لاہور(ویب دیسک) ہم ایک ایسی قوم ہیں جو صرف امید پر جیتی ہے،کیوں نہ جئے ’مایوسی تو گناہ ہے“۔امید ہی ہے جو زندہ رہنے کا جواز بخشتی ہے،وگرنہ ہم اس قابل نہیں کہ ایک دن بھی جئیں۔امید اچھی بات ہے لیکن ہم ہرمعاملے میں حد سے بڑی امید لگالیتے ہیں،ہم 72سالوں سے امید پر ہی تو زندہ ہیں، ہرالیکشن میں امیدواروں کے سہانے خواب دیکھانے،جوشیلے نعرے سن کر امید باندھ لیتے ہیں کہ بدلے گئی ہماری تقدیر،اب ہم وہ نہیں رہیں گے جو پہلے تھے،اب ہوگی ہرطرف خوشحالی،اب بنے گا روشن، نیا پاکستان ،اب ہوگا ہمارا کشمیر آزاد۔لیکن کیا کیجئےقرض کی پیتے تھے مے لیکن سمجھتے تھے کہ ہاںرنگ لاوے گی ہماری فاقہ مستی ایک دندنیا کے193ممالک پر مشتمل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس ہونے جارہا ہے،ہمارے وزیر اعظم بھی مسئلہ کشمیر کے حل کی امید لے کر وہاں پہنچے ہیں،عمران خان اس اجلاس سے قبل دو درجن سربراہان مملکت سے ملاقاتیں کرینگے،اس کے علاوہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال،بھارتی دہشتگردی کے حوالے سے لابنگ بھی کی جارہی ہے،جو ایک مثبت اور کامیاب انداز میں بڑھ رہی ہے،دوسری جانب بھارت بھی جاگ رہا ہے اور وہ پاکستان کیخلاف زہر اگلنے میں پیش پیش ہے،مودی ہیوسٹن میں امریکی صدر ٹرمپ سے تقریر کروا کر کامیاب ٹھہرے ہیں،مودی نے ٹرمپ کو وہ جادو کی جپھی ڈالی ہے جس کے وہ خواہشمند رہتے ہیں،ساتھ ہی ساتھ مودی نے ہم پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ایسے لوگوں کو بھی بھارتی اقدامات سے مسئلہ ہے جن سے اپنا ملک نہیں سنبھلتا۔اس دوران ٹرمپ کی موجودگی کو کامیابی کی دلیل مانا جارہا ہے،جس سٹیڈیم میں ٹرمپ،مودی مخاطب اسی کے باہر قاتل مودی،فاشسٹ مودی کے نعرے بھی گونج رہے تھے۔ اب اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں چلتے ہیں، امریکی صدر کی تقریر ہو تو قریباً سبھی سربراہ موجود ہوتے ہیں ہال بھرا ہوا ہوتا ہے لیکن جب دوسرے ملکوں کے صدر یا وزرائے اعظم آتے ہیں
تو ہال کی چند قطاریں بارونق ہوتی ہیں۔بقیہ پاکستان کی قومی اسمبلی کی طرح خالی ہوتی ہیں یا غیر سنجیدگی پائی جاتی ہ،اس وقت جو بڑے عالمی ایشو ز ہیں ان میں افغان امن، مسئلہ کشمیر ، یمن سعودی صورتحال، ہانگ کانگ مظاہرے،مصری تحریک،مسئلہ فلسطین اور ماحولیات شامل ہیں،ان میں سب سے پرانے ایشوز کشمیر اور فلسطین کے مسائل ہیں جن کی قراردادیں اقوام متحدہ کی الماریوں میں پڑ ی پڑی بوسیدہ ہوچکی ہیں۔کشمیر پر ہماری لابنگ کس قدر کامیاب ہوتی ہے اس کا اندازہ وزیر اعظم عمران خان کی تقریر کے دوران ہوگا۔ہماری امید کہا ں تک رنگ لائے گی؟