پیرس (زاہد مصطفی اعوان سے) فرانس میں مسلم کمیونٹی کے ایک رہنما نے آئندہ دو سال میں ملک میں مساجد کی تعداد دگنی کرنے کی اپیل کی ہے۔ یہ اپیل فرانس کی جامع مسجد کے ناظم اور فرانسیسی مسلم کونسل کے صدر دلیل ابوبکر نے کی ہے۔انھوں نے بتایا کہ فی الحال فرانس میں مساجد کی مجموعی تعداد 2200 ہے، جو کہ ملک کی مسلم آبادی کے تناظر میں ناکافی ہے اور ان سے مسلمانوں کی ضرورت پوری نہیں ہوتی۔انھوں نے کہا ملک میں مسلمانوں کی تعداد کے تناسب میں مساجد کی کمی کے سبب مساجد کھچا کھچ بھر جاتی ہیں اور اس مسئلے کا حل مساجد کی تعداد دوگنی کرنے میں ہے۔
فرانس کی حکومت کا اندازہ ہے کہ ملک میں 50 لاکھ سے 60 لاکھ مسلمان رہتے ہیں، جو کسی بھی مغربی یورپی ملک کے مقابلے میں مسلمانوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے ۔دلیل بوبکر نے کہا: ’ہمیں دو سال کے اندر اتنی ہی اور مساجد چاہیے جتنی کہ ابھی موجود ہیں۔فرانس میں مساجد کی تعداد دگنی کرنے کی بات انھوں نے لابورغے میں فرانس کی اسلامی تنظیموں کے سالانہ اجلاس میں کہی۔
فرانس کی حکومت کا اندازہ ہے کہ ملک میں 50 لاکھ سے 60 لاکھ مسلمان رہتے ہیں، جو کسی بھی مغربی یورپی ملک کے مقابلے میں مسلمانوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔پیرس میں ایک ہفتہ وار اخبار کے دفتر پر جنوری میں ہونے والے حملے کے بعد فرانس میں مذہبی رواداری میں اضافے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حکومت روادار مغربی نوعیت کے اسلام کا فروغ چاہتی ہے۔دریں اثنا جنوری کے حملے کے بعد سے مذہب میں لوگوں کی دلچسپیوں میں بظاہر اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ایک ویب سائٹ نے فرانسیسی کتب فروشوں کی نیشنل یونین کے حوالے سے یہ خبر شائع کی ہے کہ گذشتہ سال کے مقابلے رواں سال مارچ تک اسلامی کتب کی فروخت میں تین گنا اضافہ دیکھا گیا ہے۔دوسری جانب اس حملے کے بعد ملک میں مسلم مخالف حملوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے اور ان کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