پیرس: امریکا میں اے ٹی ایم کی طرح کئی ایسی مشینیں لگائی گئی ہیں جو وقت گزاری کےلیے آپ کو مفت میں من پسند کہانیاں اور افسانے چھاپ کر دیتی ہیں۔
سان فرانسسکو سمیت امریکا کی مختلف ریاستوں میں سیاہ اور اورنج مشینیں نصب کی گئی ہیں جو ایک منٹ، تین منٹ اور پانچ منٹ میں پڑھے جانے والے افسانے اور مختصر کہانیاں رسید کی شکل میں چھاپتی ہیں تاہم زیادہ طویل کہانیاں رول کی صورت میں برآمد ہوتی ہیں۔
سب سے پہلے اکتوبر 2016 میں یہ مشین فرانسیسی شہر گرینوبل میں لگائی گئی تھی جس کا مقصد لوگوں کو دوبارہ مطالعے کی جانب راغب کرنا تھا۔ ادبی ماہرین اور نقادوں نے اس مشین کےلیے بہترین کہانیوں کا انتخاب کیا ہے جن میں شاہکار تحریریں اور کلاسیک بھی شامل ہیں۔ پہلے مرحلے میں گرینوبل میں 8 مشینیں لگائی گئی تھیں۔
اسے استعمال کرنا بہت آسان ہے کیونکہ مشین آن ہوتے ہی جی ایس ایم نیٹ ورک سے جڑجاتی ہے۔ یہ مشینیں ہر مہینے اور موضوع کے اعتبار سے کہانیاں چھاپتی ہیں۔ مثلاً دسمبر میں کرسمس اور اور چھٹیوں پر لکھی گئی کہانیاں ملیں گی۔ ایک جانب تو ان سے ہزاروں نئے قلمکار سامنے آئے ہیں تو دوسری جانب لوگ اپنے پسندیدہ لکھاریوں کو ووٹ بھی دے سکتے ہیں۔
اگر نئے قلمکار اپنی کہانیاں مشین کےلیے بھیجنا چاہتے ہیں تو وہ انہیں شارٹ ایڈیشن ڈاٹ کام پر بھی بھیج سکتے ہیں۔ بہترین کہانی کو انعام بھی دیا جاتا ہے اور اسے پوری دنیا میں لگے ’’کہانی ڈسپنسر‘‘ میں بھی رکھا جائے گا تاکہ لوگ کہانی چھاپ کر اسے پڑھ سکیں۔
امریکہ ہو یا فرانس، لوگ کہانیاں دینے والی مشینوں سے بہت خوش ہیں جن سے کہانی عین اسی طرح برآمد ہوتی ہے جس طرح اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے کے بعد آپ کو رسید ملتی ہے۔ اس وقت پوری دنیا میں ایسی 150 مشینیں نصب ہیں جن کی اکثریت فرانس میں ہے جب کہ امریکا میں مشینوں کی تعداد 30 ہوچکی ہے۔ امریکا کے کئی شہروں کی لائبریروں میں اب یہ مشینیں لگائی جارہی ہیں جن میں بین الاقوامی کہانیوں کے تراجم بھی شامل کیے جائیں گے۔