تحریر: اختر سردار چودھری ،کسووال
اگر حکومت نے پٹرول کی قلت کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے تو چند دنوں میں ملک بھر میں بجلی کا خوفناک بحران پیدا ہو جائے گا ۔پٹرول کی قلت اچانک تو سامنے نہیں آئی کہتے ہیں کہ ۔( وقت کرتا ہے پرورش برسوں ۔کوئی حادثہ یک دم تو نہیں ہوتا )۔ پی ایس اونے ڈیڑھ ماہ قبل حکومت (وزیر پٹرولیم) کو نوٹس دیا کہ اگر گردشی قرضے ادا نہ کیے گئے تو پٹرول کی قلت پیدا ہو جائے گی۔
لیکن حکومت نے ان کے متعدد بار دیے جانے والے نوٹس کی پروا نہ کی ،غیر سنجیدگی کا عالم یہ کہ پہلے تو پٹرول کی قلت کا سرے سے انکار ہی کر دیا گیا ،اس کے بعد جب اسے مانا کہ قلت ہے تو اسے عارضی کہا گیا ۔اور پھر کہا گیا کہ چونکہ پٹرول سستا ہوا ہے اس لیے اس کی طلب میں 25 ا ضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے بحران کا سامنا ہے ۔ان کی یہ دلیل سن کر تو بڑے بڑوں کی ہنسی نکل گئی ۔ وزیر اعظم نے چند دن قبل سیکرٹری پٹرولیم ،ایڈیشنل سیکرٹری پٹرولیم،ایم ایس ڈی پی ایس او،اور ڈی جی آئل کو فوری معطل کر دیا ۔ افسوس کہ وزیر پٹرولیم تو اپنے عہدے پر قائم ہیں ۔ان چار آفیسروں کی معطلی سے عوام کو کیا ریلیف ملنا تھا ،مسلئہ تو وہیں کا وہیں ہے ۔
جناب اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پٹرول بحران رقم کی قلت کے باعث پیدا نہیں ہوا بلکہ یہ حکومت کے خلاف سازش ہے.دوسری طرف وزیر پٹرولیم نے سازش سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے ۔کسی من چلے نے شوشل میڈیا پر پوسٹ بنائی ہے کہ یہ لندن پلان کا حصہ ہے ،عمران خان کا پلان ای ۔اور منجانب لکھا ہے آپ کو علم ہی کیوں نام لیا جائے ۔ایک خاص بات وہی کہ جس مسئلے میں ذمہ داروں کو سزا سے بچانا ہو اس کی کمیٹی بنا دی جاتی ہے اور پٹرول بحران پر بھی ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے ۔اب یہ مسئلہ سمجھو حل ہوا ہی جاتا ہے ۔قوم کو اس ایک اور نئی کمیٹی بننے پر مبارک ہو ۔اس وقت خواتین بھی پٹرول لینے کے لیے بوتلیں لے کر پٹرول پمپوں پر لائنوں میں کھڑی ہیں ۔شوشل میڈیا پر ان کے فوٹو شئیر کیے جا رہے ہیں اور ساتھ لکھا ہوتا ہے کہ کل جو عمران وقادری کے ساتھ دھرنا دینے والی خواتین کی کردار کشی کر رہے تھے آج وہ کہاں ہیں۔ملک میں گیس کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ بھی جاری ہے
بہت سے علاقوں میں احتجاج ہو رہا ہے اسی طرح بجلی کا حال ہے ،بجلی پہلے سے بھی زیادہ جا رہی ہے جاتی ہے تو راہ تکتے رہو ،پھر جب چاہا گئی اور جب دل چاہا آ گئی ا ور جیسا کہ سب جانتے ہیں بجلی کا آنے کو دل کم ہی کرتا ہے ۔وغیرہ وغیرہ
۔ابھی تو سستے پٹرول کے ثمرات عوام تک پہنچے بھی نہ تھے ۔کہ یہ قلت پیدا ہو گئی ۔ کہا جا رہا ہے کہ دو دن بعد میں فرنس آئل کا بھی بحران پیدا ہو جائے گا جس کا براہ راست اثر بجلی کی پیداوار پر پڑے گا ۔تربیلا ڈیم کے دس یونٹ تو پہلے ہی بند ہیں۔ جس سے بجلی بحران کے پیدا ہونے کا خدشہ ہے خدشہ کیا ہے جی دروازے پر دستک دے رہا ہے۔
