وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے حکم پر پولیس نے ملیر میں احتجاج کے دوران گرفتار تمام 14 افراد کو رہا کر دیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے تحت پیر کے روز دن بھر ملیر 15 پر جاری رہنے والا احتجاجی مظاہرہ شام کو پولیس کی شیلنگ کے بعد ختم کر دیا گیا ہے۔
فیصل رضا عابدی اور مرزا یوسف حسین کی گرفتاری کے خلاف ایم ڈبلیو ایم کے تحت ملیر15 پر مظاہرہ کیا گیا تھا۔ نیشنل ہائی وے پر مظاہرین کے دھرنے سے ٹریفک بری طرح جام ہوا، تو ڈی آئی جی ایسٹ سمیت اعلیٰ پولیس افسران بھاری نفری کے ہمراہ علاقے میں پہنچے۔
مذاکرات کے ذریعے معاملہ سنبھالنا چاہا، مگر مظاہرین کا موقف تھا، جب تک گرفتار رہنما اور کارکن رہا نہیں ہوتے، احتجاجی دھرنا جاری رہے گا۔
اس کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج کی تو مظاہرین اطراف کی گلیوں کی طرف بھاگے اور پتھراو شروع کردیا۔ پولیس نے جواب میں شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی، آنسو گیس کے باعث پورا علاقہ متاثر ہوگیا۔
پولیس نے 14مظاہرین کو گرفتار کرلیا، جبکہ پولیس کمانڈوز کی نفری اندرونی گلیوں میں تعینات کردی گئی اور نیشنل ہائی وے پر ٹریفک بھی بحال کردیا گیا ہے۔
اس کے بعد علامہ عباس کمیلی کی قیادت میں شیعہ علماء کے وفد نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات کی۔ شیعہ علماء نے فیصل رضا عابدی اور مرزا یوسف حسین کی گرفتاری اور مظاہرین پر تشدد پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ فیصل رضا عابدی اسلحے کا لائسنس دکھا کر رہا ہو سکتے ہیں، جبکہ مرزا یوسف عدالت سے ضمانت لیکر رہا ہو سکتے ہیں۔
دوسری جانب پولیس نے ملیر15 سے گرفتار14 مظاہرین کو رہا کر دیا ہے۔ دوبارہ احتجاج کے پیش نظرعلاقے میں پولیس کمانڈوز تعینات کر دیئے گئے ہیں۔