اسلام آباد، گلگت: چیف جسٹس آف پاکستان نے دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیم بنانے کے لیے ڈیم فنڈ قائم کردیا ہے لیکن دیا میر کی مقامی متاثرہ آبادی بھی میدان میں آگئی اور چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت 2010 میں متاثرہ افراد کی آبادکاری کا معاہدےاور وعدوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
دیامر بھاشا ڈیم کمیٹی کے ترجمان نجیب اللہ، مولانا زمان اور جمعہ میر نے کہا ہے کہ ڈیم کے منصوبے کے لیے لوگوں نے اپنے گھروں، زمینوں اور وراثتوں کی قربانی دی لیکن وفاقی حکومت 2010 میں کیے گئے وعدے کی خلاف ورزی کی,وفاقی حکومت اس بات پر رضا مند ہوئی تھی کہ تمام متاثرہ افراد کو ضلع کے دیگر علاقوں میں آباد کیا جائے گا۔
پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے یہ بھی وعدہ کیا گیا تھا کہ وہ زمین خرید کر دیا میر کے مختلف علاقوں میں تین ماڈل گاؤں قائم کرے گی، تاہم حکومت نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے,معاہدے کی خلاف ورزی ڈیم منصوبے کے خلاف سازش ہے, منصوبے سے متاثرہ لوگ اپنی آبادکاری کے حوالے سے غیر یقینی کا شکار ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کو اس معاملے کا نوٹس لینا چاہیے۔اس موقع پر انہوں نے ڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈ قائم کرنے کے اقدان کو سراہا اور اس میں حصہ ڈالنے کا بھی اعلان کیا۔