بغداد: عراقی شہر تکریت میں صدام حسین کا مقبرہ فضائی بمباری سے تباہ ہوگیا ہے جب کہ ان کی لاش بھی قبر سے غائب ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق سابق عراقی صدر صدام حسین کا مقبرہ فضائی بمباری میں تباہ ہوگیا ہے جب کہ ان کی قبر سے لاش بھی غائب ہے۔ صدام حسین کو دسمبر 2006 میں پھانسی دی گئی تھی اور ان کی لاش کو اس وقت کے صدر جارج ڈبلیو بش کے حکم پرعراقی شہر تکریت بھیجا گیا تھا جہاں صدام حسین کے قبیلے ابونصرکے سربراہ شیخ مناف علی الندا نے لاش وصول کرکے لاش کو سابق عراقی صدر کے آبائی علاقے العوجا میں دفن کرکے اس پر مقبرہ بنا دیا تھا۔
صدام حسین کی تاریخ پیدائش 28 اپریل ہے اور ہرسال اسی روز ان کی قبر پر زائرین کی بڑی تعداد اور اسکول کے بچے حاضری دیتے ہیں تاہم اب مقامی میڈیا نے علاقے کے رہائشیوں کے بیانات کے بعد اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ عراقی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں سابق صدر صدام حسین کا مقبرہ مکمل طورپر مسمار ہوگیا ہے اور قبر سے لاش بھی غائب ہے۔ قبیلے کے سربراہ شیخ مناف نے بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کے وقت وہ جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھے تاہم بمباری کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ مقبرہ تباہ ہوچکا ہے اور قبر کھلی تھی جس میں سے لاش بھی غائب ہے۔
بعض مقامی افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کی بیٹی ’ہالا‘ ایک نجی طیارے میں تکریت آئی تھیں اور وہ اپنے والد کی باقیات کو وہاں سے اردن ساتھ لی گئی تھیں تاہم عراقی صدر کے قبیلے کے افراد نے اس بات کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ والد کی موت کے بعد سے اب تک ان کی بیٹی کبھی عراق واپس نہیں آئیں تاہم یہ ضرور ہوسکتا ہے کہ صدام حسین کی باقیات کو کسی دوسری جگہ منتقل کردیا گیا ہو لیکن کوئی نہیں جانتا کہ کس نے یہ کام کیا ہے اور لاش کو کہاں منتقل کیا گیا ہے۔