اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششیں کرنا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ امن مشق کے تحت محفوظ اور پائیدار ماحول کے ذریعے بحری معیشت کی ترقی کے طریقوں اور ذرائع پر بات چیت کی جائے گی۔
زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری اور گوادر کی بندرگاہ کو بھی ان مشقوں کے موقع پر اجاگر کیا جائے گا۔ ان مشقوں کے ذریعے بحیرہ ہند میں سمندری حدود کی سلامتی کے مشترکہ وژن کو مستحکم بنانے میں مدد ملے گی۔ ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا ہے کہ امن مشقیں پاکستان میں منعقد ہوئی ہیں، مشق کا مقصد منشیات، دہشت گردی کے خلاف کاوشیں کرنا ہے، مشق میں 45 ممالک کی بحری افواج نے حصہ لیا۔ ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بین الاقوامی میڈیا بھارتی مظالم اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیرذمہ دارانہ رویے نے خطے کے امن اور سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ترجمان نے ذرائع ابلاغ کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا کشمیر کو متنازعہ علاقہ تسلیم کرتی ہے جسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہئے۔زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے، آئس لینڈ اور چلی کے وزرائے خارجہ نے کوہ پیماؤں کے لیے وزیر خارجہ سے رابطہ کیا۔انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ نے وزرائے خارجہ کو کوہ پیماؤں کی تلاش کے لئے ہر ممکن کوشش کا یقین دلایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دوستانہ تعلقات ہیں، وزیراعظم نے عرب امارات کی قیادت سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا، دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور یو اے ای کے تعلقات کی بہتری پر اتفاق کیا۔ ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ نے یو این سیکریٹری جنرل اور صدر سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر رابطہ کیا، وزیر خارجہ نے بھارتی ریاستی دہشتگردی اور ایل او سی پر بھارتی جارحیت سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ نے اپنے خط میں سات مطالبات رکھے ہیں، ان مطالبات میں کشمیری رہنماؤں کی رہائی اور کالے قوانین کا خاتمہ شامل ہے۔ ترجمان دفترِ خارجہ نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں 18 ماہ سے کرفیو اور لاک ڈاون ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں تمام انسانی حقوق سلب ہیں۔