counter easy hit

شرمناک شکست پر سابق کرکٹرز قومی ٹیم پر برس پڑے

 کراچی /  لاہور: میلبورن میں شرمناک شکست پر سابق کرکٹرز قومی ٹیم پر برس پڑے، وسیم اکرم نے کہا کہ یہ بد ترین شکست ہے، دراصل آسٹریلیا کی یہ کامیابی خود پاکستان کرکٹ ٹیم کی مرہون منت رہی،رمیز راجہ نے کہاکہ گرین کیپس اب ڈیڑھ سے دو سیشن والی ٹیم بن کر رہ گئے، ایسا لگتا ہے کہ جیسے ان کھلاڑیوں کو کرکٹ کے اصول طوطے کی طرح رٹانے پڑیں گے۔

Former players lashed out at the national team's humiliating defeat

Former players lashed out at the national team’s humiliating defeat

سابق اوپنر شعیب محمد نے کہاکہ ٹیم کا اصل مسئلہ مائنڈ سیٹ کا ہے،گوروں پر انحصار کرنا ترک کیا جائے، غیرملکی ٹیم مینجمنٹ قومی سرمایہ کا ضیاع ہے، اپنے اہل اور باصلاحیت افراد پر بھروسہ کیا جائے توبہترنتائج سامنے آ سکتے ہیں، بصورت دیگر ناکامیاں اسی طرح پیچھا کرتی رہیں گی۔سابق اوپنر و چیف سلیکٹر محسن خان نے خراب بولنگ کو باکسنگ ڈے ٹیسٹ میں شکست کی وجہ قرار دیدیا۔سابق چیف سلیکٹر نے کہا کہ ٹیم میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کے بجائے رویہ بدلنا ہوگا، جنید خان کی اسکواڈ میں واپسی ہونی چاہیے، ایک حقیقی اوپنربھی ٹیم کی ضرورت ہے۔

