تحریر : شاہد شکیل
معدے کی عکاسی کیلئے دنیا بھر میں ڈاکٹر اس مشین کو استعمال کرتے ہیں کیونکہ معدے کی عکاسی سے ڈاکٹر پیٹ کے اندرونی حصے کو شفاف طریقے سے بذریعہ گیسٹرو سکوپی اورگان دیکھنے کے بعد باآسانی تحقیق کرتے ہیں کہ پیٹ کے اندر کس مقام یاآنتوں میں انفیکشن ہے ،طبی زبان میں اس تحقیق کو ایسو پھیگو گیسٹرو ڈو ڈینو سکوپی کہا جاتا ہے،گیسٹرو سکوپ طب میں ایک ایسا طریقہ ہے جس سے پیٹ کے علاوہ گلے کی غذائی نالی ، معدہ اور دیگر چھوٹی بڑی آنتوں کی تحقیق کی جاتی ہے،بیماری کی تحقیق کیلئے ایک لچکدار باریک پلاسٹک ٹیوب مریض کے گلے اور غذائی نالی میں داخل کرنے کے بعد معدے کے آخری حصے تک پہنچائی جاتی ہے یہ پلاسٹک ٹیوب کئی چینلز سے لیس اور ایک مِنی کیمرے سے منسلک ہوتی ہے جو گلے سے معدے تک سفر کرتی ہے،بذریعہ برقی پاور اور آپٹیکل ڈیوائس ریشے سے معدے میں منتقل کیا جاتا ہے
اس ٹیوب کو مختلف زاویوں سے حرکت کرنے اور مشین کے مختلف آلات سے پیٹ اور معدے کی تصاویر لی جاتی ہیں جو براہ راست مانیٹر پر دکھائی دیتی ہیں اور ڈاکٹر انہیں دیکھنے کے بعد نتائج اخذ کرتے ہیں کہ جسم کے کن اندرونی حصوں میں چوٹ، زخم یا انفیکشن ہے علاوہ ازیں یہ مشین ڈاکٹرز کے لئے مزید کئی آسانیاں پیدا کرتی ہیں مثلاً دوران تحقیق معدے اور آنتوں کے علاوہ غذائی نالی کے کئی نمونے جو ملی میٹر پر مشتمل ہوتے ہیں کیمرے کے توسط اور روشنی کے ذریعے مختلف زاویوںسے مانیٹر پر دیکھا جا سکتا ہے،معدے کی عکاسی اس ضمن میں بھی ڈاکٹرز کے لئے مدد گار ثابت ہوتی ہے کیونکہ عمل انہضام کی نالی جو بہت باریک ہوتی ہے اس میں انفیکشن کا تعین کر سکے
علاوہ ازیں مندرجہ ذیل شکایات میں بھی مدد گار ثابت ہوتی ہے مثلاً معدے میں جلن،مسلسل متلی اور قے ہونا ،خوراک نگلنے میں تکلیف ، دائمی کھانسی ،پیٹ کے اوپری حصے میں تکلیف،واضح طور پر وزن میں کمی،خون کی قے ہونا،پاخانے میں خون اور انیمیا وغیرہ۔معدے کی عکاسی مشتبہ شکایات میں مثلاً رگوں میں چوٹ ، سوجن کے ساتھ انفیکشن ،غذائی نالی میں روکاوٹ کی جانچ پڑتال کے سبب کی جاتی ہے ان تمام بیماریوں کے علاوہ ڈاکٹر مشکوک نقطوں کے نمونے حاصل کرنے کے بعد مکمل طور پر شناخت کرنے کے بعد علاج کا مشورہ دیتے ہیں ، معدے کی عکاسی کے ذریعے ڈاکٹرز نہ صرف بیماریوں اور اندرونی زخموں اور چوٹوں کا پتہ لگاتے ہیں بلکہ ان کا فوری علاج بھی کرتے ہیں
بعض ظاہری بیماریوں کا علاج براہ راست کیا جاتا ہے اور دیگر بیماریوں میں متعلقہ ڈاکٹر سے رجوع کرنے کا مشورہ دیتے ہیں معدے کی عکاسی عام طور ڈاکٹر کی پریکٹس میں یا ہاسپیٹل کے ایمر جینسی ڈیپارٹمنٹ میں کی جاتی ہے اور بعد ازاں شاذ و نادر ہی ہاسپیٹل میں قیام کا مشورہ دیا جاتا ہے ،گیسٹرو سکوپی ایک ماہر ڈاکٹر ہی کرتا ہے۔گیسٹرو سکوپی کرنے سے پہلے مریض کے گلے کو سُن کرنا لازمی ہوتا ہے تاکہ پلاسٹک ٹیوب کو گلے میں داخل کرتے ہوئے تکلیف محسوس نہ ہو اور دوران چیک اپ مریض مزاحمت نہ کرے جبکہ کئی مریضوں کی خواہش پر ڈاکٹر زانہیں کچھ دیر بے ہوش رہنے کا انجیکشن بھی دیتے ہیں،پلاسٹک ٹیوب کے مکمل طور پر گلے سے معدے میں داخل ہونے کے بعد ڈاکٹر مانیٹر پر پیٹ کے اندرونی اورگان دیکھتے ہیں اور نتائج ظاہر ہونے کے بعد مریض کو ہوش آنے پر تمام رپورٹ سے آگاہ کرتے اور علاج کا مشورہ دیتے ہیں۔
تشخیص اور علاج سے قبل مریض کو کھانے پینے کی ممانعت ہے لیکن ایک گلاس پانی پینے کی اجازت ہے۔ معدے کی گیسٹرو سکوپی کے بعد مریض کو اکثر ناخوشگوار حالات سے دوچار ہونا پڑتا ہے مثلاً حلق میں جلن،دانتوں میں معمولی تکلیف یا جبڑوں میں کھچا ؤ،گلے میں خراش اور ایک بے چینی یا بے حسی طاری ہو جاتی ہے لیکن کچھ دیر آرام کرنے کے بعد تمام اعضاء نارمل حالت میں آجاتے ہیں،ڈاکٹرز کی ان افراد کو تلقین ہوتی ہے جنہیں بے ہوش کرنے کے بعد ٹیسٹ لیا جاتا ہے کہ بعد از گیسٹرو سکوپی کوئی اہم فیصلے نہیں کر سکتے
کم سے کم بارہ گھنٹے اکیلے نہیں رہ سکتے یا خطرناک سرگرمیوں میں مشغول ہونے کی ممانعت ہے مثلاً ڈرائیونگ یا مشینوں پر کام کرنا وغیرہ۔گیسٹرو سکوپی طبی لحاط سے اہم تشخیصی نظام صحت کے لئے مفید ہے کیونکہ جہاں دیگر مشینیں یا ادویہ مریض کی بیماری کا کھوج لگانے میں ناکام ہو جاتی ہیں وہاں گیسٹرو سکوپی مریض کی جان بچانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
تحریر : شاہد شکیل