سکھر: اندرون سندھ میٹرک کے امتحانات میں نقل زوروں پر ہے اور انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے 15 طلبہ کو گرفتار کرلیا ہے۔
لاڑکانہ اور سکھر تعلیمی بورڈز کے زیراہتمام نویں اور دسویں جماعت کے سالانہ امتحانات شروع ہوگئے ہیں۔ حیدرآباد، بدین، مٹیاری، ٹنڈوالہیار اور قاضی احمد میں نویں جماعت کے انگریزی کے پرچے کے دوران 15 طالبعلم نقل کرتے ہوئے پکڑے گئے۔ سکھر بورڈ کے زیراہتمام 4 اضلاع ميں ایک لاکھ 2 ہزار سے زائد طلبہ طالبات کیلیے 214 امتحانی مراکز قائم کیے گئے۔ نقل کی روک تھام کیلیے 27 چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں اور امتحانی مراکز کے باہر دفعہ 144 نافذ ہے تاہم تمام اقدامات بظاہر ناکام ثابت ہوئے۔ متعدد امتحانی مراکز میں نویں جماعت کے انگلش ون کے پرچے میں نقل زوروں پر رہی۔ طلبہ گائیڈز اور حل شدہ پرچوں کی مدد سے جوابات لکھتے رہے لیکن چھاپہ مار ٹیمیں غائب رہیں۔ کمرہ امتحانات میں ڈیوٹی پر تعینات اساتذہ بھی نقل روکنے میں ناکام رہے اور امتحانی مراکز کے باہر بھی غیر متعلقہ افراد کا رش رہا۔
حیدرآباد تعلیمی بورڈ کے تحت بھی نویں اور دسویں جماعتوں کے سالانہ امتحانات کا آغاز ہوگیا ہے۔ حیدرآباد میں بھی امتحانی مراکز میں پرچے دینے کیلئے آنے والے طالبعلموں سے نقل کا مواد برآمد ہوا ہے۔ میرپور ماتھیلو کے امتحانی مرکز ہائی اسکول میں واٹس اپ کے ذریعے انگلش ون کا پرچہ وقت سے پہلے ہی آؤٹ ہوگیا۔ دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود امتحانی مرکز کے باہر غیر متعلقہ افراد موجود رہے۔
ادھر بدین میں بھی انگریزی ون کا پرچہ آؤٹ ہوگیا تاہم ناظم امتحانات مسرور زئی نے آؤٹ ہونے والا پرچہ جعلی قرار دے دیا۔ ناظم امتحانات نے کہا کہ امتحانی پرچے سینٹرز کوڈ کے ساتھ شائع کئے گئے ہیں۔ لاڑکانہ بورڈ کے زیراہتمام بعض امتحانی مراکز میں سندھی ون کے پرچہ کے اجرا میں تاخیر ہوئی۔ تو موبائل فون پر سوالیہ پرچہ پہنچنے پر طلبہ و طالبات نے پرچہ حال کرنا شروع کردیا۔