تفصیلات کے مطابق میلبورن ٹیسٹ میں پاکستان کی شرمناک شکست پر سابق کرکٹرز بھی رنجیدہ ہیں، سابق کپتان وسیم اکرم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بدترین شکست ہے، دراصل آسٹریلیا کی یہ کامیابی خود پاکستان کرکٹ ٹیم کے مرہون منت رہی، ہمارے کھلاڑیوں نے خودکو حالات سے ہم آہنگ کرکے نہیں کھیلا، ان کی باڈی لینگویج سے ہی اندازہ ہورہا تھا کہ ٹیم کو شکست ہوجائے گی اور یہ میچ بچانا مشکل ہو جائے گا، انھوں نے کہا کہ دفاعی طرز اختیارکرنا ہی شکست کے مترادف ہوتا ہے۔دوسری جانب ایک اور سابق ٹیسٹ کپتان رمیز راجہ نے بھی سیریز ہاتھ سے نکل جانے پرپاکستان کرکٹ ٹیم پر شدید تنقید کی، انھوں نے کہا کہ قومی ٹیم اب ڈیڑھ سے دو سیشن والی ٹیم بن کر رہ گئی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے ان کھلاڑیوں کو کرکٹ کے اصول طوطے کی طرح رٹانے پڑیں گے، انھوں نے کہاکہ میچ کی کمنٹری کے دوران ان کی کارکردگی دیکھ کرکان پکڑ لیتا ہوں،ان پر تبصرہ کرنا انتہائی مشکل عمل ہے جبکہ ہمیں اپنے بولنگ کے شعبے کوبہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ادھر سابق ٹیسٹ کرکٹ شعیب محمد نے کہا کہ میلبورن ٹیسٹ میں پاکستان کی شرمناک شکست قابل افسوس ہے، میچ کے ساتھ سیریز سے بھی ہاتھ دھونے کے بعد ارباب اختیار کوہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔ اب ٹیم میں صفائی کے ساتھ غیرملکی ٹیم مینجمنٹ سے نجات پانے کا وقت آگیا ہے، میچ کے اختتام پر نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ شکست متوقع تھی، بارش سے متاثرہ میچ میں اظہر علی کی ڈبل سنچری کے سبب بیٹنگ کے لیے سازگاروکٹ پر پہلی اننگز میں443 رنز بنا کر ہمارے کھلاڑی پھولے نہیں سمارہے تھے لیکن میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی سے ڈوبنے کا بھی اندیشہ ہے، ڈیوڈ وارنر اور اسمتھ کی شاندار سنچریوں اور اسٹارک کی عمدہ بیٹنگ کی بدولت8 وکٹ پر624 رنز جوڑنے والی میزبان ٹیم کے سامنے ہمارے بولرز سب کچھ بھول گئے، بعدازاں ہمیشہ کی طرح ہماری بیٹنگ لائن بھی بڑا اسکور دیکھ کر دباؤ میں آگئی۔آسان وکٹ پر ہمارے بیٹسمین ریت کی دیوار ثابت ہوئے، سرفراز احمد نے ایک بار پھر اپنی ذمے داری نبھائی،سنیئر بیٹسمینوں یونس خان اور کپتان مصباح الحق کو اب اپنے مستقبل کا فیصلہ کرلیناچاہیے، ایک سوال پر شعیب محمد نے کہا کہ قومی کرکٹ ٹیم کا اصل مسئلہ مائنڈ سیٹ کا ہے،اس جانب کوئی توجہ نہیں دے رہا، کھیل کے تینوں شعبوں بیٹنگ ، بولنگ اور فیلڈنگ کے حوالے سے مسائل سے نبٹنے کے لیے خصوصی منصوبہ بندی کرنا ہوگی، ضرورت اس امر کی ہے کہ گوروں پر انحصار کرنا ترک کیا جائے، غیرملکی ٹیم مینجمنٹ قومی سرمایہ کا ضیاع ہے، اپنے اہل اور باصلاحیت افراد پر بھروسہ کیا جائے توبہترنتائج سامنے آ سکتے ہیں۔بصورت دیگر ناکامیاں اسی طرح پیچھا کرتی رہیں گی۔سابق چیف سلیکٹر محسن خان نے ’’ایکسپریس ٹریبیون‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے خدشہ تھاکہ اگرآسٹریلیا نے پاکستان پر 150 رنز کی برتری حاصل کر لی تو چوتھی اننگزمیں ہماری ٹیم ڈھیر ہو جائیگی اور ایسا ہی ہوگیا، ہمارے پلیئرز کی باڈی لینگویج مثبت نہیں تھی، برسبین ٹیسٹ میں شکست کے بعد ٹیم کی سوچ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اوراس نے دفاعی انداز ہی اپنائے رکھا، ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کی بڑی وجہ جارحیت، منظم منصوبہ بندی اورمستقل مزاجی کا فقدان ہے۔محسن خان کہا کہ پاکستان نے آسٹریلیا میں پہلی ٹیسٹ سیریز جیتنے کا سنہری موقع کھودیا، آسٹریلین اسکواڈ ماضی کی نسبت بہت کمزور تھا جبکہ ہماری ٹیم بہت متوازن تھی لیکن ہم اس سے فائدہ نہیں اٹھاسکے، پاکستان کی جانب سے پہلی اننگز میں اچھا مجموعہ اسکور کرنے کے بعد خراب بولنگ کے باعث آسٹریلیا کوکم بیک کرنے کا موقع ملا، اظہر علی نے شاندار ڈبل سنچری کی لیکن بولرز نے ان کی کوششوں کو خاک میں ملا دیا، پیسرز نے جارحانہ بولنگ نہیں کی، خراب لائن اور لینتھ میچ کا ٹرننگ پوائنٹ تھا، آسٹریلوی پیس اٹیک بھی کوئی عالمی معیار کا نہیں تھا لیکن انھوں نے منصوبہ کے مطابق بھرپورلائن و لینتھ سے بولنگ کی، اسی منصوبہ بندی کا ہماری بولنگ کے دوران فقدان رہا۔مسلسل پانچ ٹیسٹ میچز میں شکست کے باوجود محسن خان اسکواڈ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کے خلاف ہیں۔سابق چیف سلیکٹر محسن خان نے کہا کہ ٹیم میں پوٹینشل موجود ہے، صرف رویہ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، پلیئرز کو شکست کے خوف سے باہر آنا اور اپنا اعتماد دوبارہ بحال کرنا ہوگا، اگر رویہ ٹھیک نہ ہوا توٹیم میں تبدیلیوں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ محسن نے کہاکہ پیسرجنید خان کو اسکواڈ میں واپس آنا چاہیے، وہ بہت محنتی کرکٹر ہیں، آج کل ان کے ساتھ جس طرح کا سلوک روا رکھا جا رہا ہے وہ اس کے حقدار نہیں ہیں، انھوں نے اسکواڈ میں ایک حقیقی اوپنر کی شمولیت پر بھی زوردیا۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website