عالمی سطح پر سب سے طاقتور لابی اسرائیلی لابی ہے،یہ لابی جہاں امریکا کیلئے کام کرتی ہے،دوسری جانب بھارت کو بھی اس کا سہارا ہے،اسرائیلی لابی عرب دنیا سے زیادہ پاکستان کو اپنا دشمن سمجھتی ہے اور ہم جو سوچتے ہیں کہ ہم نیویار ک میں چار دن میں جاکر پتہ نہیں کیا فتح کرلیں گے؟یہ بات نہیں ہوگی۔ مسلمان اپنے معاملات حل کرنہیں سکتے اور دوسری طرف دیکھتے ہیں لیکن جب بات ہوامہ کی اور فلسفہ کی تو پھر آپ تقریروں کوسن نہیں سکتے۔امریکا کی خوشنودی ہی ہر چیز کی کامیابی کی ضمانت ہے۔ماہرین کہتے ہیں کہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ میں کوئی بڑا بریک تھر و نہیں ہوگا لیکن وزیر اعظم دنیا کوبتادیں گے کہ اگر یہ مسئلہ قابو سے باہر ہوا تو پھر یہ خطے تک محدود نہیں رہے گا بلکہ اس سے دنیا بھی متاثر ہوگی۔ امریکہ کی ایک پہچا ن انسانی حقوق ہیں لیکن کیا یہ بہت بڑی ناانصافی نہیں ہے
کہ امریکہ کا صدر گجرات کے قصائی کے ہاتھ میں ہاتھ ڈالے دنیا سے مخاطب ہونگے تو امریکیوں کے لئے ایک سوالیہ نشان تو ہوگا۔وزیر اعظم عمران خان کی ٹرمپ سے ملاقات بہت اہم ہے، اگر امریکہ کی کمزوری انسانی حقوق ہیں تو پھر اس رگ کوہی چھیڑنا ہے تاکہ دنیا کو پتہ چلے کے کشمیر میں بھی جوانسان ہے ان کاخون بھی سرخ ہے۔ا قوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کشمیر کے حق میں کوئی قردار دادپاس نہیں کرے گی اور اگر کربھی دے تو اس سے کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ امریکہ انسانی حقوق کی اس وقت تک سپورٹ کرتاہے جب تک اس کے مفادات ہوں جن انسانی حقوق میں امریکہ کے مفادات نہ ہوں تواس کوامریکہ فارغ کردیتاہے۔کشمیر کا مسئلہ کوئی چھ ماہ میں حل نہیں ہوگا۔اقوام متحدہ کے قیام سے ہم مسئلہ کشمیر پر خطاب کرتے آئے ہیں ،سابق وزرا اعظم بھی اتنے ہی سنجیدہ تھے جتنے موجودہ وزیر اعظم ہیں،ذوالفقار علی بھٹو نے تو قرارداد پھاڑ کر اجلاس سے واک آئوٹ کردیا تھا،نواز شریف نے کشمیر کے مجاہد برہان وانی کو فریڈم فائٹر قرار دیا تھا۔اسی طرح بے نظیر بھٹو،آصف زرداری،پرویز مشرف بھی پیش پیش رہے۔وزیر اعظم کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس موقع پر سربراہان مملکت سے ملنا اہم ہے، مودی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کشمیر پربات کرے گااور وہ دہشتگردی کے حوالے سے بات کرے گا،یہ نہیں کہ سب برا ہے اور ہم نا امید ہوجائیں،وزیر اعظم عمران خان کا دورہ امریکا بہت اچھا جارہا ہے،وزیر اعظم عالمی رہنماؤں،سرمایہ کاروں سے ملاقات کررہے ہیں، مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے اقوام متحدہ میں پریس کانفرنس بھی کرینگے،اگر کسی ملک کا سربراہ بھی کشمیر ایشو پر بات کردیتا ہے تو یہ ہماری کامیابی ہوگی۔