نئی دہلی (ویب ڈیسک ) دنیا کا سب سے بڑا تیل کا برآمد کنندہ سعودی عرب بھارت میں مختلف شعبوں میں مجموعی طور پر 100 بلین ڈالر(پاکستانی 15 ہزار 682 بلین روپے ) سرمایہ کاری پر غور کر رہا ہے ۔ بھارت میں سعودی عرب کے سفیر ڈاکٹر سعود بن محمد ال ساتی نے کہا ہےکہ سعودی عرب کیلئے بھارت سرمایہ کاری کے لئے پرکشش منزل ہے اور وہ نئی دہلی کے ساتھ تیل ، گیس ، مائننگ کے شعبے میں طویل شرکت داری پر نظریں جمائے ہوئے ہیں ۔ سعودی سفیر نے ایک انٹر ویو کے دوران بتایا کہ سعودی عرب بھارت میں توانائی ، ریفائننگ ، پیٹرو کیمیکلز ، انفرا سٹریکچر ، زراعت ، معدنیات اور مائننگ کے شعبے میں مجموعی طور پر 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر غور کر رہا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی سب سے بڑی تیل کی کمپنی آرامکو کی ریلائنس انڈسٹریز لیمیٹڈ کے ساتھ مجوزہ شراکت دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعلقات کی سٹریٹیجک نوعیت کی عکاسی کرتا ہے ۔ سفیر کا کہنا تھا کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن 2030 کے نتیجے میں مختلف شعبوں میں ہندوستان اور سعودی عرب کے مابین تجارت اور کاروبار میں نمایاں توسیع ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ 2019 میں بھارت اور سعودی عرب مابین مشترکہ تعاون اور سرمایہ کاری کے لئے مختلف شعبوں میں40 مواقعوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ انہوں نے مزید گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور سعودی عرب کے درمیان موجودہ تجارت 34بلین ڈالر کی ہے جبکہ وقت کے ساتھ اس میں مزید اضافہ ہو گا ۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جنگ عالمی معیشت کے لیے تباہ کن ہوگی اور وہ چاہیں گے کہ علاقائی حریف کے ساتھ کشیدگی اس حد تک نہ جائے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو امریکی ٹی وی چینل سی بی ایس کے پروگرام ’60 منٹس‘ میں نشر کئے گئے انٹرویو میں محمد بن سلمان نے کہا کہ ’اگر دنیا نے ایران کو روکنے کے لیے سخت اقدامات نہ کئے تو کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا اور عالمی مفادات خطرے میں پڑ جائیں گے۔سعودی ولی عہد کا ایران کے ساتھ جنگ کی صورت میں عالمی معیشت کو لاحق خطرے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’تیل کی سپلائی متاثر ہوگی اور تیل کی قیمتیں اس حد تک بڑھ جائیں گی کہ ہم نے اپنی زندگی میں کبھی اس کا تصور بھی نہیں کیا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یہ خطہ عالمی توانائی کی ضروریات کا 30 فیصد سپلائی کرتا ہے اور تقریباً 20 فیصد عالمی تجارت کی گزرگاہ ہے۔ سعودی ولی عہد نے کہا کہ خطہ عالمی معیشت میں چار فیصد حصہ دار ہے، تصور کریں اگر یہ تینوں چیزیں بند ہو جاتی ہیں تو کیا ہوگا۔شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب عالمی معیشت کی مکمل تباہی ہوگا صرف سعودی عرب یا مشرق وسطیٰ کی معیشت کی نہیں۔