تحریر: سید انور محمود
پندرہ سال قبل غلطی سے سمجھوتا ایکسپریس کے زریعے سرحد عبور کر کے لاہور، پاکستان آنے والی گیتا (فرضی نام) پیر 26 اکتوبر 2015ء کو اپنے وطن بھارت واپس چلی گئی گیتا نے یہ تمام عرصہ کراچی کے ایدھی ہوم میں گذارا، جہاں محترم عبدالستار ایدھی اورمحترمہ بلقیس ایدھی نے اُسے بڑی محبت سے اپنے پاس رکھا۔ بولنے اور سننے سےمحرومی کے سبب بھارتی لڑکی کا اصل نام معلوم نہیں ہوسکا، اس لئے ایدھی صاحب نے اُس کا فرضی نام گیتا رکھا تھا۔ بھارت روانگی سے قبل گیتا نے اپنے مخصوص انداز میں پاکستانیوں کا شکریہ ادا کیا۔
گیتا جب پاکستان کے شہر کراچی سے اپنےوطن بھارت پہنچی تو نئی دہلی ایئرپورٹ پر گیتا اور ایدھی فاؤنڈیشن کا شاندار استقبال کیا گیا۔ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ گیتا کی دیکھ بھال پر پاکستانی حکومت اور ایدھی کے شکر گزار ہیں، پاکستان نے گیتا کو پندرہ سال تک اپنی بیٹی کی طرح رکھا۔ ابتدائی خبروں کے مطابق گیتا نے اُن لوگو ں کو پہچاننے سے انکار کردیا ہے جو اُس کے والدین ہونے کے دعویدار ہیں جس پر اب فیصلہ ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے کیا جائیگا کہ یہ لوگ اُس کے خاندانی افراد ہیں یانہیں۔بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج نے میڈیا کو بتایا کہ گیتااپنے خاندان کے افراد کو نہیں پہچان سکی اور اب بھارتی حکومت ڈی این اے ٹیسٹ کرائے گی انہوں نے بتایا کہ مختلف ریاستوں کے چار خاندان گیتا کو اپنی اولاد بتاتے ہیں۔ ہر پاکستانی دعا گو ہے کہ گیتا کوجلد از جلد اُسکے والدین مل جایں۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے طویل عرصہ ایک بھارتی لڑکی گیتا کو پناہ دینے اور اسے بحفاظت بھارت پہنچانے کے لئے ایدھی فاونڈیشن کے روح رواں محترم عبدالستار ایدھی کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔نئی دہلی میں ایدھی فاونڈیشن کے وفد کے ہمراہ گیتا سے ملاقات کے دوران انہوں نے ایدھی فاونڈیشن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ایک کروڑ بھارتی روپے کا ایدھی فاونڈیشن کےلیےعطیہ کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ عبدالستار ایدھی جیسے انسان آج کل کے اس مادی دور میں امید کی ایک کرن ہیں اُن کی بے لوث اور فلاحی کاموں کی بدولت بھارتی عوام انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔نریندر مودی نے گیتا کو بھارت بھجوانے کیلئے بھر پور تعاون کرنے پر پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کا بھی شکریہ ادا کیا۔
پاکستان میں ایدھی فاونڈیشن کےفیصل ایدھی نے بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے ایدھی فاونڈیشن کو دیئے گئے ایک کروڑ روپے شکریہ کے ساتھ قبول کرنے سے معذرت کرلی۔ فیصل ایدھی کا کہنا تھا کہ ایدھی فاونڈیشن حکومتوں سے پیسے نہیں لیتی، نریندرمودی، ایک کروڑ روپے ایدھی فاونڈیشن کو دینے کے بجائے اپنے ملک میں گونگے، بہرے افراد پر خرچ کریں تو خوشی ہو گی ۔ ایک بھارتی شہری عرفان شکور نے فیصل ایدھی کے اس بیان پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایدھی صاحب کو چاہئیے تھا کہ یہ خطیر رقم لے کر انڈیا کے کسی رفاعی ادارے کو دے دیتے۔ بھارتی شہری عرفان شکور شاید یہ نہیں جانتے کہ ایدھی صاحب نے ہمیشہ سے ایک اصول بنایا ہوا ہے کہ روڈ پر کھڑے ہوکر بھیک مانگ لی جائے لیکن کسی بھی حکومت سے کچھ نہ لیا جائے، اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی پیشکش کو قبول نہ کرکے انہوں نے وہی کیا ہے جو اُنکا اصول ہے۔ اگر ایک منٹ کےلیے عرفان شکور کے مشورے کو مان لیا جاے تو پھر بھارتی وزیر اعظم سے یا بھارت سرکار سے ایک کروڑ روپیہ لینے والے ایدھی صاحب ہونگے بھارتی رفاعی ادارے نہیں۔
بھارت نے اپنی بیٹی گیتا کی وطن واپسی پر پاکستان کا شکرگزار ہونے کے ساتھ تحفے میں پاکستان کو اس کا پندرہ سالہ بیٹا رمضان لوٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نے رمضان کی بند فائل دوبارہ کھول دی ہے اور پاکستان بھیجنے کے اقدامات شروع کردیے ہیں۔امید ہے کہ رمضان جلد ہی پاکستان میں ہوگا۔ بھارتی اخبار”ٹائمز آف انڈیا” کے مطابق “بھارت نے گیتا کی پندرہ سال بعد وطن واپسی پر پاکستان کو تحفے میں کراچی کے پندرہ سالہ رمضان کو پاکستان بھیجنے کا فیصلہ کیا کہ جو دس سال کی عمر میں اپنی ماں کی تلاش میں غلطی سے بھارت چلا گیا تھا اور پاکستانی شناخت نہ ہونے کی وجہ سے پانچ سال سے ایک بھارتی شیلٹر ہوم میں ہے۔ تاہم، گیتا کی پیشرفت کے بعد، پاکستان کے جذبہ خیر سگالی کے جواب میں وزیر اعظم کے دفتر نے رمضان کے معاملے کی فائل کو دوبارہ کھول دیا ہے۔ وزیر اعظم آفس کے کنسلٹنٹ آشوتوش شکلا سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بھی اس پیش رفت کی تصدیق کردی، اُنکا کہنا تھا کہ ہم سب کو پاکستان کا شکرگزار ہوناچاہیے”۔
ہم پاکستانی بھی بھارت سرکار کے شکر گذار ہیں کہ گیتا کے بھارت پہنچنے کے بعد ایک پاکستانی بچے رمضان کو پاکستان بھیجنے کی کاروائی شروع کردی گی ہے، اگر بھارت سرکار اس خیرسگالی کے جذبے کو تھوڑا سا اوروسیع کرلے اور رمضان کے ساتھ ساتھ اُن بے گناہ پاکستانیوں کو جو بھارت کی جیلوں میں قید ہیں رہا کرکے واپس پاکستان روانہ کردئے تو وہ پاکستانی خاندان بھی بھارت کے شکرگذار ہونگے جنکے پیارے ایک عرصے سے بھارت کی جیلوں میں ہیں۔ ہم پاکستانی گیتا کےلیے نیک تمنایں رکھتے ہوئے یہ امید کرتے ہیں کہ بولنے اور سننے سےمحرومی کے باوجود بھارتی لڑکی گیتا بھارت میں پاکستان کی طرف سے امن کی سفیر ثابت ہوگی۔ پوری پاکستانی قوم محترم عبدالستار ایدھی اورمحترمہ بلقیس ایدھی اور اُنکے ادارئے کے بے انتہا شکرگذارہیں جو دن رات انسانیت کی خدمت کررہے ہیں۔ اللہ تعالی ایدھی صاحب کو صحت اور تندرستی دے، کل رات ہی میں سوچ رہا تھا کہ کسی دن ایدھی صاحب کے ساتھ روڈ پر کھڑے ہوکر بھیک مانگوں، دیکھنا چاہتا ہوں کہ ایک کروڑ روپے کی رقم کےلیے منع کرنے والے ایدھی صاحب کو عام لوگوں سے دس، بیس یا سو روپے لیکر کیا مزا آتا ہے۔
تحریر: سید انور محمود