اسلام آباد (ویب ڈیسک ) سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اچھا ہوا نواز شریف کی ضمانت کی درخواست مسترد ہو گئی۔ میں تو نواز شریف کی صحت کیلئے دعا ہی کر سکتا ہوں، اللہ ان کو صحت دے، میں نے کبھی ایسا نہیں کہا کہ ڈیمز کیلئے تمام رقم تن تنہا اکٹھا کروں گا بلکہ ایک تحریک کا آغاز کیا۔اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ڈیمز فنڈ میں کسی قسم کی کرپشن نہیں ہو سکتی ، ڈیمز فنڈ میں کرپشن کے الزامات پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں، ڈیم فنڈ سے متعلق میرے بیان کو سیاق وسباق سے ہٹ کر چلایا گیا،کبھی ایسا نہیں کہا کہ ڈیمز کیلیے تمام رقم تن تنہا اکٹھا کرونگا۔ سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ڈیم فنڈ کے قیام کا مقصد لوگوں میں پانی کی قلت کا احساس، تحریک اور آگاہ پیدا کرنا تھا، ہم نے ڈیم فنڈ متعارف کر کے اس تحریک کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی نواسیوں نے بھی ڈیمز کیلئے رقم دی۔ صحافی نے ان سے سوال کیا کہ نواز شریف کی میڈیکل گراونڈ پر ضمانت مسترد ہونے پر کیا کہیں گے جس پر میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اچھا ان کی ضمانت کی درخواست مسترد ہو گئی میں تو نواز شریف کی صحت کیلئے دعا ہی کر سکتا ہوں، میرا ہڈف ڈیم فنڈ کیلئے 16ارب روپے اکٹھے کرنا تھا لیکن 9ارب روپے اکٹھے کر سکا۔ واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے دو روز قبل ایک بیان دیا تھا کہ ڈیم کے لیے فنڈ جمع کرنے کا مقصد تعمیر نہیں بلکہ آگاہی پھیلانا تھا۔اس بیان کے بعد ان پر شدید تنقید کی گئی تاہم اب اسی حوالے سے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیمز فنڈز میں کسی قسم کی کرپشن نہیں ہو سکتی۔ ڈیمز فنڈ میں کرپشن کے الزامات پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔ ۔میں نے کبھی ایسا نہیں کہا کہ ڈیمز کے لیے تمام رقم میں اکیلا ہی اکھٹا کروں گا۔یاد رہے کہ لاہور میں تین روزہ لاہور لٹریری فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا جہاں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو ملک کےآبی مسائل پر بات کرنے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ فیسٹیول کے دوران ڈیم کے لیے اکٹھی کی گئی رقم کے حوالے سے سوال کے جواب میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم نہیں سمجھتے تھے کہ یہ رقم منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے کافی ہوگی۔ ڈیم کے لیے جمع کی گئی رقم کا مقصد تعمیر نہیں بلکہ آگاہی تھا۔ ہم لوگوں میں آگاہی پھیلانا چاہتے تھے اور لوگوں کو اس کی اہمیت سمجھانا چاہتے تھے، اگر ان عطیات کے ذریعے ہم 15 ارب روپے جمع کر سکے تو پھر یہ ایک کامیابی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس رقم کو کبھی بھی 100 فیصد تعمیر میں استعمال کرنے کا ارادہ نہیں کیا گیا تھا تاہم اس کے ذریعے یہ ایک مہم بن گئی ۔ سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ڈیم بنانے کے لیے دیے گئے حکم پر میں تنقید سننے کو تیار ہوں کہ آیا یہ سپریم کورٹ اور میری طرف سے بُرا قدم تھا یا پاکستان کے عوام کے مستقبل کے لیے اچھا قدم تھا۔ انہوں نے کہا کہ لوگ میرے پاس اپنی تمام پنشن عطیہ کرنے کے لیے آتے تھے، چھوٹے بچے میرے پاس آئے،یہ ایک جذبہ تھا، اور مجھے یقین ہے کہ یہ جاری رہے گا، ہم نے تجویز دی ہے کہ کس طرح اس فنڈ کو بلز اور بونڈز وغیرہ کے ذریعے بڑھایا جاسکتا ہے۔