تحریر: ایم ابوبکر بلوچ
گیم یا کھیل سے مراد ایسا کام ہے جس سے انسان کی ذہنی ،جسمانی نشونما ہو۔کھیل کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جو طلبہ بچپن سے کھیل کود کے زیادہ شوقین ہوتے ہیں اور اپنی روزمرہ زندگی میں کھیل کیلئے وقت ضرور نکالتے ہیں ان کے جسمانی اعضاء کی ورزش ہوتی رہتی ہے جو ان کی بہترین نشونما کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے ۔کھیلوں کی وجہ سے ہمارا جسم تندرست و توانا رہتا ہے اگر کھیل نہ ہو تو جسم لاغر نحیف ہو جاتا ہے ۔مشہورمقولہ ہے،، جس ملک میں کھیل کے میدان آباد ہونگے تو ان کے ہسپتال ویران ہو نگے اور جس ملک کے کھیل کے میدان ویران ہونگے تو ان کے ہسپتال آباد ہونگے۔
اسلام نے پاک اور بامقصد ورزش ، کھیل جائز قرار دیا ہے بلکہ ایسی ورزش اور کھیلوں کی ترغیب دی گئی ہے نیز جسمانی ،غیر جسمانی قوت کے حصول کی دعوت دی ہے ۔قرآن پاک میں ارشاد ربانی ہے کہ،،تم ان کے مقابلے کیلئے اپنی طاقت بھر قوت کی تیاری کرو (سورہ انفال 60 )اللہ پاک نے مختلف ادوار میں اپنے نیک برگزیدہ بندوں کو انسانیت کا رہنما بنا کر بھیجا تو انہیں علم کے ساتھ ساتھ جسمانی قوت بھی عطاء فرمائی ۔اسی طرح اللہ تبارک وتعالیٰ نے نماز کے حرکاوت سکنات میں بھی جسمانی ورزش جیسا طریقہ وضع کیا ہے ۔
نبی اکرم حضرت محمد ۖخود بھی خوبصورت قوی جسم کے مالک تھے۔احادیث کی کتب میں یہ مضمون وارد ہے کہ آپ ۖ نہ زیادہ لمبے قد کے تھے نہ ہی زیادہ پست قد تھے،ہتھیلیاں اور دونوں پائوں پہ گوشت تھا،اعضاء کے جوڑ کی ہڈیاں بھی بڑی تھیں ،اسی طرح آپ کے دونوں مونڈھوں کے درمیان کی جگہ بھی موٹی اور گوشت سے بھری تھی اور آپ کے ہاتھ اور قدم مبارک پر گوشت تھے (شمائل ترمذی)
تیراندازی،تیراکی،نیزہ بازی،کشتی کبڈی اور دوڑ جیسے کھیل نبی اکرم ۖ کے زمانہ میں بہت پسندیدہ تھے۔
ترقی یافتہ ممالک میں بچوں کو سکولز میں مختلف گیمز کرائی جاتی ہیں تاکہ طلبہ کی کردار سازی کے ساتھ ساتھ ذہنی و جسمانی نشونما ممکن ہو،تحقیق سے یہ بات ثابت ہے کہ صحت مند بچے ہی تعلیمی میدان میں نمایا ں کردار ادا کرتے ہیں ۔کھیل ہماری زندگی میں بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے کیونکہ کھیل ہمارے جسم چستی،پھرتی اور قائدانہ صلاحتیں پیدا کرتی ہے اس لئے کھیل کو روح کی غذا کہا جاتا ہے ۔کھیل میں جسم کی ذہنی ،جسمانی مشقت ہوتی ہے اس لئے خون کی آمدورفت ،دوران خون اور نظام انہضام میں بہتری ہوتی ہے ۔کھیل سے انسانی جسم میں قوت حافظہ،قوت برداشت،طاقت او ر اعضاء کی مضبوطی ہوتی ہے ،کھلاڑی اپنے جسم کو توانا رکھنے کیلئے متوازن غذا کا استعمال کرتے ہیں ۔
پاکستان میں ہر سال موسم سرما میں بچوں کو سکولز سے لمبے عرصہ کی چھٹیاں ہوتی ہیں ۔موسم گرما کی تعطیلات کے دوران بچوں کو چھٹیوں کے ہوم ورک کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کا شعور دینا ضروری ہے ۔بچوں کو ان کے مزاج کے مطابق کرتب،پیراکی اور بحث مباحثے وغیرہ کی تربیت دلوائیںتاکہ مستقبل میں وہ ان چیزوں سے خوفزدہ نہ ہوں ۔گرمیوں کی چھٹیوں میں کئی دینی تنظیمیں بچوں کی تربیت اور نالج کیلئے تجویدالقرآن شارٹ کورس جیسے مختلف معلوماتی کورسسز وغیرہ کرواتی ہیں ۔حالیہ چند برسوں کے دوران یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ والدین کی لاپرواہی کے باعث بچے گرمیوں کی چھٹیوں میں زیادہ ٹائم انٹر نیٹ،فیس بک اور ویڈیو گیمز کو دے رہے ہیں جس سے بچوں کی جسمانی تربیت کے علاوہ اخلاقی تربیت پہ بھی منفی اثرات پیدا ہو رہے ہیں ۔
پاکستان ،دیگر ممالک میں پولو،سکواش،بیڈمنٹن،والی بال،جمناسٹک،ٹیبل ٹینس،گلی ڈنڈا،تاش،اتھلیٹکس اور کرکٹ بے حد معروف ہیں جبکہ پاکستان کا قومی کھیل ہاکی ہے ۔پاکستان کرکٹ ٹیم کرکٹ کی دنیامیں پاکستان کی نمائندگی کرتی ہے جس کی انتظامیہ پاکستان کرکٹ بورڈ ہے ۔پاکستان نے 1952ء میں پہلا ٹیسٹ کرکٹ میچ بھارت کے خلاف دہلی میں کھیلا اور آج یہ ٹیم جدید کرکٹ کی کامیاب ٹیموں میں شمار کی جاتی ہے پاکستان کرکٹ ٹیم 1979,1983,1987کے عالمی کپ کے سیمی فائنل اور 1992١ور1999عالمی کپ کے فائنل کھیل چکی ہے ۔پاکستان نے اپنا پہلا کرکٹ عالمی کپ عمران خان کی قیادت میں 1992ء میں برطانیہ کے خلاف جیتا۔پاکستان نے مایہ ناز بائولرز پیدا کئے ہیں جن میں عمران خان،وسیم اکرم،سرفراز نواز،عبدالقادر،وقاریونس،شعیب اختر اور محمد آصف کا نام شامل ہے
ہمار ے ملک پاکستان میں کھیل کے میدان اور پارکس کی تعداد بہت کم ہے جس کیوجہ سے اکثر نوجوان فارغ اوقات میں منفی سرگرمیوں کا شکار ہیں ،انتہائی بدقسمتی سے مو جودہ دورکے کھیلوں میں جوا اور سٹہ عام ہیں ۔گورنمنٹ کوچاہئے ایسے لوگوں کی حوصلی شکنی کرتے ہوئے ان کے خلاف قانونی کاروئی کی جائے اور حکومت وقت پہ یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ چھوٹے بڑوں تمام شہروں میں آبادی ،بجٹ کے لحاظ سے پارکس اور کھیل کے میدان بنائے جائیں جس سے نوجوان منفی سرگرمیوں کی بجائے تفریحی کھیلوں میں باقاعدہ حصہ لیں تاکہ صحت مند ،باشعور معاشرہ تشکیل پائے۔
تحریر: ایم ابوبکر بلوچ
00971 50 313 9090