شام کی سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ مشرقی حلب سے چار ہزار باغیوں اور ان کے خاندان والوں کے انخلا کے لیے تمام تیاریاں مکمل ہو گئی ہیں اور حلب جلد ہی اسلحے اور جنگجوؤں سے پاک ہو جائے گا۔
ریاستی ٹی وی چینل پر فوٹیج دکھائی جا رہی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ جنوبی حلب کے علاقے رموسہ میں سبز رنگ کی بسی قطار میں کھڑی ہیں۔
تاہم مشرقی حلب سے زخمیوں کو نکالنے والی ایمبولینسوں کو اس وقت واپس ہونا پڑا جب ان پر فائرنگ کی گئی۔
* حلب میں شدید لڑائی کی وجہ سے انخلا رک گیا
* ’حلب کے محصور علاقوں میں زندگی جہنم ہے‘
* شامی فوج حلب پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے قریب
اس سے قبل شام کے مشرقی حلب میں باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقے سے شہریوں کو نکالنے کے لیے نئے معاہدے کا اعلان کیا گیا۔
باغیوں نے اس معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ عام شہریوں اور باغی جنگجوؤں کا انخلا جمعرات کی صبح شروع ہو گا۔
اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ ان علاقوں میں جہاں شہری موجود ہیں ان پر شامی فوج اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے شدید بمباری بہت حد تک بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حلب میں ان علاقوں پر بےدریغ بمباری کیا جانا جہاں اب بھی باغی موجود ہیں غالباً جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
شام میں انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں باغی اب بھی موجود ہیں وہاں شدید بمباری کی جا رہی ہے اور ان علاقوں میں 50 ہزار سے زیادہ شہری بھی پھنسے ہوئے ہیں۔