کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت کو نقیب اللہ محسودو دیگر کودہشت گرد قرار دینے کے مقدمہ کا عبوری چالان موصول ہوگیا جب کہ چالان میں انکشاف کیا گیا کہ اب تک کی تفتیش کے مطابق ملزم راؤ انوار جھوٹے پولیس مقابلے کا مرکزی کردار ہے۔
نقیب اللہ محسود و دیگر کو دہشت گرد قرار دینے کے مقدمہ کا عبوری چالان موصول ہوگیا،عدالت نے چالان منظور کرلیا،ملزم راؤ انوار و دیگر ملزمان کے خلاف تیسرے مقدمہ میں چالان پیش کیا گیا،چالان دھماکہ خیز مواد اور اسلحے کے تحت پیش کیا گیا۔ تفتیشی پولیس نے سابق ایس ایس پی ملزم راؤ انوار کو نقیب اللہ و دیگر کے قتل کا مرکزی ملزم قرار دے دیا، موصول ہونے والے عبوری چالان کے متن کے مطابق نقیب اللہ سمیت چاروں افراد کو ایک کمرے میں مارا گیا، مقتولین نقیب اللہ، صابر، اسحاق اور نذر جان کی ڈی این اے رپورٹ موصول ہوگئیں، مقتولین اور کمروں میں موجود کارپیٹس کی ڈی این رپورٹ بھی موصول ہوگئیں۔
عبوری چالان کے مطابق ایک کمرے کے کارپیٹ کے ڈی این اے رپورٹ کے مطابق چاروں مقتولین کے خون پائے گئے، باقی کمروں کے کارپیٹ پر الگ الگ مقتولین کے خون پائے گئے، ڈی این اے اور دیگر شواہد سے ثابت ہوا نقیب سمیت چاروں افراد کو ایک کمرے میں بند کرکے مارا گیا، مارنے کے بعد لاشوں کو الگ الگ کمروں ڈالا گیا۔
جیو فینسنگ رپورٹ کے مطابق ملزم راؤ انوار جائے وقوع پر موجود تھا،جیو فینسنگ رپورٹ کے مطابق واقعے کے بعد اور واقعے کے وقت تمام ملزمان ایک دوسرے سے رابطے میں تھے، بادی النظر میں پولیس مقابلہ منصوبے کے تحت کیا گیا، دوران تفتیش ملزم راؤ انوار اپنے ملوث نہ ہونے کے بارے میں کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔
قتل کیس،رائوانوارسمیت دیگر ملزمان کو مقدمے کی نقول فراہم
پیر کے روز کراچی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں نقیب اللہ اورساتھیوں کے قتل کے مقدمے کی سماعت ہوئی ، مرکزی ملزم راؤ انوار، قمر احمد شیخ ، اللہ یار، اقبال اور ارشد سمیت11 ملزمان کو پیش کیاگیا۔
عدالت نے ملزم راؤ نوار سمیت 12 ملزمان کو مقدمے کی نقول فراہم کردیں اور11 سے زائد مفرور ملزمان کی عدم گرفتاری پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ایک بارپھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے،مفرور ملزمان میں سابق ایس ایچ او امان اللہ مروت، سابق ایس اے او شیعب شوٹر ودیگر شامل ہیں، عدالت نے سماعت 19 مئی تک ملتوی کردی،آئندہ سماعت پر فرد جرم عایدکیے جانے کا امکان ہے۔
نقیب محسود قتل کیس کا گواہ بیان سے منحرف ہوگیا
نقیب اللہ اورساتھیوں کے قتل کے مقدمے میں اہم گواہ پولیس اہلکار اپنے بیان سے منحرف ہوگیا، کیس کی سماعت پر شہزادہ جہانگیر نے حلف نامہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جمع کرایا۔
پولیس کی جانب سے گواہ شہزادہ جہانگیر کو واقعہ کا عینی شاہد ظاہر کیا گیا تھا، حلف نامے میں شہزادہ جہانگیر نے کہا ہے کہ میرا نقیب محسود قتل کے واقعہ سے کوئی تعلق نہیں، پولیس نے مجھ سے زبردستی راؤ انوار کے خلاف بیان لیا۔
ملزم راؤ انوار نے بی کلاس کی درخواست دائرکردی
نقیب اللہ اورساتھیوں کے مقدمے میں مرکزی ملزم راؤ انوار نے جیل میں بی کلاس کی سہولت کے لیے انسداد دہشت گردی کی عدالت میںدرخواست دائرکردی، وکیل کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ملزم راؤ انوار کو سینٹرل جیل میں سی کلاس میں رکھا گیا ہے، راؤ انوار سے عادی ملزمان جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔
راؤ انوار کو سب جیل منتقل کرنے کا فیصلہ چیلنج
عدالت میں نقیب اللہ کے اہلخانہ کی جانب سے مرکزی ملزم راؤ انوار کو سب جیل منتقل کرنے کا فیصلہ چینلج کردیاہے، مقتول نقیب اللہ کے اہلخانہ کے وکیل صلاح الدین کی طرف سے سب جیل پر اعتراض جمع کرایا گیاہے، ایڈووکیٹ صلاح الدین نے موقف اپنایا کہ ٹیلی فون پر ملیر کینٹ کی بیرک کو سب جیل قرار دینادرست نہیں۔