حضرت حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ سے کسی شخص نے آ کر کہا کہ فلاں شخص نے آپ کی غیبت کی ہے۔ حضرت حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ نے اسی وقت تازہ چھوہارے منگوائے اور ایک طباق میں رکھ کر انہیں اس شخص کے پاس بطور تخفہ بھیجا اور کہلا بھیجا کہ میں آپکا شکر گزار ہوں کہ آپ نے میری غیبت کر کے اپنی نیکیوں کو میرے دفتر اعمال میں منتقل کر دیا ہے۔ آپ کے اس احسان کا بدلہ میں چکا نہیں سکتا۔ تا ہم یہ حقیر سا تحفہ قبول فرمائیے۔
وہ شخص حضرت حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ کے اس سلوک کو دیکھ کر بڑا شرمندہ ہوا اور آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر معافی چاہنے لگا۔ کسی کی غیبت کرنے سے سرا سر اپنا ہی نقصان ہوتا ہے اور جسکی غیبت کی جائے وہ فائدہ میں رہتا ہے اور وہ اس طرح کہ غیبت کرنے والے کی نیکیاں اس کو مل جاتی ہیں۔ لہذا غیبت سے بچنا چاہئے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ کے نیک بندے برائی کا بدلی برائی سے نہیں دیتے بلکہ برائی کے بدلے بھی نیکی ہی کرتے ہیں۔