کراچی (یس ڈیسک) جج سے سپریم کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے تک پہنچنے والے جسٹس رانابھگوان داس عارضہ قلب کے باعث پیر کی صبح نجی اسپتال میں چل بسے۔ اطلاع ملتے ہی سپریم کورٹ ،سندھ ہائیکورٹ کے حاضر سروس اور ریٹائرڈ ججز، سیاسی رہنما، وکلا اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد رانا بھگوان داس کی رہائش گاہ پہنچ گئی۔
رانا بھگوان داس کے دیرینہ ساتھیوں کا کہنا تھا کہ وہ بچپن سے ہی اسلامی تعلیمات میں دلچسپی رکھتے تھے اور انھوں نے انصاف کی راہ میں کبھی کسی رکاوٹ کی پرواہ نہیں کی۔ رانا بھگوان داس کی ڈیڈ باڈی کو آخری رسومات کیلئے انکی رہائش گاہ سے پرانا گولیمار لے جایا گیا جہاں شمشان گھاٹ میں انکے بیٹے رانا کیلاش چند نے آخری رسومات ادا کیں۔
رانا بھگوان داس نے عدلیہ میں بھر پور انداز میں 40 سال گذارے ۔ سول جج سے سیشن جج اور پھر ہائیکورٹ کے جج بنے۔ سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج رہے اور انھیں سپریم کورٹ کا قائم مقام چیف جسٹس بننے کا اعزاز بھی ملا لیکن کبھی انکے کسی فیصلے کسی کو انگلی اٹھانے کا موقع نہیں ملا اور نہ ہی انھوں نے سرکاری اداروں کی سربراہی کیلئے اپنے اصولوں کو قربان کیا۔