اسلام آباد(ایس ایم حسنین) جی 20 کانفرنس کی میزبانی اعزاز ہے، گروپ ممالک کے سربراہان کا استقبال نہ کرسکنے کا افسوس ہے، یہ بات خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ریاض میں جی 20 سربراہی کانفرنس کے آغاز میں اپنے افتتاحی کلمات میں کہی۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے کہا ہے کہ ہمارے ملک کی سربراہی میں جی 20 کانفرنس کی میزبانی پر ہمیں خوشی ہے۔ سعودی عرب میں دو روزہ جی 20 ورچوئل سربراہ کانفرنس سنیچر سے شروع ہوئی ہے۔ یہ گروپ کی 15ویں سالانہ کانفرنس ہے۔ سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق شاہ سلمان بن عبدالعزیز کانفرنس کی صدارت کر رہے ہیں۔ کورونا کی وبا کے باعث یہ کانفرنس انتہائی اہم ہے۔ عالمی معیشت کو متاثر کرنے والے مسائل پر بحث ہوگی۔
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ ’ریاض سربراہ کانفرنس میں ہم آپ کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ہمیں افسوس ہے کہ ہم آپ کا استقبال کا اعزاز حاصل نہیں کر پارہے ہیں۔ خوشی کا پہلو یہ ہے آپ سب کو دیکھ رہے ہیں۔ آپ کی شرکت پر شکرگزار ہیں۔‘ سعودی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سنیچر کو ریاض میں جی ٹوئنٹی ورچوئل سربراہ کانفرنس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’یہ سال غیر معمولی تھا۔ کورونا وبا نے بڑا دھچکا پہنچایا اور پوری دنیا کو اقتصادی اور سماجی نقصانات سے دوچار کیا۔‘ شاہ سلمان نے مزید کہا کہ ’ہمارے عوام اور معیشتیں کورونا وبا کے جھٹکے برداشت کر رہی ہیں۔ کورونا بحران کو سر کرنے کے لیے عالمی تعاون کے ذریعے کوشاں ہیں۔‘ دریں اثنا ٹوئٹر پر اپنے اکاؤنٹ پر جاری کردہ پیغام میں خادم حرمین شریفین نے کہا ہے کہ ’دنیا میں کورونا بحران کے مابعد اثرات کم کرنے کے لیے گروپ میں طاقت واتحاد اور فعالیت کا ثبوت دیا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’بہتر مستقبل کے حصول کے لیے ہم اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے رہیں گے تاکہ سب لوگ صحت اور ترقی سے بہرہ ور ہوتے رہیں‘۔
تسعد المملكة العربية السعودية باجتماع قادة دول مجموعة العشرين، التي ترأست فيها بلادنا أعمال هذا العام، وأثبتت فيه المجموعة قوتها وقدرتها على تظافر الجهود؛ لتخفيف آثار جائحة كورونا على العالم.
كانت مسؤوليتنا – وستظل – المضي قدما نحو مستقبل أفضل، ينعم فيه الجميع بالصحة والازدهار.
— سلمان بن عبدالعزيز (@KingSalman) November 21, 2020
ان کا کہنا تھا کہ ’مارچ میں ہونے والی سربراہ کانفرنس میں ذرائع آمدنی کو وبا سے نمٹنے کے لیے مختص کا عہد کیا تھا اور 21 ارب ڈالر خرچ کیے گئے تھے جبکہ معیشتوں کو سہارا دینے کے لیے 11 ٹریلین ڈالر خرچ کرکے غیر معمولی اقدامات کیے تھے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’سربراہ کانفرنس کے ذریعے ہمارا فرض ہے کہ چیلنج کی سطح کا اوپر اٹھ کر مقابلہ کریں اور بحران سے نمٹنے کی پالیسیاں طے کرکے اپنی اقوام کو مطمئن کریں۔‘ ’ہمارا مقصد ہے 21 ویں صدی سے سب فائدہ اٹھائیں۔ ہم کورونا وائرس ویکسین کی حصول کے سلسلے میں پیشرفت سے پر امید ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں تمام اقوام تک سادہ لاگت پر کورونا ویکسین پہنچانے کےلیے کوشش کرناہوگی۔ ہمیں اپنی معیشت کی بحالی اور سرحدیں کھولنے کے لیے کام کرنا ہوگا تاکہ تجارت ہو اور لوگ سفر کرسکیں‘