تحریر : شاہ بانو میر
مومن ایک دوسرے کیلئے ڈھال ہے ایک جسم کی مانند ہے اور کوئی اپنے جسم کے کسی عضو کو تکلیف نہیں دے سکتا کہ خود اذیت محسوس کرے۔ دشمنان دین نے اپنی سازشوں سے پہلے دین پے یلغار کی پھر ہمیں اپنے اصل سے ہٹا کر آدھا تیتر آدھا بٹیر بنا کر کامیابی کا جشن منایا٬ اب منقسم کمزور امت کو فرقوں میں بانٹ کر ہمیں روتے کٹتے مرتے دیکھ کر قہقہے لگا رہے ہیں ٬ اسلام کے نام رکھے یہ دہشت گرد گروپس اسلام سے قرآن و سنت سے دور دور کا واسطہ نہیں رکھتے۔
البتہ غیر اسلامی دشمنون سے گہرے روابط رکھتے ہیں ٬ اپنے ملک میں طویل عرصہ سے جنگی عوامل میں مبتلا یہ سفاک لوگ دین سے لاتعلق ہیں٬ معاشرتی زندگی سے بہت دور غیر مسلموں کے کہنے پر پاکستان کیلئے صرف جارحانہ طرز عمل کو اپنائے ہوئے ہیں ٬ ان کی زندگی میں رحمدلی جو مومن کی اساس ہے اس کا کہیں وجود نہیں۔
آج یہ نام نہاد مسلمان نام کی حد تک ہیں جو اللہ کو مانتے ہیں مگر اللہ کی ایک نہیں مانتے٬ اسی لئے تو اس کی بے ضرر مخلوق کو سفاکی کے ساتھ خون آلود لوتھڑوں میں تبدیل کرتے ہیں٬ آج کا سانحہ المناک حادثہ درحقیقت پاکستان کی خوشحالی(سی پیک ) اور کامیابی پر کاری ضرب ہے٬ دشمن کان کھول کر سن لے کہ ماضی کی طرح ہم یہ صدمہ بھی بہادری سے سہ جائیں گے۔
اس نازک وقت میں ہمارے سیاستدانوں کو چاہیے کہ ہوش کے ناخن لیں اور اس وقت یکجا ہو کر پہلے پاکستان کو بچائیں ٬ سیاستدانوں کو چاہیے کہ اپنے وطن کو اس وقت سیاست کا اکھاڑہ نہ بنائیں بلکہ بیس کروڑ مظلوم لوگوں کا مستقبل سمجھ کر رحم کریں اور تمام حکومت مخالف پروگرامز ملک کی بقا کیلئے فی الحال مؤخر کر دیں٬ ضرورت اس وقت اتحاد بین المسلمین جیسے اقدامات کی ہے۔
کوئٹہ سانحے کے بعد انسانی جانوں کے نقصان پر بھارتی صحافی ذہنی پستی کا مظاہرہ ایک دوسرے کو مبارکباد کی ٹوئٹ کر رہے ہیں۔
پاکستانی سیاستدانوں کو اس دکھ کی گھڑی میں جزبات اور بیانات کی حد سے آگے نکل کر اب عمل کیلئے اکٹھے سامنے آنا ہوگا۔
اس وقت تنقیدی منفی سیاسی بیانات کی ضرورت نہیں بلکہ سیاسی قیادت ایک پیج پر آئے٬ کوئٹہ میں سابقہ تین بڑے حملے کئے گئے افغانستان میں ان کی تیاری کے ثبوت مل چکے اور آج کا وحشیانہ حملہ بھی اس طرز پر دکھائی دیتا ہے۔
خود کُش بمباروں کے سامنے ہماری نہیں دنیا کی ہر حکومت بے بس ہے جنرل راحیل شریف کی جانب سے پورے پاکستان میں کومبنگ آپریشن کا اعلان کیا گیا۔
کامیاب پاکستان کیلیۓ اس کومبنگ آپریشن ہر سیاسی قوت کو اپنا بھرپور اور مکمل غیر مشروط ساتھ دینا ہوگا نواز شریف اور راحیل شریف نے نے اکٹھے ہو کر بڑا واضح پیغام دیا ہے کہ وہ پاکستان کی سالمیت کیلئے اکٹھے ہیں۔
سیاستدانوں نے بھی اگر عسکری قیادت کی طرح حکومت کا ساتھ نہ دیا اور ٰۤڈیڑھ اینٹ کی مسجد سیاسی مفادات کیلئے بنائے رکھی تو کل عوام ان کے گریبان پکڑے گی کیونکہ یہ آ اگست 14 کی بے ساختہ خوشیوں کو ماتم میں بدلنےکی ناکام کوشش ہے۔
دہشت گردی ہسپتالوں پر نہتے شہریوں پر جنازوں پر خود کُش حملے کی صورت کی جا رہی ہے ٬ سیاستدان سوچیں کہ اس بار دشمن کو ایک ساتھ مل کر مات دینی ہے دشمن اپنی آزادی شان و شوکت سے مناتا ہے پاکستان میں ختم ہوتے دہشت گرد اور بڑہتا ہوا استحکام دشمن کی آنکھ میں خار کی طرح کھٹک رہا ہے وہ ہمارے آزادی کے دن کو مایوس ماتم گاہ میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔
سانحہ کوئٹہ کا انداز بربریت بتا رہا ہےکہ “”را”” کے بزدلوں کی کاروائی ہے٬ دہشت گردی کے جواب میں ہر صورت ہمیں پاکستان کا جھنڈا بلند رکھنا ہے اور افواج پاکستان کی قربانیوں کو یاد رکھتے ہوئے جشن آزادی کے دن آزدی کا رنگ “” ہرا “” ہی رکھنا ہے٬ انشاءاللہ۔
تحریر : شاہ بانو میر