نئی دہلی: بھارت کے 114 سابق فوجی افسروں نے نریندر مودی کے نام ایک کھلا خط لکھا ہے جس میں مسلمانوں اور دلتوں پر حملوں کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
اس خط پر انڈین آرمی، نیوی اور ایئر فورس کے سابق افسران نے دستخط کیے ہیں جس میں مسلمانوں اور دلتوں پر ’’مشتعل ہجوم‘‘ کے بڑھتے ہوئے حملوں کی دو ٹوک انداز میں مذمت کرتے ہوئے انہیں بھارتی سالمیت کے خلاف قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے مسلمانوں اور نچلی ذات کے دلتوں پر انتہاء پسند ہندوؤں کے حملوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جبکہ پچھلے ایک سال سے ہندوتوا (ہندو دھرم کی بالادستی) کے نام پر نئی قسم کی وارداتوں کا رجحان بڑھ رہا ہے: درجنوں ہندو ایک ہجوم کی شکل میں چند نہتے مسلمانوں یا دلتوں پر حملہ کرکے انہیں قتل اور زخمی کردیتے ہیں؛ اس طرح پولیس ’’نامعلوم افراد‘‘ کے خلاف مقدمہ درج کرکے فائل بند کردیتی ہے اور اصل ذمہ داران کے خلاف مناسب قانونی کارروائی بھی عمل میں نہیں لائی جاتی۔
بھارتی فوج کے سابق افسران نے ہندوتوا کے نام پر کیے جانے والے ان حملوں کو بھارتی فوج اور آئین کی بالادستی، دونوں کےلئے بدترین صدمہ بھی قرار دیا ہے۔ اسی کے ساتھ مذکورہ افسران نے اعلان کیا ہے کہ وہ ان حملوں کے خلاف چلنے والی مہم ’’ناٹ اِن مائی نیم‘‘ کے ساتھ ہیں جبکہ خط میں انہوں نے یہ بھی لکھا کہ بھارت کے موجودہ حالات قابلِ نفرت، خوفزدہ کرنے والے اور ’’مشکوک‘‘ ہیں۔ اسی کے ساتھ انہوں نے بھارت میں اظہارِ رائے کی آزادی کو ملک دشمنی قرار دینے کی روِش اور حکومتی خاموشی کو بھی مجرمانہ قرار دیا ہے۔ خط میں تشویش ظاہر کی گئی ہے کہ ایسے واقعات بھارت کو تقسیم کررہے ہیں جس سے انہیں شدید تکلیف پہنچی ہے جس کا اظہار ضروری ہے۔ ’’اگر ہم سیکولر اور اعتدال پسند اقدار کے حق میں نہیں بولیں گے تو اپنے ملک ہی کا نقصان کریں گے،‘‘ اس خط میں سابق بھارتی فوجی افسران نے لکھا۔