اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین کا کہنا ہے کہ گڈانی واقعے کی تحقیقات مکمل کرلی ہیں جس کی رپورٹ آئندہ ایک دو روز میں وزیراعظم نوازشریف کو پیش کردی جائے گی۔
وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گڈانی واقعے سے متعلق ایم ڈی شپنگ کارپوریشن نےابتدائی رپورٹ 24 گھنٹے میں ہی تیار کرلی تھی جبکہ تفصیلی رپورٹ کے لئے ان کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی تھی، تحقیقاتی کمیٹی نے ایم ڈی شپنگ کی رپورٹ کی روشنی میں گڈانی میں جائے وقوعہ کا دورہ کیا، کمیٹی نے تمام متعلقہ افسران و حکام ، مزدوروں اور جہاز کے مالک کو جیل سے بلوا کر کے بیانات قلمبند کئے اور اب تک 90 فیصد تحقیقات مکمل کی جاچکی ہیں جس میں بلوچستان حکومت کی تحقیقات اور تجاویز کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ رپورٹ پیر کے روز وزیر اعظم کو پیش کردی جائے گی۔
گڈانی شپ بریکنگ یارڈ دھماکا
رانا تنویر کا کہنا تھا کہ جس جہاز کو لنگر انداز ہونے کے لیے دوسرے ممالک انکار کردیتے ہیں وہ پاکستان آجاتا ہے، متعلقہ اداروں نے اس سانحے میں لاپرواہی برتی، حکومت کی جانب سے گڈانی واقعے میں ملوث افسران اور ذمہ داروں کو معطل کیا جارہا ہے۔ جہاز توڑنے کے لیے کسی سے اجازت نہیں لی گئی تھی جب کہ متعلقہ حکام نے جہاز کےاندر موجود سامان کا معائنہ تک نہیں کیا تھا، آتشزدگی کے وقت جہازمیں 11 سومیٹرک ٹن سلج ، فرنس آئل 132 میٹرک ٹن، ڈیزل27 میٹرک ٹن اور 30 ہزار میٹرک ٹن لیوب آئل موجود تھا، جہاز میں آئل اور لبریکنٹ کی توڑ پھوڑ کے باعث آگ لگی اور پھر گڈانی میں آگ بجھانے کے آلات اور اسپتال بھی نہیں، زخمیوں کو بروقت طبی امداد نہ ملنے کے باعث ہلاکتیں ہوئیں۔
سانحہ گڈانی: گمشدہ مزدور کہاں ہیں؟
وفاقی وزیر نے بتایا کہ واقعے میں 26 افراد جاں بحق اور 56 زخمی ہوئے، جب کہ 3 افراد تاحال لاپتہ ہیں، اب تک کسی نے ان افراد کے حوالے سے رابطہ نہیں کیا تاہم کمیٹی کی جانب سے ان افراد کےلئے اشتہارات دیئے جائیں گے جس کے بعد لاپتہ افراد کے لواحقین ہم سے باآسانی رابطہ کرسکیں گے۔
رانا تنویر نے کہا کہ کمیٹی نے دوبارہ اس قسم کے واقعے کی روک تھام کے لیے طویل اور قلیل مدتی اقدامات اٹھانے کی سفارشات کی ہے، کمیٹی کی تجویز ہے کہ چیف سیکرٹری کی سربراہی میں بورڈ قائم کیا جائے جبکہ لانگ ٹرم میں انفرااسٹرکچر اور میری ٹائم وزارت بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