ریاض(ویب ڈیسک) امریکہ نے ایران کے جنرل قاسم سلیمانی کیخلاف کارروائی سے قبل سعودی عرب سے مشاورت نہیں کی۔ سعودی عہدیدار نے نام چھپانے کی شرط پر خبررساں ایجنسی اے ایف پی کو رابطہ کرنے پر بتایا کہ کشیدگی کا باعث بننے والے عوامل کے کئی نتائج بھگتنا پڑتے ہیں۔
دونوں ممالک کو کسی بھی ایسے عمل سے اجتناب کرنا چاہیے جو کشیدگی کا باعث بنے۔ ایجنسی کے مطابق سعودی حکومت نے موجودہ صورتحال میں تحمل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ سعودی وزیرخارجہ نے عراقی صدر سے ٹیلیفونک رابطے میں بھی کشیدگی کم کرنے پر زور دیا ہے۔ علاوی ازیں محمد بن سلمان نے بھی عراقی وزیراعظم سے ٹیلی فون پر بات کی اور کشیدگی کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ خیال رہے کہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد خطے کے صورتحال انتہائی کشیدہ ہوگئی ہے۔ امریکہ نے اپنے شہریوں ک عراق سے نکلنے کا کہہ دیا ہے۔ ایران کی جانب سے جنرل سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کا عندیہ دیا گیا ہے جس کے بعدعراق اور اسرائیل نے اپنی فوجوں کو الرٹ کردیا ہے۔ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی نے کہا ہے کہ جنرل سلیمانی کے قتل نے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف مذاحمت کو مزید دگنا کر دیا ہے۔ انہوں نے اپنے مجرموں کی زندگی کو مزید تلخ بنا دیں گے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جنرل سلیمانی کو مارنے کا مقصد جنگ کا آغاز نہیں بلکہ جنگ روکنا ہے۔ بقول ٹرمپ جنرل قاسم سلیمانی امریکی سفارتکاروں پرحملےکی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ پاکستان، چین اور روس سمیت عالمی طاقتیں خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