میئرکراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی میں کچھ جگہیں ایسی ہیں جہاں سے کچرا اٹھایا نہیں جاسکتا،حکومت سندھ سے فنڈزملتے ہی نالے صاف ہو جائیں گے۔
فراہمی ونکاس آب کمیشن کی سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی،میئر کراچی وسیم اختر کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔ کمیشن کے سربراہ نے میئرکراچی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے شہر کا دورہ کیا ہے مگر کوئی کام نظر نہیں آیا جس پر میئرکراچی بولے کہ کچھ جگہیں ایسی ہیں جہاں سے کچرا اٹھایا نہیں جاسکتا۔ سربراہ کمیشن نے کہا کہ میئر صاحب جب ڈی ایم سیز نے اختیارات ہی سالڈ ویسٹ کو دے دیےتو کون کچھ کرسکتا ہے؟ وہ چاہیں بھی تو آپکو اختیارات نہیں دلاسکتے۔
انہوں نے نالوں کی صفائی اور ترقیاتی کاموں سے متعلق سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کو تمام شراکت داروں کے ساتھ جمعہ کو میٹنگ کرنے اور کام کا طریقہ واضح کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ سربراہ کمیشن نے یہ بھی کہا کہ صرف نالوں کی صفائی نہیں وہاں سے تجاوزات کا خاتمہ بھی کرنا ہے، جس طرح معاملات چلا ئے جارہے ہیں، اس طرح نہیں چل سکتے،پانچ پانچ سو نہیں،دو صفحات پر مشتمل رپورٹس دی جائیں،دس پندرہ افسران جیل چلے جائیں تو سب ٹھیک ہوجائے گا۔
سربراہ کمیشن نے دریافت کیا کہ لیاری میں نالے کے اطراف تعمیرات کیسے ہیں؟ ڈی جی ایس بی سی اے بولے کہ کے ایم سی نے بھی نالوں پرمارکیٹ بنائی ہوئی ہے۔ میئرکراچی نے کمیشن کو بتایا کہ تجاوزات اوررکاوٹوں کے خاتمے کا حل حکومت کو نکالنا ہوگا،حکومت سندھ سے فنڈزملتے ہی نالے صاف ہو جائیں گے۔ سیکرٹری بلدیات نے جواب دیا کہ وسیم اخترکو فنڈز دے دیے ہیں ،وہ پیسہ لگائیں اور نالے صاف کریں۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر نے کمیشن سے درخواست کی کہ نہرخیام سے تجاوزات ہٹانے کیلیے ایک ہفتے کی مہلت دی جائے۔