گیس ،سی این جی ،پٹرول کے بعد بجلی کا خوفناک بحران پاکستانی قوم کی راہ تک رہا ہے ۔ملک بجلی کے خوفناک بحران کی طرف بڑھ رہا ہے ۔حکومت اب تک پٹرول کے بحران کے ذمہ داروں کا تعین نہیں کر سکی ۔بلکہ سنا ہے ذمہ دار اسے ایک دوسرے پر ڈالتے رہے ۔یہ کس کی نا اہلی ،بد عنوانی ،اور غفلت سے ایسا بحران پیدا ہوا ہے ان کو کڑی سے کڑی سزا دی جانی چاہیے ۔ہم دیکھتے ہیں کہ پی ایس او اور وزیر پٹرولیم کے علاوہ حکومت کے بہت سے عہدے داروں نے پٹرول کی قلت کا انکار کیا ہے اور مسلسل کر رہے ہیں ۔
اس وقت پورے ملک میں 95 فیصد پٹرول پمپ بند ہیں ۔پٹرول کی قلت کے سبب سے سی این جی سٹیشنوں پر لمبی قطاریں ہیں ،پٹرول کی عدم دستیابی سے عوام کی معمولات زندگی بری طرح متاثر ہورہے ہیں ۔مسلسل لوڈ شیڈنگ نے مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ کیا ہے ابھی تو سردیاں ہیں گرمیوں میں کیا بنے گا ۔، جیسا کہ چند دن قبل ملک بھر میں بریک ڈاون ہوا ،کئی ایک مقامات پر بجلی مسلسل آٹھ گھنٹے تک جاتی رہی ہے ۔ عام طور پر 24 میں سے 14 تا16 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ معمول ہے اس کے ساتھ پٹرول کی قلت پیدا ہو گئی ہے یا کر دی گئی ہے ۔کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔عوام رل گئے ہیں ۔پٹرول سستا کیا ہوا ملک سے نایاب ہو گیا ۔11جنوری سے شروع ہونے والا پٹرول کا بحران تا حال جاری ہے ماہرین کا خیال ہے کہ مزید 15 دن تک یہ بحران جاری رہے گا ۔
اخبارات سے پڑھا ہے کہ اس کا سب سے زیادہ ذمہ دار وزیر پٹرولیم ہیں اس کے علاوہ اوگرا بھی اس کی ذمہ دار ہے ۔کہا جا رہا ہے کہ آئل کمپنیوں نے قیمتوں میں کمی سے ہونے والے نقصان کو پورا کرنے کے لیے یہ بحران پیدا کیا ۔ ۔ دہشت گردی ،بے روزگاری،مہنگائی کا بحران ابھی جوں کا توں ہے اور اب پٹرول کے بحران کے بعد بجلی کے بحران کے لیے قوم کو تیار رہنا چاہیے ۔اس پٹرول کے بحران میں کئی ایک سنگین ترین مسائل نظر انداز ہو گئے ہیں ۔جن میں مہنگائی ،بے روزگاری ،تھر میں قحط جسے اب غذائی قلت کا نام دے دیا گیا ہے
،آئی ڈی پیز کا مسئلہ بحالی ،اور سب سے بڑھ کر دہشت گردی کا تدراک ،اس سے پہلے دھاندلی کی تحقیقات ،جوڈیشنل کمیشن کا قیام ،ملک میں بڑھتی ہوئی کرپشن جیسے مسائل کا اب کوئی نام بھی نہیں لے گا وغیرہ ۔آخری اطلاعات کے مطابق حکومت نے پٹرول تو حکومت نے فراہم کر دیا ہے لیکن ذخیرہ اندوز حرکت میں آ گئے ہیں جس کی وجہ سے پٹرول کی قلت برقرار ہے ۔ہمارا مشورہ ہے اس پر بھی ایک کمیٹی بننی چاہیے ۔تاکہ ذخیرہ اندوزوں کو بچایا جا سکے ،سمجھ نہیں آتی کہ یہ ذخیرہ اندوز کسی اور سیارے سے آئے ہیں جن کا علم نہیں ہے ۔اگر اس بات کا علم ہے کہ پٹرول کو ذخیرہ کیا جا رہا ہے تاکہ مصنوعی قلت پیدا کر کے منافع کمایا جا سکے ۔تو ذخیرہ اندوزوں کا بھی علم ہو گا ۔
ہمارا مشورہ ہے کہ اس پر حکومت فوری طور پر ،موثر ،اور ہنگامی اقدامات کرے ورنہ یہ بحران حکومت کی ساکھ کے لیے بہت نقصان دہ ہو سکتا ہے ۔اگر اس بحران سے تحریک انصاف، جماعت اسلامی یا عوامی تحریک نے سیاست شروع کر دی تو حکومت کے لیے مزید مشکلات پیدا ہو جائیں گی۔،اب تو جمعیت علما ء اسلام اور ایم کیو ایم کا بھی بھروسہ نہیں کہ وہ موجودہ ملکی بحرانوں میں حکومت کا ساتھ دیں گی یا نہیں۔پی پی پی بھی تیل اور اس کی دھار دیکھ رہی ہے۔
تحریر : اختر سردار چودھری