اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق سفارتکار عبدالباسط کا نےبھارت کے کشمیر سے متعلق مسئلے پر ٹویٹر پر ایک بیان جاری کیا ہے کہ بھارت میں بہت سے خفیہ معاملات سے آگاہ ہوں ، مسلم لیگ کی حکومت کشمیر کے معاملے پر کتنی بے حس اور ظالم تھی اگر یہ جاننا ہے تو یو ایف اے کی 10 جولائی 2015ء کی جوائنٹ سٹیٹمنٹ پڑھ لیں،قبل ازیںسابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے اس سارے معاملے میں وفاقی حکومت کو قصور وار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر وزیراعظم عمران خان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ کشمیر بن گیا ہندوستان میں تبدیل ہو گیا۔ یا تم نے چند دن کے اقتدار کی خاطر یہ سمجھوتہ کر لیایا پھرتم نے مجرمانہ غفلت برتی ہے۔اس کے علاوہ سقوط کشمیر کیکوئی اور وجہ نہیں ہو سکتی کیونکہ بھارت کو حالت جنگ میں بھی ایسا اقدام اٹھانے کیی جرأت نہیں ہوئی۔جبکہ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر اسپیکر اسد قیصر کی زیرِ صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس حزب اختلاف کے شور شرابے کے باعث کچھ دیر کے لئے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے آغاز میں وزیرپارلیمانی اموراعظم سواتی نے ایوان میں کشمیرسے متعلق قرارداد پیش کی۔اس دوران قائد حزبِ اختلاف شہباز شریف نے کھڑے ہو کر کہا کہ مودی نے سفاکانہ طریقے سے آرٹیکل 370 کو ختم کیا، ایجنڈے میں اس اقدام کا ذکر تک نہیں۔پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی نے قرار داد میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کا ذکر شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا جس کی حمایت میں وزیر ریلوے شیخ رشید بھی اپنی نشست سے کھڑے ہو گئے۔بعد ازاں اعظم سواتی نے قرارداد میں آرٹیکل 370 اور35 اے کی شق شامل کردی۔انسانی حقوق کی وزیر شیری مزاری کے ایوان میں کھڑے ہونے پرحزب اختلاف نے دوبارہ احتجاج شروع کر دیا۔اس دوران ان کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے اپوزیشن سیاست کرنے آئی ہے،ان کو نا جانے کیا تکلیف ہے،اس طرح نا یہ بول سکیں گے نا ہم۔انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ اپوزیشن کشمیر پر بات نہیں کرنا چاہتی،حزب اختلاف کے مسلسل احتجاج پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے مشترکہ اجلاس کی کارروائی کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی۔ذرائع کے مطابق مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لئے وزیراعظم عمران خان بھی ایوان میں موجود ہیں جبکہ صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان ، قائد حزب اختلاف شہباز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو سمیت پارلیمانی لیڈرز اجلاس میں موجود ہیں۔مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ بلاول بھٹو زرداری، چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور دیگر کی جانب سے کیا گیا تھا۔یاد رہیمودی سرکار کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف پورے پاکستان میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ سیاسی رہنماں نے اس کی شدید مذمت کی ہے جبکہ عوامی سطح پر بھارت کے اس اقدام کے خلاف ریلیاں نکالی گئی ہیں۔