اسلام آباد(ویب ڈیسک )اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے الزامات کی سپریم کورٹ کے جج کی زیر نگرانی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کروائی جائیں۔ایڈووکیٹ صلاح الدین کے ذریعے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ انکوائری کے لیے تشکیل دی جانے والی ٹیم میں عدلیہ، بار اور سول سوسائٹی اور دیگر متعلقہ شعبہ جات کے جرات و بہادری کے حامل افراد بھی شامل کیے جانے چاہیے تا کہ شوکت صدیقی کی جانب سے 21 جولائی 2018 کو لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کی جاسکیں۔رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج شوکت صدیقی کو راولپنڈی میں ضلعی بار ایسوسی ایشن کی تقریر کرنے کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل کی تجویز پر عمل کرتے ہوئے آئین کی دفعہ 209 کے تحت ان کے عہدے برطرف کردیا گیا تھا. اپنی تقریر میں سابق جج نے ریاستی اداروں بالخصوص انٹر سروسز انٹیلی جنس(آئی ایس آئی) کے کچھ افسران کی جانب سے عدالتی امور میں مداخلت اور بینچ تشکیل دینے کے معاملات میں ساز باز کا الزام لگایا تھا.قبل ازیں اسی طرح کی درخواست کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھی جسے رجسٹرار آفس نے واپس کردیا تھا تاہم بعدازاں چیمبر میں کی جانے والی اپیل پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے رجسٹرار آفس کو قابل اعتراض پیراگراف کی نشاندہی کرنے اور درخواست واپس کرنے کی وجوہات سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کی جانب سے دائر درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ اگر انکوائری میں سابق جج کی جانب سے لگائے گئے الزامات درست ثابت ہوں تو سپریم کورٹ کو متعلقہ افراد کے خلاف مناسب کارروائی کرنی چاہیے اور ضرورت پڑنے پر مستقبل کے لیے بھی ہدایات جاری کرنی چاہیے۔ اس کے ساتھ درخواست میں عدالت عظمیٰ سے سابق جج کی برطرفی کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل کی 11 اکتوبر 2018 کو پیش کی جانے والی تجاویز بھی مسترد کرنے کی استدعا کی گئی جس کے نتیجے میں وہ اسی دن عہدے سے ہٹا دیے گئے تھے۔علاوہ ازیں درخواست میں یہ استدعا بھی کی گئی کہ عدالت عظمی اور ہائیکورٹ کے سینئر ججز کے ساتھ معنی خیز مشاورت کے بعد چیف جسٹسز کی صوابدید کا اعلان کریں۔